’فاطمہ‘، کیتھولک مسیحیوں کی اہم ترین زیارت گاہوں میں سے ایک
بڑے مذاہب کے مابین مختلف خطوں میں تصادم اور بقائے باہمی کی مثالیں انسانی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔ اسلامی نام ’فاطمہ‘ سے منسوب ایک یورپی شہر ایسا بھی ہے جو کیتھولک مسیحیوں کی اہم ترین زیارت گاہ ہے۔
یہ شہر جنوبی یورپی ملک پرتگال کے دارالحکومت لزبن سے تقریباﹰ 130 کلومیٹر شمال کی طرف واقع ہے۔ یہ چھوٹا سا شہر 'فاطمہ‘ لزبن سے پورٹو جاتے ہوئے راستے میں آتا ہے، اس کا مجموعی رقبہ تقریباﹰ 72 مربع کلومیٹر اور آبادی صرف 13 ہزار کے قریب ہے۔
یہ شہر 'فاطمہ‘ سے موسوم کیوں؟
آج سے ہزار سال سے زیادہ عرصہ قبل جنوبی یورپ میں موجودہ اسپین اور پرتگال کے کئی علاقوں پر عرب مسلمانوں کی حکمرانی تھی۔ اس دور میں اس شہر کی بنیاد ایک عرب مسلم رہنما نے اپنی بیٹی 'فاطمہ‘ کے نام پر رکھی، جسے یہ نام پیغمبر اسلام کی صاحبزادی کے نام کی نسبت سے دیا گیا تھا۔
پھر آج سے 873 برس قبل 1147ء میں جب مسیحیوں نے اس شہر اور کئی دیگر علاقوں کو فتح کر لیا، تو انہوں نے اس شہر کا نام تو نہیں بدلا مگر اس کے بعد اس شہر پر مسیحی آبادی، ثقافت اور مذہب کے اثرات حاوی ہو گئے۔ پرتگالی لوک کہانیوں میں اس دور کے واقعات آج بھی پڑھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔
دنیا کی مقبول ترین کیتھولک مسیحی زیادت گاہوں میں سے ایک
کیتھولک مسیحی روایات کے مطابق اس شہر سے منسوب اہم مذہبی واقعہ 13 مئی 1917ء کو پیش آیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک مقامی گڈریے کے تین بچے بیمار تھے۔ ان بچوں کو اس طرح شفا ملی کہ ان کے سامنے ایک کھیت میں 'کنواری مریم‘ کا ظہور ہوا اور انہوں نے ان 'دو بہنوں اور ایک بھائی کو صحت یاب کرنے کے ساتھ یہ وعدہ کیا کہ وہ ہر ماہ کی تیرہ تاریخ کو ان سے ملنے آیا کریں گی، بشرطیکہ یہ تینوں بہن بھائی اس واقعے کے بارے میں خاموش رہیں‘۔
اس بارے میں کئی مختلف روایات ہیں کہ 'فاطمہ‘ کے ان تینوں بہن بھائیوں کا یہ راز کس طرح منظر عام پر آیا۔ بعد کے عشروں میں کئی سرکردہ مسیحی شخصیات نے اس شہر میں رونما ہونے والے کئی معجزوں کا ذکر بھی کیا۔
بعد کے برسوں میں 'فاطمہ‘ شہر کے ان تینوں بچوں کو بعد از مرگ کلیسائی طور پر مقدس بھی قرار دے دیا گیا تھا۔ پھر اس جگہ کی اہمیت اتنی بڑھی کہ مختلف ادوار میں کلیسائے روم کے پوپ بھی اس پرتگالی شہر کے دورے کرتے رہے۔
موجودہ دور کا شہر 'فاطمہ‘
آج پرتگال کا یہ شہر دنیا بھر میں کیتھولک مسیحی عقیدے کے زائرین کے لیے اہم ترین زیارت گاہوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہاں خاص طور پر بیمار مسیحی شہری شفا کی دعائیں مانگنے جاتے ہیں۔ یہ تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ گزشتہ برس تقریباﹰ 6.3 ملین کیتھولک زائرین نے اس شہر کا رخ کیا۔
2019ء میں 'فاطمہ‘ میں زائرین کی یہ تعداد پورے یورپ میں بہت سی دیگر کیتھولک زیارت گاہوں کا رخ کرنے والے زائرین کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ تھی۔ ان زائرین کا تعلق پرتگال کے علاوہ دنیا کے 80 سے زائد دیگر ممالک سے تھا۔
ہر سال 13 اکتوبر کو 'فاطمہ‘ کا رخ کرنے والے کیتھولک زائرین کی تعداد اوسطاﹰ تین لاکھ کے قریب ہوتی ہے۔ اس ہفتے 13 اکتوبر کے روز کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے منتظمین نے زائرین کی تعداد بہت کم کر کے صرف چھ ہزار کر دی تھی۔
ان میں سے بھی تقریباﹰ چار ہزار زائرین نے 'فاطمہ‘ کا رخ کیا۔ یہ زائرین 'فاطمہ‘ کے 'باسیلیکا آف روزری‘ نامی اسکوائر میں جمع ہوئے۔ انہوں نے سماجی دوری کی ہدایات کے تحت ایک دوسرے سے فاصلے پر کھڑے ہو کر اجتماعی دعا میں حصہ لیا۔
اس موقع پر انہوں نے مقامی گڈریے کے مقدس قرار دیے گئے تینوں بچوں کو بھی یاد کیا، جو گزشتہ صدی کے اوائل میں اپنے خاندان کے ساتھ 'فاطمہ‘ کے قصبے کی حدود سے باہر ایک گاؤں میں رہتا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔