دہلی: جعفر آباد کا نوجوان کرکٹر محمد وسیم کامیابی کی چوٹی چومنے کو تیار، 238 رنز کی اننگ سے سبھی کو کیا متاثر
کرکٹر محمد وسیم جعفرآباد میں رہتے ہوئے اخبار تقسیم کرنے کا کام کرتا تھا اور اب گوتم گمبھیر کے ذریعے EDPL میں منتخب ہونے سے لے کر YCL کے ذریعے دبئی بلائے جانے تک کا سفر انتہائی شاندار رہا۔
نئی دہلی: کوئی نہیں جانتا کہ ہمیں زندگی کے کس موڑ پر کیا مل جائے۔ نوجوان کرکٹ کھلاڑی محمد وسیم نے بھی ماضی میں ایسا شاید ہی سوچا ہوگا کہ آگے کسی موڑ پر وہ کامیابی کے پرچم لہرائے گا۔ محمد وسیم کی زندگی مشکلوں بھری رہی ہے۔ وہ جعفرآباد میں رہتے ہوئے اخبار تقسیم کرنے کا کام کرتا تھا اور اب گوتم گمبھیر کے ذریعے EDPL میں منتخب ہونے سے لے کر YCL کے ذریعے دبئی بلائے جانے کے سفر کو طے کرنے کے بعد ایک بار پھر ہندوستان میں مختلف سطحوں کے میچ کھیل رہا ہے۔ اب وہ اس جدوجہد میں مصروف ہے کہ ہندوستانی ٹیم کا دروازہ کسی طرح کھل جائے۔
ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا محمد وسیم آج بھی ایک کمرے کے کرایہ کے مکان میں رہتا ہے، لیکن اس سے نہ تو اس کی ہمت ہی کم ہوئی اور نہ ہی قومی سطح کا کرکٹر بننے کی خواہش میں کوئی کمی دیکھنے کو ملی۔ محمد وسیم نے اپنی تازہ اننگ میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ انہوں نے ’ہیپی کلب نوئیڈا‘ کے خلاف کھیلے گئے ٹی-20 میچ میں تنہا 238 رنز بنا کر سبھی کو متاثر کر دیا۔ یہ رن محمد وسیم نے محض 75 گیندوں پر بنائے اور اس دوران 24 چھکے اور 17 چوکے لگائے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ کھلاڑی آؤٹ بھی نہیں ہوا اور 317.3 کے اسٹرائیک ریٹ سے رن بنائے۔ ان کی ٹیم ’پٹھان واریئرز‘ نے 341 رنز کا ہدف سامنے رکھا تھا جس کا دباؤ پڑنا ہی تھا، اور ہیپی کلب نوئیڈا ٹیم 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر محض 170 رنز بنا سکی۔
محمد وسیم کی اس بہترین اننگ کے سبب ایک طرف ان کی ٹیم فاتح بنی تو دوسری طرف مین آف دی میچ اور بہترین بلے باز جیسے ایوارڈز وسیم کے حصے میں آ گئے۔ محمد وسیم کو 2000 روپے نقد انعام ملا جو اس کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اب وہ مسلسل خود کو ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ کسی بھی طرح ہندوستانی ٹیم میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ وسیم کو اب بھی سابق رکن پارلیمنٹ گوتم گمبھیر کی حمایت حاصل ہے، جو ایک سابق ہندوستانی کرکٹر اور موجودہ ہندوستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لیے بہت اچھا کام کیا ہے۔ وجے دہیا کرکٹ کلب کا حصہ بننے میں گوتم گمبھیر نے ہی وسیم کی مدد کی تھی۔ بہرحال، 20 سالہ محمد وسیم کا کہنا ہے کہ جب تک وہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں بن جاتا، لگاتار اپنی پریکٹس اور بہترین کھیل جاری رکھے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔