عالمی کپ 2023: تیسرے الٹ پھیر کا شکار ہوئی پاکستانی ٹیم، افغانستان نے 8 وکٹ سے ہرایا
پاکستان نے افغانستان کے سامنے جیت کے لیے 283 رنوں کا ہدف دیا تھا جسے اس نے آسانی کے ساتھ 49 اوورس میں محض 2 وکٹ کے نقصان پر حاصل کر لیا، یہ یک روزہ کرکٹ میں پاکستان کے خلاف اس کی پہلی جیت ہے۔
عالمی کپ 2023 میں آج افغانستان نے تیسرا الٹ پھیر کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو بہ آسانی 8 وکٹ سے ہرا دیا۔ اس سے قبل افغانستان نے ہی انگلینڈ کو شکست دے کر رواں عالمی کپ کا پہلا الٹ پھیر کیا تھا، اور پھر نیدرلینڈس نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر دوسرا الٹ پھیر کیا تھا۔ بہرحال، آج کی جیت کے ساتھ ہی افغانستان نے یک روزہ کرکٹ میں پہلی بار پاکستان کو شکست دینے کی تاریخ بھی رقم کر دی۔ آج سے پہلے 50 اوورس کے میچ میں ان دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے 7 میچوں میں سے سبھی 7 میچ پاکستان نے جیتے تھے، لیکن آج افغانستان نے ظاہر کر دیا کہ کیوں اسے گزشتہ کچھ سالوں میں سب سے بہتر پیش رفت کرنے والی ٹیم مانا جاتا ہے۔
آج ٹاس پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے جیتا تھا اور پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ امید کی جا رہی تھی کہ پاکستانی ٹیم 300 پلس رن بنائے گی، لیکن افغانی گیندبازوں نے ایسا ہونے نہیں دیا۔ حالانکہ پاکستان کو سلامی بلے بازوں (عبداللہ شفیق 58 رن، امام الحق 17 رن) نے بہترین شروعات دی تھی اور کپتان بابر اعظم (92 گیندوں پر 74 رن) نے بھی نصف سنچری بنائی، لیکن درمیان کے اوورس میں کچھ وکٹ گرے اور تیزی سے رن نہیں بنے۔ حالانکہ آخر کے 10 اوورس میں پاکستانی بلے باز افتخار احمد (27 گیندوں پر 40 رن) اور شاداب خان (38 گیندوں پر 40 رن) نے تیزی دکھائی جس کے سبب ٹیم 50 اوورس میں 7 وکٹ کے نقصان پر 282 رن بنانے میں کامیاب ہو گئی۔
افغانستان کی طرف سے گیندبازی کی بات کی جائے تو عالمی کپ میں پہلا مقابلہ کھیل رہے اسپن گیندباز نور احمد نے بے انتہا متاثر کیا۔ انھوں نے 10 اوورس میں 49 رن دے کر 3 انتہائی اہم وکٹ (عبداللہ شفیق، محمد رضوان، بابر اعظم) لیے۔ 2 وکٹ تیز گیندباز نوین الحق کے حصے میں آئے جنھوں نے 7 اوورس میں 52 رن دیے۔ 1-1 وکٹ محمد نبی (10 اوورس میں 31 رن) اور عظمت اللہ عمرزئی (5 اوورس میں 50 رن) کو ملے۔ راشد خان کو وکٹ بھلے ہی نہیں ملے لیکن انھوں نے کفایتی گیندبازی کرتے ہوئے 10 اوورس میں 41 رن دیے۔
افغانستان نے جب بلے بازی شروع کی تو لوگ امید کر رہے تھے کہ پاکستان یہ میچ آسانی سے جیت جائے گی، کیونکہ پہلی اننگ ختم ہونے کے بعد ایک پول میں افغان ٹیم کی جیت کا امکان محض 20 فیصد دکھایا گیا تھا۔ لیکن افغانستان کے سلامی بلے بازوں نے جب 50 رنوں کی شراکت داری مکمل کی تو افغانستان کی جیت کا امکان دھیرے دھیرے بڑھتا گیا اور پھر جب 10 اوورس تک کوئی وکٹ نہیں گرا تو پھر کبھی پاکستانی ٹیم میچ میں دکھائی نہیں دی۔ افغانستان کا پہلا وکٹ 22ویں اوورس کی پہلی گیند پر رحمن اللہ گرباز (53 گیندوں میں 65 رن) کی شکل میں گرا جب ٹیم کا اسکور 130 رن پہنچ چکا تھا۔ پھر دوسرے سلامی بلے باز ابراہیم زادران (113 گیندوں پر 87 رن) جب آؤٹ ہوئے تو ٹیم کا اسکور 34ویں اوور میں 190 رن پہنچ گیا تھا۔ یعنی ٹیم بہت مضبوط حالت میں تھی۔
اس موقع پر پاکستانی ٹیم کچھ وکٹ نکالنے کی کوشش کر رہی تھی تاکہ میچ میں واپس آ سکے، لیکن کپتان حشمت اللہ شاہدی اور رحمت شاہ بغیر کوئی جوکھم اٹھائے آرام سے سنگل نکالتے رہے اور خراب گیندوں پر باؤنڈری بھی مارتے رہے۔ ان دونوں نے مزید کوئی وکٹ نہیں گرنے دیا اور پاکستانی گیندبازی کو حیران و پریشان کر دیا۔ رحمت شاہ نے 84 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 77 رن اور کپتان حشمت اللہ نے 45 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 48 رن بنائے۔ جیت کے لیے ضروری 283 رنوں کا ہدف افغانستان نے 49 اوورس میں حاصل کر لیا، یعنی اس کے پاس 6 گیندیں بچی ہوئی تھیں۔
پاکستان کی طرف سے حسن علی واحد ایسے گیندباز رہے جنھوں نے فی اوور 5 رن سے کم کے اوسط سے رن دیے۔ انھوں نے 10 اوورس میں 44 رن دے کر ایک وکٹ حاصل کیا۔ مزید ایک وکٹ جو افغانی ٹیم کا گرا وہ شاہین آفریدی کے حصے میں آیا۔ انھوں نے 10 اوورس میں 58 رن خرچ کیے۔ سب سے مہنگے اسامہ میر رہے جنھوں نے 8 اوورس میں 55 رن خرچ کیے۔ حارث رؤف نے بھی 8 اوورس میں 53 رن لٹائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔