کیا ہندوستانی کرکٹ ٹیم گروہ بندی کا شکار ہو چکی ہے؟

ادھر بہترین کھیل کا مظاہرہ کر رہی ہندوستانی ٹیم نے نہ صرف سیمی فائنل میں جگہ بنائی بلکہ لیگ مقابلوں کے بعد پوائنٹ ٹیبل میں بھی سر فہرست رہی۔ لیکن سیمی فائنل میں اسے نیوزی لینڈ نے 18 رنوں سے ہرا دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کرکٹ عالمی کپ 2019 کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ سے ہار جانے کے بعد سے ٹیم انڈیا پر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔ پہلے تو کپتان وراٹ کوہلی اور کوچ روی شاستری کے کچھ فیصلوں کے حوالہ سے ٹیم منجمنٹ کو ہدف تنقید بنایا گیا۔ اور اب میڈیا میں یہ بات زور شور سے گردش کر رہی ہے کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔

بر صغیر میں مسلک کی حیثیت رکھنے والے کرکٹ کی ہار اور جیت کا لوگوں پر بڑے پیمانے پر اثر ہوتا ہے۔ عالمی کپ کے دوران تو یہ اثر جنون کی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے جب لیگ میچ میں پاکستانی ٹیم کو شکست دی تو وہ کافی دنوں تک موضوع بحث رہی۔ اس کے بعد پاکستان نے قدر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، تاہم وہ سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔


ادھر بہترین کھیل کا مظاہرہ کر رہی ہندوستانی ٹیم نے نہ صرف سیمی فائنل میں جگہ بنائی بلکہ لیگ مقابلوں کے بعد پوائنٹ ٹیبل میں بھی سر فہرست رہی۔ لیکن سیمی فائنل میں اسے نیوزی لینڈ نے 18 رنوں سے ہرا دیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق سیمی فائنل میں شکست کے بعد ٹیم انڈیا کے پوشیدہ راز باہر آنے لگے ہیں اور گروہ بندی کی اطلاعات منظر عام پر آگئیں ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک کھلاڑی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹیم میں 2 دھڑے بن چکے، ایک گروپ کپتان وراٹ کوہلی تو دوسرا نائب کپتان روہت شرما کا ساتھ دیتا ہے۔ ہیڈ کوچ روی شاستری اور وراٹ کوہلی فیصلہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کو اعتماد میں لینا بھی ضروری نہیں سمجھتے، امباتی رائیڈو پر وجے شنکر کو ترجیح دینے کا فیصلہ بھی یکطرفہ تھا۔


وراٹ کوہلی کو کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کے سربراہ ونود رائے کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ کپتان کی وجہ سے لوکیش راہل ناقص کارکردگی کے باوجود ٹیم میں اپنی جگہ پکی سمجھتے ہیں۔ اگر وہ اوپنر نہیں تو کسی نہ کسی پوزیشن پر ضرور کھیلتے رہیں گے، یجویندر چہل کو پلیئنگ الیون میں شامل رکھنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ وراٹ کوہلی کی ٹیم رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کی جانب سے کھیلتے ہیں۔

مذکورہ کھلاڑی نے بتایا کہ ’’ایک وقت میں ٹیم مینجمنٹ خود اس بات کا انتظار کر رہی تھی کہ امباتی رائیڈو ناکام ہوں اور ان کو نکال باہر کیا جائے، بالآخر ان کو عالمی کپ اسکواڈ سے باہر کردیا گیا۔ وراٹ کوہلی کی ذاتی کارکردگی بہتر ہے لیکن نہ جانے ہیڈ کوچ روی شاستری اور بولنگ کوچ بھرت ارون کب جان چھوڑیں گے۔‘‘ یاد رہے کہ ماضی میں وراٹ کوہلی کے کوچ انل کمبلے سے بھی اختلافات ہوئے تھے لیکن وہ خود ان کی تردید کرتے رہے ہیں۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Jul 2019, 7:10 PM