اردن میں نو ہزار سال قدیم کھنڈرات دریافت
اُردن میں کھنڈرات کی دریافت سے ظاہر ہوا کہ یہ انسان کی اولین آباد کاریوں میں سے ایک ہے۔ ان کھنڈرات میں رہائشی کمپلیس بھی شامل ہے، جو اندازوں کے مطابق ہرن کے شکار کرنے والوں کے زیرِ استعمال رہا تھا۔
اُردن کے ماہر آثار قدیمہ نے بین الاقوامی معاونت کے ساتھ ملکی صحرائی علاقے کے ایک دُور کے حصے میں ایسے کھنڈرات دریافت کیے ہیں، جو قریب قریب نو ہزار برس پرانے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کھنڈرات میں دریافت ہونے والا کمپلیکس اُس دور میں ہرن کے شکاریوں کے زیر استعمال بھی رہا ہو گا۔
ایسا بھی خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ ہرن کا شکار قدیمی آباد کاروں کی عبادتی رسومات کا حصہ تھا اور یہ شکاریوں کے کیمپ کی جگہ تھی۔
کھدائی کا عمل
اردنی صحرا میں کھدائی کے عمل میں ملکی ماہرین کے علاوہ فرانسیسی آرکیالوجسٹ بھی شامل ہیں۔ اس صحرائی علاقے میں کھدائی گزشتہ برس اکتوبر میں شروع کی گئی تھی۔ قریب چار پانچ ماہ کی انتہائی محتاط اور شدید گرمی میں جاری رکھی گئی کھدائی کے بعد ماہرینِ آثار قدیمہ کو کھنڈرات دریافت کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
اس کھدائی کے دوران ماہرین کو ڈھائی سو سے زائد قدیمی نوادرات بھی دستیاب ہوئے ہیں۔ ان نوادرات میں دو مجسمے بھی شامل ہیں، جن پر انسانی چہروں کو تراشا گیا تھا اور رسومات میں استعمال ہونے والے جانوروں کے نمونے بھی ملے ہیں۔
پتھر کے دور کا مقام
ماہرین کا خیال ہے کہ جو جانوروں کے نمونے دستیاب ہوئے ہیں، ان کو شکاری ہرن ہلاک کرنے سے قبل ماورائی قوتوں کی خوشنودی کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس مقام سے تلاش کی جانے والی دیگر اشیا میں پتھر کی بنی ہوئی ایک لمبی دیوار بھی ہے، جس کے پہلو میں وہ ہرنوں کو اپنے شکاری جالوں میں پھنسایا کرتے تھے۔
کئی کلومیٹر لمبی ایسی دیواروں کو اُس قدیمی دور میں 'ڈیزرٹ کائیٹس‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ایسی دیواریں مشرقِ وسطیٰ کے بے آب و گیاہ علاقوں میں تعمیر کرنے کا رواج قدیمی دور میں پایا جاتا تھا۔ ایسی دیواریں بعض ایشیائی ممالک میں بھی دریافت کی جا چکی ہیں۔ ماہرین کو یقین ہے کہ اردنی صحرا میں دریافت کی جانے والی 'ڈیزرٹ کائیٹ‘ سب سے قدیم ہو سکتی ہے۔
ڈیزرٹ کائیٹس سب سے قدیم تعمیرات
آرکیالوجسٹس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جہاں ایسی لمبی دیواریں دریافت کی گئی ہیں، وہ بلاشبہ قدیمی ادوار میں انسانوں کے ہاتھوں سے بنائی جانے والی سب سے پرانی تعمیراتی نشانیاں ہیں۔
ان دیواروں کو حجری دور کے اور اس کے بعد کے انسان اپنی شکاری مہموں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ ان دیواروں کے قریب پرانے دور کے انسان بڑے پیمانے پر شکار کیا کرتے تھے۔ اردنی صحرا میں ملنے والی ڈیزرٹ کائیٹ کے حوالے سے ماہرینِ آثار قدیمہ کی ٹیم کے شریک ڈائریکٹر وائل ابو عزیزہ کا کہنا ہے کہ حالیہ دریافت میں ملنے والے کھنڈرات کا مقابلہ کوئی قدیمی علاقہ نہیں کر سکتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔