بنگلہ دیش کے خلاف بے مزہ ہوتے ٹیسٹ میچ کو ہندوستانی بلے بازوں نے بنایا دلچسپ، توڑ ڈالے کئی ریکارڈ

ہندوستانی گیندبازوں نے بنگلہ دیش کی پہلی اننگ کو 233 رنوں پر روک دیا، پھر تیزی کے ساتھ محض 34.4 اوورس میں ہی 9 وکٹ کے نقصان پر 285 رن بنا ڈالے، اور بنگلہ دیش کی دوسری اننگ میں 2 وکٹ بھی گرا دیے۔

<div class="paragraphs"><p>ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/BCCI">@BCCI</a></p></div>

ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم، تصویر@BCCI

user

تنویر

ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کانپور میں ہو رہے دوسرے ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن جو کچھ دیکھنے کو ملا، اس پر جلد یقین نہیں ہوتا۔ پہلے دن بارش کی وجہ سے نصف کھیل ہی ہو سکا، دوسرا اور تیسرا دن بھی بارش کی نذر ہو گیا، آج جب چوتھے دن کا کھیل شروع ہوا تو ختم ہونے تک ہندوستان نے اپنی پوری طاقت جھونک دی۔ ایسا کھیل دکھایا کہ کئی سارے ریکارڈ ایک دن میں ہی ٹوٹ گئے۔ خصوصاً بلے بازوں نے اس تیز رفتاری کے ساتھ رن بنائے کہ محسوس ہوا جیسے وہ بھول گئے ہوں یہ ٹی-20 نہیں ٹیسٹ میچ ہے۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے یکے بعد دیگرے کئی ریکارڈ ٹوٹ گئے، اور کئی انفرادی ریکارڈ بھی بنے۔

آئیے پہلے ریکارڈس کی بات کرتے ہیں اور پھر میچ کی طرف لوٹیں گے۔ ہندوستان نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار محض 3 اوورس (ایک نو بال کی وجہ سے 19 گیندیں) میں ہی نصف سنچری مکمل کر لی۔ یہ کارنامہ کافی نہیں تھا، کیونکہ اس کے بعد ہندوستانی ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کے ذریعہ سب سے تیز 100 رن (10.1 اوورس)، سب سے تیز 150 رن (18.2 اوورس)، سب سے تیز 200 رن (24.2 اوورس) اور سب سے تیز 250 رن (30.1 اوورس) کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا۔ وہ تو ہندوستان نے 285 رن (34.4 اوورس) پر اننگ ڈکلیئر کر دیا، ورنہ سب سے تیز 300 رن کا اسکور بنانے کا بھی ریکارڈ ٹوٹ سکتا تھا۔


یہ تو تھے ٹیم ریکارڈس جو کہ عالمی سطح بنے ہیں۔ انفرادی ریکارڈس کی بات کریں تو یشسوی جیسوال نے اب تک کے ٹیسٹ کیریئر میں اپنی تیز ترین نصف سنچری (31 گیندوں پر) مکمل کی۔ کے ایل راہل نے بھی اب تک اپنے ٹیسٹ کیریئر کی تیز ترین نصف سنچری (33 گیندوں پر) بنائی۔ ان کے علاوہ وراٹ کوہلی بین الاقوامی کرکٹ میں 27 ہزار رن بنانے والے دنیا کے چوتھے اور ہندوستان کے دوسرے بلے باز بن گئے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ انھوں نے 27 ہزار رن بنانے میں سب سے کم اننگز لی ہیں۔ وراٹ کوہلی نے 594 اننگز میں یہ رن بنائے، جبکہ سچن تندولکر نے 623 اننگز میں، کمار سنگاکارا نے 648 اننگز میں اور رکی پونٹنگ نے 650 اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔

چوتھے دن ہوئے کھیل کی بات کی جائے تو بنگلہ دیش نے پہلے دن کے اسکور 35 اوورس میں 3 وکٹ کے نقصان پر 107 رن سے آگے کھیلنا شروع کیا۔ اسکور بورڈ پر 5 رن ہی جڑے تھے اور جسپریت بمراہ نے مشفق الرحیم (11 رن) کو بولڈ کر دیا۔ پھر جلد ہی محمد سراج نے نئے بلے باز کپتان لٹن داس (13 رن) کو بھی پویلین بھیج دیا۔ شکیب الحسن (9 رن) بھی زیادہ دیر نہیں کھیل سکے کیونکہ اشون کی گیند پر محمد سراج نے بہترین کیچ لے کر انھیں پویلین بھیج دیا۔ اس درمیان مومن الحق واحد ایسے بلے باز رہے جو جم کر کھیلتے ہوئے اور ہندوستانی گیندبازوں کا مقابلہ کرتے دکھائی دیے۔ ایک طرف وکٹ گرتے رہے اور دوسری طرف وہ آخر تک 107 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ مہدی حسن میراز نے 20 رن ضرور بنائے، لیکن باقی بلے بازوں تائج الاسلام (5 رن)، حسن محمود (1 رن) اور خالد (صفر) جلدی جلدی پویلین لوٹ گئے۔ کسی طرح بنگلہ دیشی ٹیم 74.2 اوورس میں 233 رن بنانے میں کامیاب ہوئی۔


اس وقت ایسا لگ رہا تھا جیسے میچ بے مزہ ہو چکا ہے اور ٹیسٹ ڈرا کی طرف بڑھ رہا ہے۔ لیکن کپتان روہت شرما کے ارادے کچھ الگ ہی تھے۔ جب ہندوستانی بلے بازی شروع ہوئی تو پہلے ہی اوور میں یشسوی جیسوال نے تیسری، چوتھی اور پانچویں گیند پر چوکا لگا کر ارادہ ظاہر کر دیا۔ پھر جب اگلے اوور میں روہت شرما نے خالد احمد کا سامنا کیا تو اپنی پہلی دو گیندوں پر 2 چھکے لگا کر سبھی کو حیران کر دیا۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار تھا جب کسی بلے باز نے اپنی پہلی دو گیندوں پر دو چھکے لگا دیے ہوں۔ یعنی یہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ تھا۔ پھر تو دونوں ہی بلے بازوں نے رن بٹورنا شروع کر دیا۔ روہت شرما طوفانی اننگ کھیل رہے تھے، لیکن مہدی حسن میراز کی ایک نیچی رہتی ہوئی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ تب تک وہ 3 چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 11 گیندوں پر 23 رن بنا چکے تھے۔

ہندوستانی اننگ دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹاپ آرڈر کے 6 بلے بازوں میں سے 5 نے بنگلہ دیشی گیندبازوں کی خوب پٹائی کی۔ یشسوی جیسوال نے 51 گیندوں پر 72 رن، شبھمن گل نے 36 گیندوں پر 39 رن، وراٹ کوہلی نے 35 گیندوں پر 47 رن اور کے ایل راہل نے 43 گیندوں پر 68 رنوں کی اننگ کھیلی۔ آخر میں آکاش دیپ نے بھی 5 گیندوں پر 2 چھکوں کی مدد سے 12 رن بنائے۔ ہندوستان کا اسکور جب 9 وکٹ کے نقصان پر 285 رن ہو گیا اور ٹیم کو 52 رنوں کی سبقت مل گئی تو روہت شرما نے اننگ ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔ بنگلہ دیش کی طرف سے شکیب الحسن اور مہدی حسن میراز نے 4-4 وکٹ لیے، جبکہ ایک وکٹ حسن محمود کے حصے میں آیا۔


پھر جب بنگلہ دیش کی دوسری اننگ شروع ہوئی تو ہندوستانی گیندباز پوری طرح سے حاوی دکھائی دیے۔ بنگلہ دیشی بلے باز کبھی بھی تیزی کے ساتھ رن بنانے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیے اور دفاعی انداز اختیار کیا۔ اس کے باوجود ہندوستانی گیندبازوں نے چوتھے دن کا کھیل ختم ہونے تک 2 وکٹ گرا دیے۔ سلامی بلے باز ذاکر حسن (15 گیندوں پر 10 رن) اور نائٹ واچ مین حسن محمود (9 گیندوں پر 4 رن) دونوں کو روی چندرن اشون نے پویلین بھیجا۔ شادمان اسلام اور مومن الحق کا کیچ اگر نہیں چھوٹا ہوتا تو بنگلہ دیش کی حالت مزید خستہ ہوتی۔ شادمان اس وقت 40 گیندوں پر 7 رن بنا کر اور مومن الحق 2 گیندوں پر صفر کے ساتھ ناٹ آؤٹ ہیں۔ بنگلہ دیشی ٹیم اب بھی ہندوستان سے 26 رن پیچھے ہے۔ پانچویں دن دیکھنے والی بات ہوگی کہ ہندوستانی گیندباز بنگلہ ٹائیگرس کو کتنے رن پر روکنے میں کامیاب ہوں گے، اور یہ دلچسپ ٹیسٹ میچ جیتنے میں کامیابی ملے گی بھی یا نہیں۔