پاستا کا عالمی دن، آج تو پاستا ہی چلے گا
کہیں بولونیز، کہیں کاربونارا اور کہیں بس چیز کے ساتھ بہت سادے سے انداز سے، اطالوی ڈش پاستا دنیا بھر میں بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ آج پاستا کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
پورپ بھر میں اٹلی اپنے کھانوں اور کافی کے نت نئے ذائقوں کی وجہ سے سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ اطالوی کھانوں میں پیزا سے لے کر کافی کے امیریکانو لاتے مکیاتو جیسے طرح طرح کے ذائقوں کو کون نہیں جانتا، تاہم پاستا دنیا بھر میں اپنی پہچان آپ ہے۔ قریب سبھی ممالک میں اپنی اپنی روایتی آمریزش کے ساتھ یہ کھانا اب جیسے 'گھر کی بات‘ بن چکا ہے۔ اس غذا کی عالمی مقبولیت ہی کے تناظر میں آج پیر کے روز عالمی یوم پاستا منایا جا رہا ہے۔ پاستا کے ڈھیروں اسٹائل ہیں، تاہم اس برس یہ دن ''الدانتے پاستا‘ کے نام کیا گیا ہے۔ پاستا کی اس قسم میں اسے یوں پکایا جاتا ہے کہ اسے آسانی سے کاٹا جا سکے۔
اٹلی اس خوراک کی فی کس کھپت کے اعتبار سے سرفہرست ہے۔ اطالوی فوڈ ایسوسی ایشن کے مطابق اطالوی شہری سالانہ بنیادوں پر اوسطاﹰ 23 کلوگرام فی فرد پاستا کھاتے ہیں۔ جرمن کی ایسوسی ایشن برائے اجناس تیارکنندگان کے مطابق جرمنی میں یہ مقدار آٹھ کلوگرام تھی، تاہم سن 2020 میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران یہ مقدار ساڑھے نو کلوگرام فی فرد تک پہنچ گئی۔
پاستا کی سب سے مقبول قسم اسپیگیٹی ہے، جو دنیا بھر میں کھائی جاتی ہے۔ اطالوی ایسوسی ایشن برائے خوراک کے مطابق جرمنی اطالوی پاستا کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔ گزشتہ برس پاستا کی جرمنی برآمد میں اٹھارہ فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اطالوی ایسی ایشن کے مطابق پاستا کی برآمد گزشتہ کئی برسوں سے نہایت مستحکم انداز سے نمو پا رہی ہے۔
سن 2020 میں دنیا بھر میں 147 ملین ٹن پاستا استعمال کیا گیا۔ یہ مقدار 2019 کے مقابلے میں ایک ملین ٹن زائد جب کہ دس برس قبل کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ تاہم اطالوی تنظیم کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس اب تک پاستا کی فروخت میں نو اعشاریہ چار فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔
اطالوی فارمرز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ برس اٹلی میں گھر میں پاستا بنانے کا رواج دوبارہ بڑھا ہے۔ ایک حالیہ عوامی جائزے کے مطابق پچھلے برس ہر دس میں سے چار خاندانوں نے بتایا کہ وہ اب پھر سے پاستا گھر میں بنا رہے ہیں۔ اطالوی کسانوں کی اس تنظیم کے مطابق اس کی ایک وجہ عالمی وبا کے دنوں میں لوگوں کا زیادہ وقت گھر پر رہنا بنی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔