’ڈارک‘ کے تخلیق کاروں کی ‘1899’ کے ساتھ واپسی

نیٹ فلکس کی نئی سیریز ایک ایسے بحری جہاز کے مسافروں کے گرد گھومتی ہے، جو اپنے تاریک ماضی سے بچنے کی امید رکھتے ہیں لیکن وہ ایک ڈراؤنے خواب کا شکار ہو جاتے ہیں۔

’ڈارک‘ کے تخلیق کاروں کی ‘1899’ کے ساتھ واپسی
’ڈارک‘ کے تخلیق کاروں کی ‘1899’ کے ساتھ واپسی
user

Dw

جو باران بو اوڈر اور جینٹجے فرئیز کی جوڑی کی جانب سے پیش کی گئی گزشتہ سیریز ''ڈارک‘‘ ہی کی طرح ‘‘1899’’ بھی اسرار سے بھرپور ہے۔ نیٹ فلکس کی جرمن زبان میں پہلی ہٹ سیریز ''ڈارک‘‘ نے 2020 ء میں اپنے اختتام تک پہنچنے سے قبل شائقین کو تین سنسنی خیز سیزن کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتے چھوڑا۔ اب اس جوڑے کی نئی پیشکش کی شوٹنگ بنیادی طور پر پوٹسڈام شہر کے ایک اسٹوڈیو میں کی گئی اور اسے 17 نومبر کو نیٹ فلیکس پر ریلیز کیا گیا۔

19ویں صدی کے آخرکے پس منظر میں ترتیب دی گئی سیریز ‘‘1899’’کربروس نامی جہاز پر یورپ سے نئی دنیا کی طرف ہجرت کرنے والے لوگوں کے ایک گروپ کے گرد گھومتی ہے۔ ان کا سفر اس وقت ایک ناخوشگوار موڑ لیتا ہے جب ان کا سامنا پرومیتھیس سے ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا بحری جہاز ہے، جو چند ماہ قبل بغیر کوئی نشان چھوڑے غائب ہو گیا تھا۔


پرومیتھیس کو کیا ہوا؟ جہاز میں سوار تقریباً 1500 لوگ کہاں ہیں؟ اور کربروس کے مسافر، اور کم از کم کیا اس کا کپتان چھپا ہوا ہے؟ ان تمام سوالات کے جوابات اس ڈرامہ سیریز میں فوری سے سامنے نہیں آتے۔

یہاں تک کہ اداکاروں کو بھی شوٹنگ کے دوران ڈرامے کے کچھ پہلوؤں کے بارے میں اندھیرے میں رکھا گیا تھا۔ اس سیریز میں مرکزی کردار نبھانے والی اداکارہ ایملی بیچم کہتی ہیں، ''بو اور جینٹجے نے مجھے بہت سے موضوعات کے بارے میں بتایا، اُن بہت سی مختلف پرتوں اور چیزوں کے بارے میں جو میرے کردار کے لاشعور میں ہیں۔ لیکن میں بھی ان سے مسلسل سوالات کر رہی تھی۔‘‘


جو بھی اسرار کو حل کرنے کے لیے تھوڑا سا سراغ چاہتا ہے، اس کے لیے ایک مشورہ ہے کہ وہ ''انٹرو اسکپ کریں‘‘ کے آپشن کواستعمال نہ کرے ۔ پہلے سیزن کی تمام آٹھ اقساط کی ہدایت کاری کرنے والے باران بو اودر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم ٹائٹل سیکوئنسز کے بہت بڑے مداح ہیں۔ عنوان کی ترتیب ایک وعدہ ہے جو ناظرین کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔‘‘

‘‘1899‘‘ کے تعارف میں یہ سب کچھ ہے۔ متحرک ترتیب میں بحری جہازوں کے ساتھ ساتھ کرداروں کے چہرے اور ان کی زندگی کے فیصلہ کن لمحات کو جیفرسن ایئرپلین کے گانے، ''سفید خرگوش‘‘ کی آواز میں ایک دوسرے میں بہتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس سیریز کے ڈائریکٹر کے مطابق ‘‘1899’’ شروع سے ہی واضح کرتا ہے کہ کچھ بھی ایسا نہیں ہے جیسا کہ پہلی نظر میں لگتا ہے۔ ان کے بقول ساتھ ہی ابتدائیے میں باقی سیریز کے لیے ایک اہم پیغام ہے ''قریب سے دیکھو، ورنہ آپ کو کچھ یاد آئے گا۔‘‘


ماضی سے فرار؟

موت تیزی سے کربروس پر چھانے لگتی ہے۔ اس میں فریب نظر بھی ہیں (یا وہ فلیش بیک ہیں؟)، ناقابلِ فہم موسمی مظاہر اور مسافروں میں بڑھتا ہوا یہ احساس کہ اگر پرومیتھیس کو بحر اوقیانوس میں اس کی قسمت پر چھوڑ دیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ اداکار اینڈریاس پِیٹس مین ، جنھیں ''ڈارک‘‘کے شائقین پہلے ہی ٹائم ٹریولر جوناس کاہنوالڈ کے نام سے جانتے ہیں، کا کہنا ہے، ''یہ اتنا پراسرار، دلچسپ، واقعی میں دیکھنے پر مجبور کرنے والا شو ہے۔‘‘ اینڈریاس ‘‘1899’’ میں وہ کربروس کے تجربہ کار کپتان ائیک لارسن کا کردار ادا کر رہے ہیں، جنھیں ایک شدید صدمے سے نبرد آزما دکھایا گیا ہے۔

اس سیریز می ایک امیر مسافر کا کردار ادا کرنے والے میگوئل برنارڈیو کہتے ہیں کہ در اصل یہ صدمہ کربروس کے تمام مسافروں کو لاحق ہے۔ اس میں ان کے آبائی ملک یا سفری طبقے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، وہ سب ایک تاریک ماضی میں متحد ہیں۔ چاہے جرم کی وجہ سے ہو یا المناک نقصان کی وجہ سے، تمام مرکزی کردار ''اپنی زندگی میں ایک بہت مشکل مقام‘‘ پر ہوتے ہیں ۔ اس اداکار نے مزید کہا کہ وہ اس جگہ سے فرار ہونے کی امید کرتے ہیں۔


لیکن یہ تیزی سے واضح ہو جاتا ہے کہ ماضی سے بھاگنے کی کوشش کا نتیجہ نا امیدی ہے۔ پرومیتھیس کے ساتھ تصادم آہستہ آہستہ مسافروں کے مختلف رازوں کو سامنے لاتا ہے۔ اس سیریز کی دوسری قسط میں ایک مسافر اپنے سر کے اوپر چکر لگاتے ہوئے سمندری بگلوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہتا ہے، ''یہاں تک کہ پرندوں کی بھی اپنی جیل ہے۔ وہ اس سے بچ نہیں سکتے جو وہ ہیں۔ اور نہ ہی ہم۔‘‘

10 زبانوں میں ایک مہم جوئی

‘‘1899’’ کی ایک انوکھی خصوصیت اس سیریز میں مختلف زبانیں ہیں۔ تارکین وطن کے جہاز پر پوری دنیا سے لوگ اکٹھے ہوتے ہیں، جو ایک بین الاقوامی کاسٹ کا مجسم ہیں۔ زیادہ تر گفتگو میں وہ اپنی مادری زبان استعمال کرتے ہیں۔ سب ٹائٹلز کے ساتھ اصل زبان میں سیریز دیکھنے والے جرمن، انگریزی، ہسپانوی، پرتگالی، فرانسیسی، پولش، ڈینش، نارویجن، کینٹونیز اور جاپانی سنیں گے۔


کچھ مسافر انگریزی میں بات چیت کر سکتے ہیں۔ لیکن ان مناظر میں بھی، ہمیشہ ایسے لمحات آتے ہیں جب وہ اپنی گہری خواہشات یا خوف کا اظہار کرنے کے لیے اپنی مادری زبان میں واپس آتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ دوسرا شخص انہیں نہیں سمجھتا۔

پہلے سیزن کی تمام آٹھ اقساط کا اسکرین پلے لکھنے والے فریسی کا کہنا ہے،''ان مناظر کو لکھنا بہت اچھا تھا جو لوگوں کو دکھاتے ہیں جو حقیقت میں ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں لیکن پھر بھی اظہار کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ آپ کو آزادی دیتا ہے جب آپ کچھ کہہ سکتے ہیں اور دوسرا شخص اسے سمجھ نہیں پاتا، لیکن پھر بھی اس کے جوہر کو پکڑتا ہے۔ اس کی تقریباً ایک روحانی جہت ہوتی ہے۔‘‘


خاموش محبت

زبان کی رکاوٹوں کے باوجود جہاز کے عرشے پر رومانوی تعلقات بنتے ہیں۔ میکیج میوزیل نے پولش کارکن اولیک کا کردار ادا کیا ہے جو کربروس کے انجن روم میں محنت کرتا ہے اور ایک مسافر سے محبت کرتا ہے جو اس کی زبان نہیں بولتی۔

ان دو کرداروں کے رشتے کے بارے میں میوزیل کہتے ہیں، ''ہمیں مختلف سطحوں پر بات چیت کرنی پڑی۔ جب آپ دوسرے کو سمجھ نہیں پاتے ہیں، تو آپ اسے بہت غور سے دیکھتے اور دیکھتے رہتے ہیں۔ اس سے اور بھی زیادہ تعلق پیدا ہوتا ہے کیونکہ آپ دوسرے شخص کے ساتھ موجود ہوتے ہیں۔‘‘


چاہے جرمنی، پولینڈ یا اسپین، بالآخر یہ غیر اہم ہے کہ مسافر کس ملک سے آئے ہیں۔ آہستہ آہستہ وہ سمجھتے ہیں کہ انسانوں میں جو چیزیں مشترک ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ اہم ہیں جو انہیں الگ کرتی ہے۔ جیسا کہ اداکار میگوئل برنارڈو کہتے ہیں، ''میرے خیال میں ہمارے درمیان تعلق صرف زبان سے کہیں زیادہ گہرا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔