لیور پول سے عالمی ورثے کا اعزاز چھین لیا گیا
عالمی ادارہ برائے ثقافت یونیسکو نے برطانوی شہر لیورپول کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست سے نکال دیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے کہ اس اہم عالمی فہرست سے کسی علاقے کو نکالا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت نے برطانوی بندرگاہی شہر لیورپول میں نئی عمارتوں اور تیز رفتار ترقی کی وجہ سے وکٹورین دور کے تاریخی ساحلی پشتوں اور گودیوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے یہ ٹائٹل واپس لیا۔ لیورپول حکام تاہم اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ نئی عمارتوں کی وجہ سے تاریخی قدر کے حامل پشتے تباہ ہوئے ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق شہر کے شمال مغربی حصوں میں تعمیراتی منصوبوں سے ڈاک لینڈز کی تاریخی حیثیت متاثر ہوئی ہے۔ عالمی بیان کے مطابق اس طرح اس علاقے کی نایاب قدر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
لیورپول کی میئر جوآنے اینڈرسن نے اس فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا، ''لیور پول کی عالمی ثقافتی ورثے کی حیثیت کا خاتمہ ان کے لیے انتہائی افسوس ناک اور قابل تشویش فیصلہ ہے، کیوں کہ یونیسکو کی جانب سے آخری بار اس شہر کا دورہ دس برس قبل کیا گیا۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ‘‘کچھ بھی ہو لیورپول ہمیشہ عالمی ثقافتی ورثہ ہی رہے گا۔‘‘
دوسری جانب وائڈر لیورپول خطے کے میئر نے بھی کہا کہ یہ فیصلہ بہ ظاہر حقائق کے برعکس معلومات کی بنیاد پر ہے، کیوں کہ زمینی حقائق مختلف ہیں۔
واضح رہے کہ لیور پول انگلینڈ کے شمال مغرب میں دریائے میرسے اور بحیرہ آئرلینڈ کے سنگم پر واقع ہے۔ 18ویں صدی سے بیسویں صدی تک یہ بندرگاہ تجارت اور مہاجرت کے حوالے سے اہم ترین تھی اور بحرِ اوقیانوس کے اطراف غلاموں کی تجارت کا مرکز تھی۔ لیورپول انگلش پاپ برینڈ 'دی بیٹلز‘ کا بھی شہر ہے۔
سن 2004 میں یونیسکو نے لیورپول کے میری ٹائم مرچنٹائل علاقے کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔ سن 2012 میں یونیسکو نے اس شہر کو خطرے سے دوچار مقامات کی فہرست میں داخل کیا تھا اور جدید ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تشویش ظاہر کی تھی۔
یہ تیسرا موقع ہے کہ کسی علاقے کو اس فہرست سے خارج کیا گیا ہے۔ اس سے قبل 2007 میں عمان سے جنگی حیات کے مرکز کے ٹھکانے کے ٹائٹل سے، اس وقت محروم کیا گیا تھا، جب وہاں شکار اور دیگر وجوہ کی بنا پر جنگی حیات کی تعداد میں نمایاں کمی آئی تھی۔
سن 2009 میں ڈریسڈن کی وادیء ایلبے میں دریا پر چار ٹریک والے موٹر وے پل کی تعمیر پر اس جرمن شہر کو اس فہرست سے خارج کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔