والد کی موت، معمولی نوکری، کھیلنے کے لیے جوتے نہیں… جدوجہد بھری رہی ملتان کے ہیرو ساجد خان کی زندگی

ساجد کو انڈر-18 کے بعد کرکٹ کھیلنے میں کافی پریشانیاں آئیں۔ ان کی ٹیم میں جگہ نہیں بن پا رہی تھی۔ دبئی میں ایئرپورٹ پر 5 دن کام کرتے اور 2 دن کرکٹ کھیلتے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

پاکستان کرکٹ ٹیم ان دنوں اپنے گھر میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیل رہی ہے۔ پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد اس نے دوسرا ٹیسٹ جیت کر سیریز میں شاندار واپسی کر لی ہے۔ ملتان میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے 152 رنوں سے جیت حاصل کی۔ جیت کے ہیرو بنے 31 سال کے اسپنر ساجد خان تھے، جنہوں نے انگریزی بلے بازوں کو اپنی انگلیوں پر نچایا۔

ساجد خان آف اسپن آل راؤنڈر ہیں، جنہیں پاکستان کا مونچھوں والا کھلاڑی بھی کہا جاتا ہے۔ ساجد بڑی بڑی مونچھیں رکھتے ہیں۔ ساجد نے اپنی اسپن کے جال میں انگلینڈ کے بلے بازوں کو ایسا پھنسایا کہ پوری ٹیم اس سے نکل نہیں سکی اور پہلے ٹسٹ کی ایک اننگز میں 800 سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی 291 رنوں پر آؤٹ ہو گئے۔ ساجد نے 111 رن دے کر 7 وکٹ جھٹکے۔ ایک وقت تو ساجد نے صرف 18 گیند میں 14 رن دے کر 4 وکٹ لے لیے تھے۔

ساجد کے اس شاندار مظاہرہ کی چہار جانب تعریف ہو رہی ہے مگر انہوں نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے کافی جدوجہد کی ہے۔ ان کی اصل کہانی 8 سال کی عمر میں شروع ہوتی ہے۔ جب بچپن میں ہی انہوں نے اپنے والد کو کھو دیا تھا۔ ساجد کے 2 بھائی ہیں۔ ایک رکشہ چلاتا ہے جبکہ دوسرا کسی کرانے کی دکان میں ہے۔


پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک ویڈیو میں ساجد نے کہا تھا کہ جن کے باپ نہیں ہوتے، انہیں پتہ ہوتا ہے کہ ان پر کیا گزر رہی ہوتی ہے۔ کالج کے دنوں میں وہ گزارے کے لیے اسپورٹس کا کام کرتے تھے۔ بلّے کا ہینڈل ٹھیک کرتے تھے، اسی سے ان کی کمائی ہوتی تھی۔

ساجد کو انڈر-18 کے بعد کرکٹ کھیلنے میں کافی پریشانیاں آئیں۔ ان کی ٹیم میں جگہ نہیں بن پا رہی تھی۔ تب وہ 6 مہینے کا ویزا لے کر دبئی چلے گئے۔  وہاں انہوں نے ایئرپورٹ پر کام کیا۔ وہ 5 دن کام کرتے اور 2 دن کرکٹ کھیلتے تھے۔ اسی دوران ان کی ماں نے واپس اپنے وطن پاکستان بلا لیا۔

پاکستان آنے کے بعد ان کا گریڈ-2 کے لیے انتخاب ہو گیا۔ اسی دوران عمران سینئر نے انہیں پہچانا اور کھلینے کے لیے جوتے بھی دیے۔ ساجد نے پہلے ہی گھریلو میچ میں 4 اوور میں 6 وکٹ جھٹک لیے تھے۔ یہیں سے ان کا کیریئر پروان چڑھا اور انہوں نے رفتہ رفتہ اپنی محنت اور صلاحیت سے پاکستان کی قومی ٹیم میں جگہ بنائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔