’کسکس‘ عالمی ثقافت کے ’اَن چھوئے‘ ورثے میں شامل
کسکس کو ایک بنیادی خوراک کا درجہ حاصل ہے۔ یہ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک میں شوق سے کھائی جاتی ہے۔ اس کو یونیسکو کے ناقابلِ لمس ورثے میں شامل کرنے کی درخواست چار شمالی افریقی ممالک نے دی تھی۔
کسکس کو اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے انٹینجیبل (Intangible) یا 'ان چھوئے‘ ورثے میں شامل کرنے کی درخواست الجزائر، مراکش، تیونس اور موریطانیہ نے مشترکہ طور پر جمع کرائی تھی۔ یونیسکو نے درخواست منظور کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی تعاون کی ایک عمدہ مثال قرار دیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ کسکس شمالی افریقہ میں آباد قدیمی بربر قوم کی ایک پسندیدہ خوراک ہے۔ یہ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک میں ایسے ہی کھائی جاتی ہے جیسے پاکستان اور اس کے ہمسایہ ملکوں میں چاول اور گندم کی روٹی کھانا ہے۔
کسکس چار ملکوں کی پسندیدہ خوراک
الجزائر، مراکش، تیونس اور موریطانیہ میں کئی طرح کے اختلافات پائے جاتے ہیں۔ یہ اختلافات سیاسی، سماجی اور معاشی نوعیت کے ہو سکتے ہیں لیکن ان تمام میں ایک قدر یقینی طور پر مشترک ہے اور وہ ان کا کسکس کا رغبت سے کھانا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے کسکس کو عالمی ورثے شامل کرنے پر ان چاروں ملکوں کو مبارک دیتے ہوئے اسے ان کی بین الاقوامی رابطہ کاری اور تعلق کا نشان قرار دیا ہے۔
یونیسکو کا مزید کہنا ہے کہ جس رغبت کے ساتھ ان چاروں ملکوں میں کسکس کھائی جاتی ہے، حالانکہ پکانے کے طریقے مختلف ہو سکتے ہیں لیکن عام لوگوں کی لذتِ دہن اس کی جانب قدرتی طور پر مائل ہے، یہ اس کا ثبوت ہے کہ یہ ایک 'ناقابلِ لمس‘ سماجی ورثہ ہے۔
کسکس
عمومی طور پر کسکس کے اجزاء میں گندم اور جو نمایاں ہیں اور ان کو موٹی سوجی کی طرح پیسا یا کُوٹ لیا جاتا ہے۔ کسکس بنانے کا ایک اور انداز مکئی اور باجرے کے دانوں کو موٹا موٹا پیسنا یا کُوٹنا اور پھر ان ایک دوسرے میں ملاتے ہیں۔ اس کو مختلف انداز میں پکایا جاتا ہے۔
بعض اوقات اسے گوشت کے ساتھ چاول کی طرح تیار کیا جاتا ہے اور یہ تیونس میں خاصی مقبول ہے۔ مراکش میں کسکس کو حلوے کی طرح بنا کر اس میں میوہ جات شامل کر کے کھایا جاتا ہے۔ کچھ اور ڈِشز میں مچھلی یا سبزی بھی ڈالی جاتی ہے۔ یہ ایک متوازن اور طاقتور خوراک تصور کی جاتی ہے۔
یونیسکو کا انٹینجیبل ورثہ
یونیسکو کا کہنا ہے کہ ان چھوئے ورثے کی مکمل تعریف روایت کا تسلسل ہے۔ روایت کے تسلسل میں سیاسی اور معاشی اختلافات کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اسی بنیاد پر اَن چھوئے ورثے کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے اجلاس میں ایسے دوسرے روایتی ثقافتی ورثے میں کچھ اور ممالک کے اہم ثقافتی پہلووں کو عالمی ورثے میں شامل کیا گیا ہے ۔ ان میں زیمبیا کا بُودیما رقص، اسپین کے شراب ڈھونے والے گھوڑے، سنگا پور کا ہاکرز کلچر ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔