1983 میں عالمی کپ کی جیت ہندوستانی کرکٹ کے لئے ٹرننگ پوائنٹ: سری کانت
فائنل کا اتنا دباؤ محسوس نہیں ہورہا تھا کیونکہ ہمارے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں تھاویسے بھی ویسٹ انڈیز نے 1975 اور 1979 میں ورلڈ کپ جیتا تھا اور اس بار بھی وہ اس اعزاز کی مضبوط دعویدار تھی۔
سابق ہندوستانی سلامی بلے باز کرشناماچاری سری کانت نے 1983 عالمی کپ کی ناقابل فراموش جیت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستانی کرکٹ کے لئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔
ہندوستان کی 25 جون 1983 کو انگلینڈ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف خطابی جیت کو جمعرات کے روز37 سال مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ ہندوستان نے پہلی بار کرکٹ ورلڈ کپ کا خطاب جیتا تھا۔ اس موقع پر اسٹار اسپورٹس '1' تمل نے ایک دلچسپ پروگرام ’وننگ دی ورلڈ کپ 1983' شروع کیا ہے۔
سری کانت نے اسٹار اسپورٹس کے پروگرام میں ورلڈ کپ فائنل کے لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا ، "مجھے یاد ہے کہ فائنل سے پہلے بورڈ کے سبھی اعلی عہدیداروں ، جوائنٹ سکریٹری کے ساتھ ہم سب کی ایک چھوٹی سی میٹنگ تھی۔ انہوں نے کہا کہ کل کے فائنل کی فکر نہ کریں ، آپ کا یہاں تک کا سفر اپنے آپ میں لاجواب ہے اور اگلے دن میچ کا جو بھی نتیجہ ہو ہم سب کے لئے پچیس ہزار روپے کے بونس کا اعلان کیا گیا۔ یہ سن کر ہم سب خوش ہوئے۔
انہوں نے کہا ، " میں ایمانداری سے کہوں تو ہمیں فائنل کا اتنا دباؤ محسوس نہیں ہورہا تھا۔ ہمارے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں تھا۔ چونکہ ویسٹ انڈیز نے 1975 اور 1979 میں ورلڈ کپ جیتا تھا ، اس بار وہ بھی اس اعزاز کی مضبوط دعویدار تھی۔ وہ ایک چیمپئن ٹیم تھی اس لئے ہم نے سوچا کہ فائنل ہی کھیلنا کتنی بڑی بات ہے۔ "
ہندوستان کے سابق بلے باز نے عالمی کپ 1983 کے ان لمحات کو یاد کیا جب اس وقت کے کپتان کپل دیو نے ٹیم کو تحریک دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ویسٹ کی مضبوط بلےبازی اور ہمارا183 کا اسکور دیکھتے ہوئے ہم نے خیال کیا کہ ہمارے پاس میچ میں واپسی کی کوئی گنجائش نہیں باقی ہے لیکن کپل دیو نے اس وقت حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم 183 کا اسکور بنا سکے ہیں لیکن ہمیں اتنی آسانی سے میچ ہاتھ سے جانے نہیں دینا ہے اور ہمیں لڑنا ہوگا۔ جون 1983 کو کپل دیو کا لارڈس کے تاریخی میدان پر ٹرافی ہاتھ میں اٹھائے جانے والے لمحے نے بہت سارے ہندوستانیوں کی یادوں میں ایک الگ جگہ بنالی تھی۔ یہ ہندوستانی کرکٹ کے لئے ایک اہم موڑ تھا ایسے دور میں جب کرکٹ میں ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور دیگر ٹیموں کا غلبہ تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔