ٹی-20 عالمی کپ: پاکستان کو آخری گیند پر ملی 1 رن سے شکست، زمبابوے نے کیا بڑا الٹ پھیر

زمبابوے کی طرف سے بہترین گیندبازی کرنے والے سکندر رضا کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا، انھوں نے 4 اوور میں 25 رن دے کر شاداب خان، حیدر علی اور شان مسعود جیسے بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔

زمبابوے کی ٹیم پاکستان پر فتح کے بعد جشن مناتی ہوئی
زمبابوے کی ٹیم پاکستان پر فتح کے بعد جشن مناتی ہوئی
user

تنویر

ٹی-20 عالمی کپ کے سپر-12 میں آج اس وقت ایک بڑا الٹ پھیر دیکھنے کو ملا جب ایک انتہائی دلچسپ مقابلے میں زمبابوے نے پاکستان کو 1 رن سے شکست دے دی۔ زمبابوے کے کپتان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو بہت اچھا تو دکھائی نہیں دیا، لیکن پھر بھی آخری گیند تک چلے میچ میں انھیں جیت حاصل ہوئی۔ اس شکست کے بعد پاکستان کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں اور اسے سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے اب سخت امتحانات سے گزرنا ہوگا۔

زمبابوے نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 20 اوور میں 8 وکٹ کے نقصان پر 130 رن کا چھوٹا اسکور کھڑا کیا، لیکن اس کا دفاع کرنے میں اس کے گیندباز کامیاب ثابت ہوئے۔ زمبابے کی طرف سے ویسلی مدھیویرے اور کریگ اِرون نے اچھی شروعات دی تھی کیونکہ جب پہلا وکٹ کپتان کریگ اِرون (19 گیندوں پر 19 رن) کی شکل میں گرا تو ٹیم کا اسکور 5 اوور میں 42 رن پہنچ چکا تھا۔ پھر جلدی ہی دوسرے اوپنر مدھیویرے بھی 13 گیندوں پر 17 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد تیزی سے رن نہیں بن سکے، کیونکہ لگاتار وقفہ پر وکٹ گرتے رہے۔


زمبابوے کی طرف سے سب سے زیادہ 31 رن (28 گیندوں پر) سین ولیمس نے بنائے جنھیں پاکستانی اسپن گیندباز شاداب خان نے بولڈ آؤٹ کیا۔ ملٹن شمبا نے 8 رن (10 گیند) اور سکندر رضا نے 9 رن (16 گیند) کا تعاون دیا۔ ریگس چکاباوا اور لوک جونگوے پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہو گئے، یعنی انھوں نے کوئی رن نہیں بنائے۔ براڈ ایوانس (15 گیندوں پر 19 رن) اور ریان برل (15 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 10 رن) نے ٹیم کو کچھ مضبوطی دی، جب کہ نگاراوا نے 2 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 3 رن بنائے۔

جب پاکستانی ٹیم بلے بازی کے لیے اتری تو شروعات کافی دھیمی رہی۔ پھر جب تیز رن بنانے کی باری آئی تو اوپننگ بلے باز کپتان بابر اعظم (9 گیندوں پر 4 رن) اور محمد رضوان (16 گیندوں پر 14 رن) جلدی جلدی آؤٹ ہو گئے۔ شان مسعود تیسرے نمبر پر بلے بازی کرنے آئے جنھوں نے پاکستان کی اننگ سنبھالنے کی کوشش کی۔ حالانکہ دوسری طرف وقفہ وقفہ پر وکٹ گرتے رہے۔ افتخار احمد (10 گیندوں پر 5 رن) اور حیدر علی (1 گیند پر صفر) نے اپنے کھیل سے سبھی کو مایوس کیا۔ حالانکہ شاداب خان (14 گیندوں پر 17 رن)، محمد نواز (18 گیندوں پر 22 رن) اور محمد وسیم (13 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 12 رن) نے اپنی چھوٹی چھوٹی اننگ سے پاکستان کو 131 رن کے ہدف تک پہنچانے کی بہت کوشش کی لیکن کامیابی نہیں ملی۔ شان مسعود 38 گیندوں پر 44 رن بنا کر چھٹے وکٹ کے طور پر آؤٹ ہوئے، اسی وقت پاکستان کے لیے مشکلات بہت زیادہ بڑھ گئی تھیں۔ حالانکہ محمد نواز کے کچھ اچھے شاٹس نے ٹیم کو کچھ راحت بخشی۔ آخر میں جب 3 گیندوں پر 3 رن درکار تھے تو نواز سے ایک گیند خالی چلی گئی اور پھر اگلی گیند پر وہ آؤٹ ہو گئے۔ یعنی آخری گیند پر 3 رنوں کی ضرورت تھی لیکن نئے بلے باز شاہین شاہ آفریدی ایک ہی رن بنا سکے اور رَن آؤٹ ہو گئے۔


ظاہر ہے کہ 130 رن کے چھوٹے اسکور کا دفاع کرتے ہوئے زمبابوے کی طرف سے بہترین گیندبازی ہوئی۔ سب سے زیادہ تعریف کرنی ہوگی آل راؤنڈر سکندر رضا کی جنھوں نے شاداب خان، حیدر علی اور شان مسعود جیسے اہم کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ انھوں نے 4 اوور میں 25 رن دے کر 3 وکٹ حاصل کیے۔ اس کارکردگی کے لیے انھیں مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ 2 وکٹ بریڈ ایوانس (4 اوور میں 25 رن) اور 1-1 وکٹ بلیسنگ مزارابانی (4 اوور میں 18 رن) اور لیوک جونگوے (1 اوور میں 10 رن) کو حاصل ہوئے۔ رچرڈ نگاراوا نے بھی اچھی گیندبازی کی جنھوں نے 4 اوور میں محض 24 رن دیے، حالانکہ انھیں کوئی وکٹ نہیں ملا۔

اس شکست کے بعد پاکستان کی ٹیم مشکل میں آ گئی ہے کیونکہ وہ اپنے دونوں میچ ہار کر پوائنٹس ٹیبل میں پوانچویں مقام پر پہنچ گئی ہے۔ گروپ-2 میں پہلے مقام پر ہندوستان (4 پوائنٹس)، دوسرے مقام پر جنوبی افریقہ (3 پوائنٹس)، تیسرے مقام پر زمبابوے (3 پوائنٹس)، چوتھے مقام پر بنگلہ دیش (2 پوائنٹس) اور چھٹے مقام پر نیدرلینڈس (صفر پوائنٹ) ہے۔ یعنی سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے پاکستان کو آنے والے سبھی میچز جیتنے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔