ٹی-20 عالمی کپ میں ہندوستانی ٹیم کے لیے ٹرمپ کارڈ ثابت ہو سکتی ہے روہت-وراٹ کی جوڑی: گاوسکر

2022 میں کھیلے گئے ٹی-20 عالمی کپ کے بعد روہت شرما اور وراٹ کوہلی نے کوئی بھی ٹی-20 بین الاقوامی میچ نہیں کھیلا ہے، لیکن کرکٹ کے کئی ماہرین نے 2024 ٹی-20 عالمی کپ میں ان کے کھیلنے پر زور دیا ہے۔

وراٹ کوہلی اور روہت شرما، تصویر آئی اے این ایس
وراٹ کوہلی اور روہت شرما، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

آئی سی سی نے 5 جنوری کی شام ٹی-20 عالمی کپ 2024 کا مکمل شیڈیول جاری کر دیا۔ اب ہندوستانی کرکٹ شیدائی انتظار کر رہے ہیں کہ کب بی سی سی آئی ہندوستانی ٹیم کا اعلان کرے گا۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ جلد ہی ٹیم کا اعلان ہو سکتا ہے، لیکن اس سے قبل کئی کرکٹ ماہرین و سابق کھلاڑیوں نے روہت شرما اور وراٹ کوہلی کے ٹیم میں شامل کیے جانے پر زور دیا ہے۔

دراصل روہت شرما اور وراٹ کوہلی نے 2022 میں کھیلے گئے ٹی-20 عالمی کپ کے بعد سے ہندوستان کے لیے ایک بھی ٹی-20 کرکٹ میچ نہیں کھیلا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئندہ ٹی-20 عالمی کپ میں ان کے کھیلنے کو لے کر بھی کئی طرح کے اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ حالانکہ کرکٹ ماہرین نے اس ہندوستانی جوڑی کو عالمی کپ میں واپسی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ سابق ہندوستانی کرکٹ سنیل گاوسکر نے بھی کہا ہے کہ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے اس عالمی کپ ٹورنامنٹ کے لیے روہت اور کوہلی کو ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے۔


گاوسکر نے اسٹار اسپورٹس سے بات چیت کرتے ہوئے کوہلی اور روہت سے متعلق اپنا نظریہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ 1.5 سال سے وراٹ کوہلی کا فارم شاندار رہا ہے۔ انھوں نے وَنڈے عالمی کپ میں بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ایسے میں ٹی-20 عالمی کپ میں کوہلی کی بلے بازی پر کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ روہت اور وراٹ بہترین فیلڈر بھی ہیں۔‘‘ گاوسکر مزید کہتے ہیں کہ کبھی کبھی جب آپ 36-35 سال کے ہوتے ہیں تو آپ سست ہونے لگتے ہیں، آپ کے گیند پھینکنے کی صلاحیت بھی کم ہونے لگتی ہے۔ ایسے میں کھلاڑیوں کی فیلڈنگ کو لے کر سوال ہو سکتے ہیں کہ انھیں کہاں کھڑا کرنا ہے۔ لیکن ایسے میں ان دونوں کے لیے کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ روہت اور کوہلی دونوں ہی بہترین فیلڈر ہیں۔

سنیل گاوسکر نے روہت شرما اور وراٹ کوہلی کی ہندوستانی ٹیم میں شمولیت پر اس لیے بھی زور دیا کیونکہ دونوں کے پاس ہی بہترین تجربہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈریسنگ روم میں ان کے تجربے کے علاوہ میدان پر ان کی شراکت داری کافی اہم ثابت ہو سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نہیں جانتے کہ کپتان کون ہوگا۔ لیکن جو بھی ہو، انھیں روہت شرما سے فائدہ ضرور ملے گا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کے سابق کرکٹرس عرفان پٹھان اور پیوش چاؤلہ بھی روہت اور کوہلی کو ٹیم میں شامل کیے جانے کے حق میں ہیں۔ ان دونوں کا کہنا ہے کہ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں جن پچوں پر میچ کھیلے جانے ہیں، وہ نئے ہیں۔ ان پچوں کا مزاج کیسا ہوگا یہ پہلے سے کہنا ممکن نہیں ہے۔ ایسے میں روہت شرما اور وراٹ کوہلی جیسے کھلاڑیوں کو ٹیم میں ضرور شامل کیا جانا چاہیے تاکہ ان کے تجربے سے فائدہ حاصل ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔