مصر میں چار ہزار سال سے زیادہ پرانی ممی اور مقبرے دریافت
ماہرین آثار قدیمہ کو پتھر کے مزین شدہ تابوت کے اندر سونے سے ڈھکی ہوئی ایک ممی ملی جو چار ہزار برس سے بھی زیادہ عرصے سے بند تھی۔ یہ قاہرہ کے باہر دریافت ہونے والی نادر حالیہ دریافتوں میں سے ایک ہے۔
مصر نے جمعرات کے روز قاہرہ کے جنوب میں قدیم گاوں سقارہ سے ملنے والی آثار قدیمہ کی نئی دریافتوں کے سلسلے کا اعلان کیا، جس میں ایک ایسی ممی (حنوط شدہ لاش) بھی شامل ہے جو تقریبا 4,300 برس قدیم بتائی جا رہی ہے۔
سابق وزیر نوادرات زاہی حواس نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ''یہ ممی مصر میں اب تک پائی جانے والی سب سے قدیم ہونے کے ساتھ ہی مکمل ممی بھی ہو سکتی ہے۔''
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ممی ہیکاشیپس نامی شخص کی ہے۔ حواس نے کہا کہ یہ ممی ''سونے کی پرتوں سے ڈھکی ہوئی تھی'' اور یہ ایک ایسے بڑے چونے کے پتھر کے مزین تابوت کے اندر رکھی ہوئی ہے، جو 4,300 سالوں سے بند پڑا تھا۔ ''بالکل اسی طرح جیسے قدیم مصریوں نے اسے چھوڑا تھا۔''
آثار قدیمہ کے ماہرین کو وہاں سے مزید کیا ملا؟
ماہرین آثار قدیمہ نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس وسیع تر قدیمی قبرستان میں مزید چار مقبرے دریافت کیے ہیں۔ حواس نے کہا کہ ان دریافتوں کی تاریخ پانچویں اور چھٹے خاندانوں سے ملتی ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کا تعلق 25ویں سے 22ویں صدی قبل مسیح سے ہو سکتا ہے۔
حواس کا مزید کہنا تھا کہ سائنسدانوں نے جو سب سے بڑی قبر دریافت کی ہے اس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پادریوں اور اشرافیہ بزرگوں کے نگراں خنم جدیف نامی شخص کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچویں خاندان کے آخری بادشاہ اناس کے اہرام کمپلیکس میں پایا جانے والا یہ مقبرہ ''روز مرہ کی زندگی کے مناظر سے آراستہ'' ہے۔
ایک اور دریافت ہونے والا مقبرہ اس شخص کا ہے جس کی شناخت فرعون کے '' رازدار"کے طور پر کی گئی ہے۔ اس دور میں اس طرح کا لقب محل میں رہنے والے کسی بڑی شخصیت کو ہی عطا کیا جاتا تھا۔ حواس نے بتایا کہ تیسری قبر ایک پادری کی ہے جبکہ چوتھی قبر فیٹیک نامی ایک جج اور مصنف کی بتائی جا رہی ہے۔
ان دریافتوں کا مطلب کیا ہے؟
مصر میں اہم سیاحتی شعبے میں جان ڈالنے کی کوشش کے تحت حالیہ برسوں میں قدیم دور کی دریافتوں کے سلسلے کا اعلان ہوتا رہا ہے۔ سیاحت ملک میں آمدن کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اور یہی موجودہ پریشان کن معاشی حالات میں انتہائی ضروری نقد کرنسی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
حالیہ برسوں میں مصر کا شعبہ سیاحت کی حالت بڑی تیزی سے خراب ہوئی ہے، جس میں پہلے تو کورونا کی وبا نے اہم کردار ادا کیا اور پھر یوکرین کے خلاف روسی جنگ نے بھی مصر جانے والے سیاحوں کی تعداد پر منفی اثر ڈالا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔