غریبوں کا پیدل قافلہ خواجہ غریب نوازؒ کی زیارت کے لئے 23 فروری کو ہوگا روانہ
یہ صدیوں پرانی تاریخ ہے کہ پورے ملک کے غریب اور فقیر طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ دہلی میں جمع ہوتے ہیں اور پھر قافلہ کی شکل میں پیدل اجمیر شریف خواجہ غریب نواز کی زیارت کرنےکے لئے نکل پڑتے ہیں۔
غریبوں اور فقیروں کی ایک بڑی تعداد دہلی میں جمع ہو رہی ہے۔ ملک کی مختلف ریاستوں سے پچیس پچاس لوگوں کا جتھہ گزشتہ کچھ دنوں سے دہلی پہنچ رہا تھا جس کی مجموعی تعداد اب کم و بیش ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ آئندہ 23 فروری تک تقریباً ڈیڑھ ہزار غریب اور فقیر دہلی میں جمع ہو جائیں گے اور یہ سب ایک ساتھ ہفتہ کے روز خواجہ غریب نواز کا دیدار کرنے اجمیر کے لیے رخت سفر باندھیں گے۔ لیکن حیرانی کی بات یہ نہیں ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں غرباء و فقراء اجمیر جا رہے ہیں بلکہ قابل ذکر یہ ہے کہ یہ سبھی دہلی سے پیدل خواجہ اجمیریؒ کے دربار پہنچیں گے۔
دراصل یہ بہت کم لوگوں کو ہی معلوم ہے کہ ہر سال پورے ملک سے فقیر اور غریب لوگ دہلی میں جمع ہوتے ہیں اور پہلے جامع مسجد میں جمع ہوتے ہیں، اس کے بعد نظام الدین اولیاء کے مزار اور پھر مہرولی واقع مائی صاحبہ کے مزار پر حاضری دیتے ہیں۔ آخر میں یہیں سے اجمیر شریف کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔ اس بار بھی فقرا بڑی تعداد میں جمع ہو چکے ہیں اور نظام الدین اولیاؒ کی درگاہ میں جمعہ کو حاضری دیں گے۔ اس کے بعد سبھی مہرولی پہنچیں گے۔ اس تعلق سے ’قومی آواز‘ نے نینی تال سے دہلی تشریف لائے صوفی چمن علی شاہ سے بات کی۔ انھوں نے فقیر حضرات کے پیدل سفر کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ ’’یہ سلسلہ چار ساڑھے چار سو سال پرانا ہے اور بہادر شاہ ظفر کے دور میں بھی لوگ جامع مسجد پر جمع ہوتے تھے ۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں نینی تال کے ہلدوانی سے آیا ہوں اور اپنے ساتھ کچھ لوگوں کو لایا ہوں۔ اسی طرح الگ الگ ریاستوں اور اضلاع سے لوگ گروپ بنا کر دہلی پہنچے ہیں۔‘‘
پیدل سفر کے تعلق سے صوفی چمن علی شاہ نے بتایا کہ ’’ہم غریب اور فقیر ہیں جو حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی زیارت کرنے جانا تو چاہتے ہیں لیکن اتنے پیسے نہیں کہ گاڑی سے جائیں۔ اپنی عقیدت اور جذبات سے طاقت حاصل کر کے ہم پیدل چل پڑتے ہیں۔‘‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’کوئی تنہا پیدل اجمیر شریف جانا چاہے تو کئی طرح کی پریشانیاں سامنے آ سکتی ہیں اس لیے ہر سال ڈیڑھ دو ہزار لوگوں کا قافلہ دہلی سے روانہ ہوتا ہے۔‘‘
اس بار قافلہ میں عبدالسلام نامی ایک شخص بھی شامل ہیں جو کہ محکمہ بجلی سے جڑے ہوئے ہیں۔ انھوں نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’دہلی سے اجمیر شریف کا پیدل سفر تقریباً 18 دنوں کا ہے۔ ہم خواجہ غریب نواز کی زیارت کو لے کر انتہائی پرجوش ہیں۔‘‘ راستے میں ہونے والے خرچ کے تعلق سے جب عبدالسلام سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’سفر کے دوران قافلہ کچھ مقامات پر رکے گا اور وہاں کے مقامی لوگوں سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔ پیدل سفر میں بہت زیادہ خرچ نہیں ہوگا کیونکہ کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ مزید کسی چیز کی ضرورت نہیں ہوگی۔‘‘ ساتھ ہی عبدالسلام نے یہ بھی بتایا کہ واپسی میں وہ پیدل نہیں آئیں گے بلکہ پرائیویٹ گاڑیوں کا استعمال کیا جائے گا۔
اس قافلہ میں گجرات کے کچھ علاقوں سے بھی لوگ شامل ہوئے ہیں اور نینی تال کے ریاض علی بھی اجمیر شریف کا سفر شروع کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ کچھ لوگوں کے سروں پر ٹوپی ہے تو کچھ لوگ سر پر گمچھا باندھے ہوئے ہیں، کچھ لوگ اپنے ہاتھوں میں لال و ہرے پرچم بھی لیے ہوئے ہیں۔ غریب نواز کے عاشق دھیرے دھیرے نظام الدین اولیاءؒ کے مزار پر جمع ہو رہے ہیں اور انتظار ہے انھیں 23 فروری کا جب سبھی عاشقان خواجہ معین الدین چشتی اجمیری سنجری غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت کے لیے نکل پڑیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Feb 2019, 6:09 PM