افغانستان کو شکست دے کر آئرلینڈ نے حاصل کی پہلی ٹیسٹ فتح، ہندوستان اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیموں کو پیچھے چھوڑا
آئرلینڈ نے کرکٹ کے سب سے طویل فارمیٹ میں پہلی جیت درج کرنے کے لیے کھیلے گئے میچوں کی تعداد کے معاملے میں ہندوستان، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، سری لنکا اور زمبابوے کو پیچھے چھوڑ دیا۔
آئرلینڈ نے 28 فروری سے افغانستان کے خلاف شروع ہوئے ٹیسٹ میچ میں فتح حاصل کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اپنی پہلی جیت بھی مٹھی میں کر لی۔ آئرلینڈ نے افغانستان کو چھ وکٹ سے شکست دی اور اس کے ساتھ ہی ایک خاص معاملے میں ہندوستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ جیسی بڑی ٹیموں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
دراصل آئرلینڈ نے ٹیسٹ کرکٹ میں قدم رکھنے کے پانچ سال دس ماہ اور بیس دن کے بعد پہلی ٹیسٹ فتح حاصل کی۔ بنگلہ دیش کے خلاف یکم مارچ کو ختم ہوا ٹیسٹ میچ آئرلینڈ کا آٹھواں ٹیسٹ تھا اور اتنے کم ٹیسٹ میچوں میں پہلی جیت حاصل کر اس نے ہندوستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کو ہی نہیں بلکہ سری لنکا، بنگلہ دیش اور زمبابوے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ہندوستان نے اپنے پچیسویں ٹیسٹ میں، نیوزی لینڈ نے پینتالیسویں ٹیسٹ میں، جنوبی افریقہ نے بارہویں ٹیسٹ میں، سری لنکا نے چودہویں ٹیسٹ میں، بنگلہ دیش نے پینتیسویں ٹیسٹ میں اور زمبابوے نے گیارہویں ٹیسٹ میں پہلی فتح حاصل کی تھی۔
دیگر ٹیموں کی بات کی جائے تو آسٹریلیا نے اپنے پہلے ٹیسٹ میں، انگلینڈ نے دوسرے ٹیسٹ میں، پاکستان نے دوسرے ٹیسٹ میں، افغانستان نے دوسرے ٹیسٹ میں اور ویسٹ انڈیز نے چھٹے ٹیسٹ میں اپنی پہلی فتح حاصل کی تھی۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ٹیسٹ کرکٹ میں فتح حاصل کرنے والے بارہ ممالک میں آئرلینڈ نے چھٹا مقام حاصل کر لیا ہے۔
بہرحال، جہاں تک افغانستان اور آئرلینڈ کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ کا سوال ہے تو افغانستان نے بہت کوشش کی کہ میچ میں واپسی کی جائے، لیکن یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ پہلی ہی اننگ میں آئرش گیندباز مارک اڈیئر (39 رن دے کر 5 وکٹ) کی خطرناک گیندبازی کے سبب افغانستان کی پوری ٹیم 155 رنوں پر سمٹ گئی تھی۔ آئرلینڈ نے پہلی اننگ میں 263 رن بنا کر 108 رنوں کی سبقت لے لی، اور پھر افغانستان اس سبقت کا دباؤ برداشت نہیں کر سکی۔ حشمت اللہ شاہدی کی ٹیم نے دوسری اننگ میں بڑی مشکل سے 218 رن بنائے اور جیت کے لیے ضروری 111 رنوں کا ہدف آئرلینڈ نے محض چار وکٹ کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ مارک اڈیئر نے پورے میچ میں مجموعی طور پر 8 وکٹ لیے اور 15 رن بھی بنائے۔ اس کے لیے انھیں پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔