تیسرا ٹی-20: کپتان ہرمنپريت کو خراب فارم سے نجات پانی ہوگی
ہندوستان نے متالی راج کی کپتانی میں نیوزی لینڈ سے خاتون ون ڈے سیریز 2-1 سے جیت لی تھی لیکن هرمنپريت کور کی کپتانی میں ہندوستانی ٹیم ٹوئنٹی-20 میچوں کی سیریز میں 0-2 سے پچھڑ چکی ہے۔
هیملٹن: ہندوستان نے متالی راج کی کپتانی میں نیوزی لینڈ سے خاتون ون ڈے سیریز 2-1 سے جیت لی تھی لیکن هرمنپريت کور کی کپتانی میں ہندوستانی ٹیم ٹوئنٹی -20 میچوں کی سیریز میں 0-2 سے پچھڑ چکی ہے۔
ہندستانی ٹیم کو اتوار کو نیوزی لینڈ سے هیملٹن میں ہونے والے تیسرے اور آخری ٹوئنٹی -20 مقابلے میں احترام کی لڑائی لڑنی ہوگی اور دورے کا اختتام جیت کے ساتھ کرنا ہوگا۔ هرمنپريت کی کپتانی والی ٹوئنٹی -20 ٹیم سے تجربہ کار بلے باز متالی راج کو پہلے دونوں ٹوئنٹی -20 میچوں سے یہ کہتے ہوئے باہر رکھا گیا ہے کہ ان کا اسٹرائک ریٹ سست ہے۔ یہی بات گزشتہ سال نومبر میں ویسٹ انڈیز میں ہوئے ٹوئنٹی -20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں متالی کو باہر رکھتے ہوئے کہی گئی تھی اور اس مقابلے میں ہندوستانی اننگز کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
کچھ ویسے ہی حالت اس ٹوئنٹی -20 سیریز میں بھی دکھائی دے رہے ہیں اور کپتان هرمنپريت کا بھی کہنا ہے کہ متالی کو الیون سے باہر رکھنے کی وجہ ان کی سست بلے بازی ہے۔ لیکن هرمنپريت شاید اپنی کارکردگی پر غور نہیں کر پا رہی ہیں کہ ان کی اپنی کارکردگی کتنا فلاپ چل رہی ہے اور پہلے دو میچوں میں ہندستان کی شکست کا سب سے بڑا سبب هرمنپريت کی بلے سے ناکامی ہے۔
هرمنپريت کو ون ڈے سیریز کے پہلے دو میچوں میں میدان میں اترنے کا موقع نہیں مل پایا تھا اور جب تیسرے ون ڈے میں وہ اتریں تو محض 24 رنز ہی بنا سکیں۔ دو ٹوئنٹی -20 میچوں میں ان کی شراکت 17 اور 5 رنز رہا ہے۔ هرمنپريت کا اس سے پہلے خاتون بگ بیش لیگ میں بھی کارکردگی کافی مایوس کن رہی تھی۔
ہندستانی ٹیم میں صرف سمرتی مدھانا اور جیمما روڈرگس ہی دو بلے باز ایسی ہیں جو بھروسے کے ساتھ بلے بازی کر رہی ہیں لیکن دو بلے بازوں کے بھروسے میچ نہیں جیتا جا سکتا۔ ٹیم کو متالی جیسی تجربہ کار بلے باز کی کمی کھل رہی ہے اور کپتان هرمنپريت کی صلاحیت کے ساتھ انصاف نہیں کر پا رہی ہیں۔
متالی جیسی بلے باز کو ٹیم میں شامل ہونے کے باوجود الیون سے باہر رکھنا کسی بھی طرح سے مناسب فیصلہ نہیں کہا جا سکتا۔ اگر ہندستانی ٹیم اب تیسرا میچ بھی ہارتی ہے تو متالی کو باہر رکھنے کے لئے کپتان هرمنپريت اور پورے مینجمنٹ ٹیم پر سوال اٹھیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔