ردھیمان ساہا کے خلاف بی سی سی آئی کرے گی کارروائی، معاہدے کے اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام
سنٹرل کانٹریکٹ میں گروپ بی میں شامل ساہا کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ انھوں نے رول 6.3 کی خلاف ورزی کی ہے۔
سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ ٹیم میں جگہ نہ ملنے کے بعد ردھیمان ساہا لگاتار سرخیوں میں ہیں۔ انٹرویو نہ دینے پر صحافی کے ذریعہ دی گئی دھمکی کا معاملہ ہو یا ٹیم میں انتخاب نہ ہو پانے کے بعد ساہا کے کچھ بیان، وہ گزشتہ کئی دنوں سے ہندوستانی کرکٹ کے لیے ایک متنازعہ چہرے کی شکل میں نظر آ رہے ہیں۔ اس درمیان خبر سامنے آ رہی ہے کہ بی سی سی آئی ردھیمان ساہا کے خلاف کارروائی کرے گا اور ان سے سنٹرل کانٹریکٹ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزامات کا جواب بھی مانگے گا۔
دراصل مرکزی معاہدہ (سنٹرل کانٹریکٹ) کے ساتھ جڑے کھلاڑیوں کو ٹیم سلیکشن سے لے کر کئی دیگر رازداری والی باتوں کو پبلک فورم میں رکھنے سے منع کیا جاتا ہے، لیکن سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ ٹیم میں انتخاب ہونے کے بعد ردھیمان ساہا نے ٹیم مینجمنٹ میں کوچ راہل دراوڑ اور بورڈ پریسڈنٹ سورو گنگولی کے ساتھ ان کی بات چیت کو کھلے طور پر یڈیا کے سامنے رکھ دیا تھا۔ جس کی وجہ سے یہ تنازعہ مزید گہرا گیا۔ اب بورڈ ان پر لگے سنٹرل کانٹریکٹ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزامات کا جواب بھی مانگے گا۔
یہ بھی پڑھیں : یوکرین پر روس کا حملہ: عالمی رہنماؤں کا ردعمل
سنٹرل کانٹریکٹ میں گروپ بی میں شامل ساہا کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ انھوں نے رول 6.3 کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس شق کے مطابق کوئی بھی کھلاڑی کھیل، افسران، کھیل میں ہوئے واقعات، ٹیکنالوجی کے استعمال، سلیکشن معاملوں یا کھیل سے متعلق کسی بھی دیگر معاملے کے بارے میں کسی طرح کی میڈیا میں ایسا تبصرہ نہیں کرے گا جو بی سی سی آئی کی رائے میں منفی ہے یا کھیل، ٹیم یا بی سی سی آئی کے مفاد میں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : دہلی میں نائٹ کرفیو سمیت کورونا سے متعلق تمام پابندیاں ختم!
بی سی سی آئی کے خزانچی ارون دھومل نے ایک میڈیا چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہاں، اس بات کا امکان ہے کہ بورڈ ساہا سے سوال پوچھے کہ کیسے وہ سلیکشن سے جڑے ایشوز کو سنٹرل کانٹریکٹ میں ہونے کے باوجود عوامی پلیٹ فارم پر رکھ رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جہاں تک بورڈ سربراہ سورو گنگولی کی بات ہے تو انھوں نے ساہا کی حوصلہ افزائی کی ہی کوشش کی ہے، لیکن بورڈ یہ ضرور جاننا چاہے گا کہ ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ بات چیت کو پبلک کرنے کی انھیں کیا ضرورت پڑی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔