اب بی سی سی آئی میں چلے گی سورو گنگولی کی ’دادا گری‘!
اگر وزیر داخلہ کے بیٹے جے شاہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری بن جاتے ہیں اور سورو گنگولی صدر تو پھر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سورو’ دادا‘کی ’داداگری‘ شاہی طریقہ سے چلے گی
ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سورو گانگولی جن کو بنگال کے ہونے کی وجہ سے ’دادا‘ بھی کہا جاتا ہے ان کا بی سی سی آئی کا صدر بننا لگ بھگ طے مانا جا رہا ہے ۔ بنگلہ زبان میں بھائی کو دادا کہہ کر بلایا جاتا ہے ۔کل ممبئی میں غیر رسمی میٹنگ میں گانگولی کو لے کر یہ فیصلہ لیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق صدر کے نام کو لے کر کافی تبادلہ خیال ہوا اور لمبی بحث کے بعد سورو گانگولی کے نام پر اتفاق رائے بن پایا ۔ واضح رہے اس وقت سی کے کھنہ بی سی سی آئی کے کارگزار صدر ہیں ۔
دوسری اہم خبر جو گشت کر رہی ہے وہ یہ بھی ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ جن کے کاروبار میں غیر معمولی اضافہ کو حزب اختلاف نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا وہ بی سی سی آئی کے نئے سیکریٹری ہو سکتے ہیں ۔ برجیش پٹیل جو صدر کی دوڑ میں آگے تھے ان کو آئی پی ایل گورننگ کونسل کا صدر بنایا جا رہا ہے ۔یہ خبر گشت کر رہی ہے کہ حماچل پردیش کے ارون سنگھ ٹھاکر کو بی سی سی آئی کا خزانچی بنایا جا سکتا ہے ۔ جہاں تک بی سی سی آئی میں انتخابات کا سوال ہے تو وہ 23 اکتوبر کو ہونا طے ہیں اور آج نام داخل کرنے کی آخری تاریخ ہے ۔اگر جے شاہ سیکریٹری ہو جاتے ہیں اور سورو صدر تو پھر یہی کہا جا سکتا ہے کہ بی سی سی آئی میں سورو کی دادا گری شاہی طریقہ سے چلے گی ۔
واضح رہے اگر سورو گانگولی بی سی سی آئی کے صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو ان کی صدارتی مدت کار صرف 10 ماہ کی ہوگی کیونکہ بی سی سی آئی کے نئے آئین کے مطابق انہیں اگلے سال ستمبر میں تین سال کے کولنگ پیریئڈ میں جانا ہوگا جس کی وجہ سے اگلے تین سال تک سورو گانگولی اگلے تین سال تک بی سی سی آئی کے کسی بھی عہدے پر نہیں رہ سکتے ۔ واضح رہے سورو گانگولی ابھی حال ہی میں دوسری مرتبہ بنگال کرکٹ ایسوسیشن کے بلا مقابلہ صدر منتخب کئے گئے تھے۔
سورو گنگولی نے قومی ٹیم کے لئے 113 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں اور اس میں انہوں 7212رن بنائے ۔ انہوں نے 311 ایک روز ہ میچ کھیلے ہیں اوراس میں انہوں نے 11363رن بنائے ۔ ان کی کپتانی میں ہندوستانی ٹیم نے عالمی کپ کے فائنل تک کا سفر طے کیا تھا اور ان کو ملک کامیاب کپتان مانا جاتا ہے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Oct 2019, 10:10 AM