ایشیا کپ 2023 کے مستقبل کو پی سی بی اور بی سی سی آئی نے خطرے میں ڈال دیا، عالمی کپ بھی ہو سکتا ہے اثرانداز!
پی سی بی چیف نے ایشیا کپ کی میزبانی کو لے کر ہونے والی اے سی سی کی میٹنگ سے متعلق اپنا رخ پہلے ہی واضح کر دیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ ہر حال میں پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی دلانے کے لیے لڑیں گے۔
آئندہ ستمبر ماہ میں ایشیا کپ ٹورنامنٹ کا انعقاد پاکستان میں ہونا ہے۔ لیکن بی سی سی آئی نے پہلے ہی صاف کر دیا ہے کہ ہندوستانی ٹیم پاکستان کھیلنے نہیں جائے گی۔ یعنی اگر ٹورنامنٹ کا انعقاد کسی دوسرے ملک میں ہو تو ہندوستانی ٹیم اس میں شرکت کرے گی۔ دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ ہر حال میں اس مرتبہ ایشیا کپ کا انعقاد اپنی سرزمیں پر ہی کرنا چاہتا ہے۔ یعنی ہندوستان اور پاکستان کے کرکٹ بورڈ اپنی اپنی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ دونوں بورڈس کے درمیان جاری اس لڑائی کے درمیان ایشیا کپ کا مستقبل ہی خطرے میں پڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
دراصل ایشیا کپ 2023 کی میزبانی کا حق پاکستان کو ہی جاتا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ طویل عرصہ سے پاکستان میں ایشیا کپ نہیں کھیلا گیا ہے۔ لیکن جب سے بی سی سی آئی نے اپنا رخ واضح کیا ہے، ایک کشمکش والی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ابھی تک یہ بھی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے کہ ایشیا کپ کا پاکستان میں انعقاد ہوگا یا کسی دوسرے ملک میں اسے منتقل کیا جائے گا۔
قابل ذکر یہ بھی ہے کہ پی سی بی چیف نجم سیٹھی نے مارچ میں ایشیا کپ 2023 کی میزبانی کو لے کر ہونے والی اے سی سی کی میٹنگ سے متعلق اپنا رخ پہلے ہی واضح کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وہ ہر حال میں پاکستان کو ایشیا کپ میزبانی دلانے کے لیے لڑیں گے، اور اگر ہندوستانی ٹیم پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ میں اپنی ٹیم نہیں بھیجتی ہے تو وہ بھی ہندوستان میں ہونے والے عالمی کپ 2023 میں اپنی ٹیم نہیں بھیجیں گے۔ یعنی ایشیا کپ 2023 میں اگر ہندوستانی یا پاکستانی ٹیم نے شرکت نہیں کی، تو اس کا اثر عالمی کپ 2023 پر بھی پڑ سکتا ہے۔ حالانکہ نجم سیٹھی نے کچھ دیگر متبادل ہونے کی بھی بات کہی ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ متبادل کیا ہیں۔ ایسی خبریں ضرور نکل کر سامنے آ رہی ہیں کہ اگر ایشیا کپ 2023 پاکستان سے کسی دوسرے ملک میں منتقل کیا جاتا ہے تو پاکستان بورڈ اس میں شرکت سے منع کر سکتا ہے۔
توجہ طلب بات یہ ہے کہ ایشیا میں ہندوستان اور پاکستان ہی دو مضبوط ٹیمیں ہیں، اور ایسے میں ایک بھی ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر نکلتی ہے تو سارا مزہ ختم ہو جائے گا۔ اس ٹورنامنٹ میں باقی دو اہم ٹیمیں سری لنکا اور بنگلہ دیش ہیں، جبکہ افغانستان، یو اے ای، ہانگ کانگ، کویت اور سنگاپور کی ٹیمیں بھی ایشیا کی ہیں، لیکن ان میں سے کچھ منتخب ٹیموں کو ہی ٹورنامنٹ میں کھیلنے کا موقع مل پاتا ہے۔ ظاہر ہے ہندوستان اور پاکستان کی ٹیمیں اس ٹورنامنٹ کی روح ہیں۔ اس لیے کرکٹ کا ہر شیدائی یہی خواہش رکھتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی تکرار کسی طرح ختم ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیں : ڈھاکہ میں آگ لگنے سے 100 جھونپڑیاں جل کر خاکستر
یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ جس طرح اس بار ایشیا کپ میزبانی کو لے کر تنازعہ ہو رہا ہے، کوئی مناسب حل نہیں نکلا تو آئندہ بھی یہ تنازعہ ہوتا ہی رہے گا۔ یعنی جب کبھی ہندوستان میں ایشیا کپ ہونے کی بات ہوگی تو پاکستان کرکٹ بورڈ بھی ہندوستان نہ آنے کا رخ اختیار کر سکتا ہے۔ یعنی سارا دارومدار اب دونوں بورڈس کے رجحانات پر ہے۔ اگر نرمی کا مظاہرہ کیا گیا تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں، ورنہ آج نہیں تو کل ٹورنامنٹ کا انعقاد ہمیشہ کے لیے رد ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔