روزہ کا مقصد انسان کو پرہیز گار بنانا ہے
روزہ ہر عاقل و بالغ مسلمان مرد عورت پر فرض ہے۔ روزوں کی فرضیت قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔
مقدس ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر روزے فرض کیے ہیں اور روزے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک بنیادی رکن اور اہم فرائض میں سے ایک ہے۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ تمام سابقہ امتوں پر بھی فرض تھی، اگرچہ ان روزوں کی تعداد اور کیفیت جدا جدا تھی۔
روزے کو عربی زبان میں ’’صوم‘‘ کہتے ہیں اور ’’ صوم‘‘ کے لغوی معنیٰ ہیں’’رکنا‘‘، اصطلاحِ شریعت میں صبح صادق کے طلوع ہونے سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک اللہ تعالیٰ کے قرب اور اجر و ثواب کی نیت سے قصداً کھانے، پینے اور نفسانی خواہشات سے رُکے رہنے کا نام ’’روزہ‘‘ ہے۔
یہ بھی پڑھیں، روزہ و افطار کے تعلق سے حدیث و روایت
روزہ، اسلام کا تیسرا بنیادی رکن اور اہم ترین عبادت میں سےایک ہے۔ روزہ ہر عاقل و بالغ مسلمان مرد عورت پر فرض ہے۔ روزوں کی فرضیت قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔ روزے کی فرضیت، وجوب اور اہمیت کے حوالے سے قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے ’’ اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے (امت کے) لوگوں پر فرض کیے گئے تھے اور یہ روزے تم پر اس لیے فرض کیے گئے ہیں تا کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔‘‘
یہ بھی پڑھیں، رمضان المبارک: دنیائے انسانیت کے لیے سایۂ رحمت... محمد مشتاق تجاروی
اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے روزوں کے حکم کے لیے ’’ کُتِبَ‘‘ کا لفظ استعمال فرمایا ہے اور ’’کُتِبَ ‘‘ کا لفظ فرضیت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں روزوں کی فرضیت کے متعلق ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ تم میں سے جو شخص اس ماہ رمضان کو پائے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس کے روزے رکھے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے روزوں کی عبادت کے لیے رمضان المبارک کا مہینہ مختص فرما کر اس کی فضیلت و اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے، کیوں کہ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں، برکتوں، نعمتوں، سعادتوں اور انوار و تجلیات کا نزول عام دنوں کی بہ نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔