عالمی کپ: جنوبی افریقی گیندبازوں نے آسٹریلیائی بلے بازی کو کیا تہس نہس، 134 رنوں سے شکست
جنوبی افریقہ نے 50 اوورس میں 7 وکٹ کے نقصان پر 311 رن بنائے تھے، جواب میں آسٹریلیا کی پوری ٹیم 40.5 اوورس میں ہی پویلین لوٹ گئی اور محض 177 رن بنا سکی۔
عالمی کپ 2023 میں آج آسٹریلیا کے لیے انتہائی برا دن ثابت ہوا کیونکہ اسے نہ صرف عالمی کپ ٹورنامنٹ میں لگاتار دوسری شکست ہاتھ لگی ہے، بلکہ یہ شکست 134 رنوں کے بڑے فرق سے ہوئی ہے۔ ساتھ ہی دو آسٹریلیائی بلے بازوں کا آؤٹ ہونا تنازعہ کا شکار بن گیا ہے۔
آج آسٹریلیا کا مقابلہ جنوبی افریقہ سے تھا جس کے گیندبازوں نے آسٹریلیائی بلے بازی کو تہس نہس کر دیا۔ جنوبی افریقہ نے 50 اوورس میں 7 وکٹ کے نقصان پر 311 رن بنائے تھے اور جواب میں آسٹریلیا کی پوری ٹیم 40.5 اوورس میں ہی پویلین لوٹ گئی۔ ان اوورس میں آسٹریلیا نے محض 177 رن بنائے، یعنی انھیں 134 رنوں سے شکست ہاتھ لگی۔ اس شکست نے آسٹریلیا کوئی پوائنٹس ٹیبل میں صفر پوائنٹ کے ساتھ نویں مقام پر لا کھڑا کیا ہے۔ دوسری طرف جنوبی افریقہ نے ٹورنامنٹ میں لگاتار دوسری جیت کے ساتھ 4 پوائنٹس حاصل کر لیے ہیں اور پوائنٹس ٹیبل میں پہلے مقام پر پہنچ گئی ہے۔
آج ٹاس آسٹریلیائی کپتان پیٹ کمنس نے جیتا تھا اور پہلے گیندبازی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے پچھلے میچ کے سنچری میکر سلامی بلے باز کوئنٹن ڈیکاک نے پھر سے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا اور آسٹریلیائی گیندبازوں کو حاوی نہیں ہونے دیا۔ انھوں نے کپتان تیندا بووما (35 رن) کے ساتھ 108 رنوں کی اوپننگ شراکت داری کی اور پھر راسی ونڈر ڈوسین کے ساتھ 50 رنوں کی شراکت داری ہوئی۔ کوئنٹن ڈیکوک جب 106 گیندوں پر 109 رن بنا کر آؤٹ ہوئے تو اس وقت ٹیم کا اسکور 197 رن تھا۔ پھر اس کے بعد ایڈن مارکرم (44 گیندوں پر 56 رن) کے علاوہ جنوبی افریقہ کے کسی بھی بلے باز نے بہت بڑی اننگ نہیں کھیلی لیکن رن بنانے کا سلسلہ رکنے نہیں دیا۔ ہنرک کلاسین نے 27 گیندوں پر 29 رن، ڈیوڈ ملر نے 13 گیند پر 17 رن اور مارکو جانسن نے 22 گیندوں پر 26 رن بنائے۔ اس طرح جنوبی افریقہ نے 50 اوورس میں 311 رن بنانے میں کامیابی حاصل کر لی۔
آسٹریلیا کی طرف سے اگر کسی گیندباز نے متاثر کیا تو وہ گلین میکسویل رہے۔ انھوں نے 10 اوورس میں محض 34 رن دے کر 2 وکٹ لیے۔ 2 وکٹ مشیل اسٹارک کو بھی ملے جنھوں نے 9 اوورس میں 53 رن دیے۔ 1-1 وکٹ جوش ہیزل ووڈ (9 اوورس میں 60 رن)، پیٹ کمنس (9 اوورس میں 71 رن) اور ایڈم زیمپا (10 اوورس میں 70 رن) کو ملے۔ مشیل مارک (1 اوور میں 6 رن) اور مارکس اسٹوئنس (2 اوورس میں 11 رن) وکٹ سے محروم رہے۔
آسٹریلیا کی جب بلے بازی شروع ہوئی تو ایک بار جب وکٹ گرنے کا سلسلہ شروع ہوا تو پھر 70 رن کے اسکور پر ہی 6 وکٹ پویلین لوٹ گئے۔ مشیل مارس 7 رن، ڈیوڈ وارنر 13 رن، اسٹیو اسمتھ 19 رن، جوش انگلس 5 رن، گلین میکسویل 3 رن اور مارکس اسٹوئنس 5 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اسٹیو اسمتھ اور مارکس اسٹوئنس کے وکٹ پر کچھ تنازعہ ضرور ہو رہا ہے۔ ایک طرف اسٹیو اسمتھ کی گیند دیکھنے میں جو لیگ اسٹمپ چھوڑتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی وہیں ہاک آئی نے اسے وکٹ پر لگتا ہوا دکھایا اور تھرڈ امپائر نے آؤٹ قرار دیا، وہیں دوسری طرف مبینہ طور پر اسٹوئنس کے گلوس پر گیند تب لگی تھی جب گلوس بیٹ سے ہٹ چکا تھا۔ یہ کمنٹیٹرس بھی ان دو فیصلوں کو متنازعہ قرار دے رہے ہیں۔
بہرحال، آسٹریلیا کی طرف سے مارنس لابوشین واحد بلے باز رہے جنھوں نے تھوڑی جدوجہد کی۔ انھوں نے 74 گیندوں پر 46 رنوں کی اننگ کھیلی اور کیشو مہاراج کی گیند پر کور ڈرائیور کھیلنے کی کوشش میں بووما کو کیچ دے بیٹھے۔ مشیل اسٹارک نے 51 گیندوں پر 27 رن اور پیٹ کمنس نے 21 گیندوں پر 22 رنوں کا تعاون کیا جس کی وجہ سے ٹیم 150 کے اسکور کو پار کر سکی۔ جوش ہیزل ووڈ 2 رن بنا کر آؤٹ ہوئے، جبکہ ایڈم زیمپا 16 گیندوں پر 11 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ بہت کوششوں کے بعد بھی پوری ٹیم 40.5 اوورس میں محض 177 رن بنا کر ہی آؤٹ ہو گئی۔
جنوبی افریقہ کی گیندبازی پر بات کی جائے تو کگیسو رباڈا کی رفتار نے آسٹریلیائی بلے بازوں کو خوب پریشان کیا۔ انھوں نے 8 اوورس میں 33 رن دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ 2-2 وکٹ مارکو جانسن (7 اوورس میں 54 رن)، کیشو مہاراج (10 اوورس میں 30 رن) اور تبریز شمسی (7.5 اوورس میں 38 رن) کو ملے۔ لنگی نگیڈی کے حصے میں بھی 1 وکٹ آیا جنھوں نے سب سے کفایتی گیندبازی کرتے ہوئے 8 اوورس میں 18 رن دیے۔ کوئنٹن ڈیکوک کو ان کی بہترین سنچری کے لیے پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔