دبئی: چھوٹا سا پاکستانی ریستوران ثقافتی زندگی کا اہم حصہ

ایک پاکستانی خاندان کا چھوٹا سا ریستوران دبئی کے اعلیٰ ترین ریستورانوں اور ہزاروں کھانے پینے کے مقامات کے باوجود اپنی انوکھی ساکھ کے سبب کئی سالوں سے مقبول ہے۔

دبئی: چھوٹا سا پاکستانی ریستوران ثقافتی زندگی کا اہم حصہ
دبئی: چھوٹا سا پاکستانی ریستوران ثقافتی زندگی کا اہم حصہ
user

Dw

راوی ریستوران کی جڑیں جنوبی ایشیا کے ان کارکنوں کی کمیونٹی سے جڑی ہوئی ہیں جنہوں نے دبئی کی تعمیر میں مدد کی۔ کئی دہائیوں سے دبئی میں قائم یہ ریستوراں دبئی کی ثقافت کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔ راوی ریستوران نے متحدہ عرب امارات میں 1978ء میں دبئی میں اپنے دروازے ایسے وقت میں کھولے تھے جب یہ ریتلا علاقہ بڑی لاریوں اور چھوٹی تعمیراتی دکانوں سے بھرا ہوا تھا۔

متحدہ عرب امارات 1970ء کی دہائی میں زیادہ تر ایک صحرائی سرزمین تھی جہاں بلند وبالا عمارات موجود نہیں تھیں۔ راوی ریستوراں نے بنیادی طور پر جنوبی ایشیائی تعمیراتی کارکنوں کو گھریلو طرز کی کھانے پیش کرنا شروع کیے۔ اس ریستوران کے بانی چوہدری عبدالحمید کے بیٹے وسیم عبدالحمید کا جو ریستوران کے آپریشنز مینیجر بھی ہیں کا کہنا، ''میرے والد محنت کش طبقے کے لیے بہتر کھانا فراہم کرنا چاہتے تھے۔‘‘ دبئی کے دیگر ریستورانوں کی نسبت یہاں ایک ڈش کی اوسط قیمت سات ڈالر ہے جو زیادہ تر افراد کے لیے بہت مناسب قیمت ہے۔


گزشتہ برسوں کے دوران جب دبئی میں تیزی سے ترقی ہوئی تو یہ ریستوران اماراتیوں اور مغربی اور ایشیائی تارکین وطن کے درمیان بھی مقبول ہونے لگا۔

مشہور فوڈ نقاد انتھونی بورڈین نے سن 2010ء میں عالمی سطح پر اس ریستوران کو اور مقبول کر دیا جب انہوں نے اپنی ٹی وی سیریز کے لیے یہاں دورہ کیا۔ کچھ سال بعد مشہور ریپر گلوکار سنوپ ڈاگ نے بھی اسے دبئی کا اہم مقام قرار دیا۔


چکن بریانی، چکن تکا، دال اور نان کے ساتھ کئی ڈشز باورچی خانے سے باہر سروِس کاؤنٹر پر رکھی جاتی ہیں اور ویٹرز تیزی سے یہ کھانا گاہکوں کو پیش کرتے ہیں۔

آیڈیڈاس اور راوی کی شراکت داری

جوتوں کی کمپنی آڈیڈاس نے راوی کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے سفید اور ہرے رنگ کا ایک خصوصی جوتا تیار کیا ہے۔ اس جوتے میں راوی ریستوران کا نام، اس کے کھلنے کی تاریخ اور کھانے کا مینیو بھی لکھا گیا ہے۔ وسیم عبدالحمید کے مطابق یہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ ان کا ریستوران دبئی کی ثقافتی زندگی کا کتنا اہم حصہ ہے۔ ان کے مطابق، ''دبئی میں آپ لازمی ہمارے ریستوران میں کھانا کھانے آئیں گے، اسی لیے آڈیڈاس نے ہمیں چنا۔‘‘ تشہیر کا یہ انداز یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح آڈیڈاس جیسی کمپنیاں مقامی سطح پر مقبول کاروباروں کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں جو دونوں پارٹیوں کے لیے مزید فائدہ مند ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔