پلوامہ شہیدوں کے نام اور جانچ رپورٹ منظر عام پر لانے سے انکار کیوں کر رہی مودی حکومت؟
گزشتہ سال لوک سبھا انتخاب سے قبل پورے ملک کو جھنجھوڑ دینے والے پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں 40 ہندوستانی جانباز شہید ہوئے تھے جن کا نام اب تک بی جے پی حکومت نے ظاہر نہیں کیا۔
گزشتہ سال لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ اس حملہ میں 40 سی آر پی ایف جوان شہید ہو گئے تھے لیکن ان جانبازوں کا نام بتانے کے لیے مرکز کی مودی حکومت اب تک تیار نہیں ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ مرکزی حکومت یہ بھی نہیں بتانا چاہتی کہ پلوامہ میں شہید ہوئے جوانوں کو وہ شہید بھی مانتی ہے یا نہیں۔ اتنا ہی نہیں، پلوامہ دہشت گردانہ حملہ کی جانچ رپورٹ برسرعام کرنے کو بھی حکومت تیار نہیں ہے۔ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ ہی وہ واقعہ تھا جس کے بعد لوک سبھا انتخاب کا پورا منظرنامہ ہی بدل گیا تھا اور بی جے پی 303 سیٹوں کی زبردست اکثریت کے ساتھ مرکز میں دوبارہ قابض ہوئی۔
واضح رہے کہ 14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے میں زبردست دھماکہ ہوا تھا جس میں 40 جوانوں کو اپنی شہادت دینی پڑی تھی۔ اس دہشت گردانہ حملے سے پورے ملک میں غم کی لہر دوڑ گئی تھی۔ 9 جنوری اور 10 جنوری 2020 کے دو الگ الگ آر ٹی آئی کے ذریعہ مرکزی وزارت داخلہ کے تحت سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل کو بھیج کر پانچ نکات پر مبنی جانکاری طلب کی گئی تھی۔ سی آر پی ایف ڈائریکٹوریٹ کے ڈی آئی جی (انتظامیہ) اور اطلاعات عامہ افسر راکیش سیٹھی نے اپنے جنوری 2020 کے جواب میں مانگی گئی جانکاری دینے سے انکار کر دیا۔ جانکاری برسرعام نہ کرنے کے پیچھے انھوں نے وجہ بتائی کہ آر ٹی آئی ایکٹ-2005 کے سیکشن 6 کے پیرا (1)24 کے ضابطوں کے مطابق سی آر پی ایف کو بدعنوانی اور حقوق انسانی کی خلاف ورزی کے معاملوں کو چھوڑ کر دیگر کسی بھی طرح کی اطلاع دینے سے آزاد رکھا گیا ہے۔ آر ٹی آئی کارکن پانی پت کے پی پی کپور نے مرکز سے یہ جانکاری مانگی تھی۔ پی پی کپور کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے جان بوجھ کر جانکاری منظرعام پر نہیں لا رہی ہے۔
ایک طرف ہندوستان کے 40 جوان ملک کی سیکورٹی کے لیے قربان ہو گئے، لیکن دوسری طرف حکومت ان کے نام تک بتانے کو تیار نہیں ہے۔ پی پی کپور کا کہنا ہے کہ پلوامہ واقعہ بدعنوانی اور سی آر پی ایف جوانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا سیدھا معاملہ ہے، اس لیے طلب کی گئی جانکاری دی جانی چاہیے تھی، جانکاری دینے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ پلوامہ واقعہ میں 40 فوجیوں کو بدعنوانی کی وجہ سے شہید ہونا پڑا۔ اگر سیکورٹی انتظام میں بدعنوانی نہیں ہوتی تو کوئنٹلوں دھماکہ خیز مادہ ملک میں نہیں آ پاتے۔ بے وجہ سی آر پی ایف کے جوانوں کا شہید ہونا ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، اس لیے قومی مفاد میں یہ جانکاری حکومت کو فوری طور پر فراہم کرنی چاہیے۔
آر ٹی آئی میں مانگی گئی تھی یہ جانکاری...
- پلوامہ دہشت گردانہ حملہ میں شہید ہوئے سی آر پی ایف کے سبھی جوانوں کے نام اور عہدہ کی فہرست
- ان شہیدوں کے اہل خانہ کو حکومت ہند کی جانب سے دی گئی مکمل معاشی مدد کی تفصیل
- پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی جانچ رپورٹ کی کاپی
- جانچ میں قصوروار پائے گئے افسران کی فہرست
- پلوامہ حملے میں شہید سی آر پی ایف جوانوں کو حکومت ہند شہید مانتی ہے یا نہیں؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔