کیا جیت کے لئے نہیں کھیل رہے تھے دھونی اور جادھو! انگلینڈ سے شکست کے بعد اٹھے سوال

دھونی کا ساتھ دینے کے لئے جب کیدار جادھو میدان پر آئے تو ہندوستان کو 31 گیندوں میں 71 رن درکار تھے، جب ٹیم انڈیا کو تیز رفتار سے رن بنانے تھے تو یہ دونوں بلے باز بے بس نظر آئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

برمنگھم: آئی سی سی عالمی کپ کے مقابلہ میں انگلینڈ نے ٹیم انڈیا کو 31 رنوں سے مات دے دی۔ اس ہار کے بعد ٹیم انڈیا کی بلے بازی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ خاص طور پر کیدار جادھو اور مہیندر سنگھ دھونی کی بالے بازی کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ مجموعی طور پر مڈل آرڈر بلے بازوں کے لئے اب تک یہ ٹورنامنٹ اچھا نہیں رہا ہے اور انہوں نے لگاتار دباؤں محسوس کیا ہے۔

اس میچ میں جب ٹیم انڈیا کو تیز رفتار سے رن بنانے تھے تو دھونی اور جادھو بے بس نظر آئے۔ دھونی کا ساتھ دینے کے لئے جب کیدار جادھو میدان پر آئے تو ہندوستان کو 31 گیندوں میں 71 رن درکار تھے لیکن دونوں کی شراکت داری ہندوستان کے کسی کام نہیں آئی۔ کچھ لوگ تو یہاں تک بھی کہہ رہے ہیں کہ میچ کے دوران یہ نہیں لگا کہ یہ دونوں جیت کے لئے کھیل رہے ہیں۔

کیا جیت کے لئے نہیں کھیل رہے تھے دھونی اور جادھو! انگلینڈ سے شکست کے بعد اٹھے سوال

دھونی (نابعد 42 رن) نے 31 گیندوں پر 4 چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیم انڈیا کی طرف سے پہاڑ جیسے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ایک ہی چھکا مارا گیا اور وہ بھی آخری اوور میں۔ دوسری طرف کیدار جادھو نے 13 گیندوں پر ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 12 رن بنائے اور محض ایک چوکا لگایا۔

دھونی اور کیدار جادھو کی شراکت داری میں 31 گیندوں میں 39 رن بنے، 7 گیندیں ’ڈاٹ بال‘ رہیں، 20 سنگل لئے گئے، تین چوکے لگے اور ایک چھکا لگ سکا۔

انگلینڈ کے خلاف ان دونوں کی بلے باز کو دیکھ کر ٹیم انڈیا کے سابق کپتان اور کمینٹیٹر سورو گنگولی نے کہا، ’’آپ کے پاس 5 وکٹ ہیں پھر بھی آپ جیت کی کوشش نہیں کرتے، یہ آپ کی ذہنیت کو بیان کرتا ہے۔‘‘ افغانستان کے خلاف میچ میں بھی دھونی اور جادھو کی بلے بازی پر خوب تنقید کی گئی تھی۔ سچن تندولکر نے تو دھونی کی بلے بازی پر ہی سوال کھڑے کر دئے تھے۔ افغانستان کے خلاف میچ میں دھونی اور جادھو پانچویں وکٹ کے لئے 84 گیندوں میں 57 رن ہی بنا سکے تھے۔


اس میچ میں پہلے بلے بازی کے لئے اتری ٹیم انڈیا کو افغانستان کی فرکی نے 224/8 رنوں پر روک دیا تھا۔ حالانکہ افغان ٹیم ہدف سے دور رہ گئی تھی اور 49.5 اوور میں 213 رونوں پر ڈھیر ہو گئی تھی۔ مہیندر سنگھ دھونی کی سب سے بڑی کمزوری جو اب تک سامنے آئی وہ ہے اسٹرائیک کو کم روٹیٹ کرنا اور ڈاٹ بال زیادہ کھیلنا۔ دھونی کی اس کمزوری کی وجہ سے ہندوستانی اننگ کی رفتار کافی ماند پڑ جاتی ہے۔

سیمی فائنل اور فائنل جیسے مقابلوں میں دھونی کی اسی کمزوری کی وجہ سے اگر ہندوستان بڑا اسکور نہیں بنا پائے گا تو ٹیم کو اس کا کافی خمیازہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ اس سے پہلے دھونی کی بلے بازی کو لے کر سابق بلے باز وی وی ایس لکشمن بھی تبصرہ کر چکے ہیں۔ لکشمن نے کہا کہ دھونی کو اپنی اس ایپروچ پر کام کرنا ہوگا۔ لکشمن نے کہا، ’’اننگ کی شروعات میں دھونی کا اسٹرائیک ریٹ 45-50 کے درمیان تھا۔ اس سے ٹیم پر اور ان کے ساتھ بلے بازی کر رہے کھلاڑی پر پریشر پڑتا ہے۔‘‘


سورو گانگولی کے ساتھ کمنٹری کر رہے ناصر حسین نے بھی ہندوستانی بلے بازوں کی سوچ پر حیرانی ظاہر کی تھی۔ انھوں نے آخر کے دس اووروں میں کمنٹری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں پوری طرح سے حیرت زدہ ہوں کہ آخر یہ ہو کیا رہا ہے۔ یہ ویسا کھیل بالکل نہیں ہے جیسا کہ ہندوستان کو کھیلنا چاہیے۔ انھیں رن چاہیے لیکن یہ کیا کر رہے ہیں؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستانی شائقین چاہتے ہیں کہ دھونی شاٹ کھیلیں اور کچھ ہوائی شاٹ لگائیں۔ یہ عالمی کپ کا میچ ہے اور عالمی کپ کی دو بہترین ٹیمیں کھیل رہی ہیں۔ انھیں رن بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہندوستانی شائقین چاہتے ہیں کہ ٹیم لڑائی لڑ کر ہارے۔ کم سے کم جیت کی کوشش تو کرے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔