پاکستان میں موجودہ سیاسی بحران اور عمران خان کا سیاسی سفر... سید خرم رضا
عمران خان، جن کی قیادت میں پاکستان کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنا، ان کی زندگی بطور کرکٹر عیاشیوں سے بھری رہی کیونکہ وہ کرکٹ کی دنیا کے خوبصورت کھلاڑیوں میں سے تھے۔
ویسے تو عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد اور ان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہونے کے بعد سے پاکستان انتشار کا شکار ہے، لیکن گزشتہ تین دنوں سے جو کچھ پاکستان میں دیکھنے اور سننے میں آ یا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ شیشے توڑ کر عدالت کے کمرے سے رینجرس کے ذریعہ عمران خان کی گرفتاری، اس گرفتاری کے خلاف عمران کی پارٹی کے کارکنان کے ذریعہ ملک بھر میں ہنگامہ آرائی، سرکاری تنصیبات کونشانہ بنانا اور اب سپریم کورٹ کے ذریعہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عمران کو کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کو کہنا بہت ہی تشویشناک ہے، آخر پاکستان جا کدھر رہا ہے۔
اس سارے عمل میں دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ عمران خان جو اسلام آباد ہائی کورٹ میں کمرۂ عدالت تک وہیل چیئر پر آئے تھے اور ان کا الزام ہے کہ گرفتاری کے بعد ان کی پٹائی بھی کی گئی، وہ آج سپریم کورٹ خود چل کر آئے اور گئے بھی۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ انہیں اس دوران بظاہر کوئی تکلیف نظر نہیں آئی۔ عمران کے پاکستانی سیاسی منظر پر آنے کے بعد سے ملک میں تیسری سیاسی قوت پیدا ہو گئی ہے۔ جب تک عمران خان سیاست میں نہیں آئے تھے اس وقت تک دو مرکزی سیاسی پارٹیاں ہوا کرتی تھیں، ایک شریف برادران کی پاکستان مسلم لیگ اور دوسری بھٹو خاندان کی پاکستان پیپلز پارٹی۔
پاکستان جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کو تین ’اے‘ چلاتے ہیں، یعنی آرمی (فوج)، امریکہ اور اللہ۔ عمران خان کا پاکستان سیاست میں تیسری قوت بن کر ابھرنا دو کے لیے، یعنی آرمی اور امریکہ کے لیے تو سود مند ثابت ہوا جبکہ تیسری طاقت یعنی اللہ کی مدد کو ضرورت سمجھتے ہوئے عمران خان نے بی بی بشریٰ سے شادی کی اور اب ایک مولوی کی طرح مستقل اپنے ہاتھ میں تسبیح گھماتے رہتے ہیں۔ کہا یہ جاتا ہے کہ اللہ کو منانے کے لئے ان کی تیسری اہلیہ یعنی بی بی بشریٰ کے پاس جن تابع ہیں۔
عمران خان، جن کی قیادت میں پاکستان کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنا، ان کی زندگی بطور کرکٹر عیاشیوں سے بھری رہی کیونکہ وہ کرکٹ کی دنیا کے خوبصورت کھلاڑیوں میں سے تھے اور لندن میں تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے اپنی بہترین انگریزی کی وجہ سے لڑکیوں میں کافی مقبول تھے۔ انہوں نے لندن کے ایک امیر گھرانے کی یہودی لڑکی جمائما سے پہلی شادی کی اور ان کو لگا کہ ان کے صرف پیسے کی بدولت وہ ملک کی قیادت نہیں سنبھال سکتے کیونکہ ان کی اہلیہ کا ماضی یعنی یہودی ہونا پاکستانی معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہے، اور پاکستان کے سیاست داں اس کو ایشو بنائیں گے، تو انہوں نے ان سے دو بچے ہونے کے بعد علیحدگی اختیار کر لی۔ پھر انہوں نے ایک ٹی وی کی صحافی ریحام خان سے شادی کی لیکن ان سے بھی کچھ دنوں بعد اختلافات کے باعث علیحدگی ہو گئی اور پھر تیسری شادی انہوں نے بی بی بشریٰ سے اللہ کو راضی کرنے کے لئے کی۔ کیسے کی اور بی بی بشریٰ پہلے کس کی بیوی تھیں، اس سب پر کیا لکھنا۔ بہرحال، تیسری شادی کے بعد عمران خان کا برسوں کا خواب پورا ہوا اور وہ فوج یعنی اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ملک کے وزیر اعظم بنے۔
اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان نے ایسے سمجھوتے کئے کہ وہ نہ اپنی پہچان بچا پائے نہ پاکستان کو اعلی مقام دلا پائے، اور انہوں نے کچھ ایسی سیاسی غلطیاں کر دیں کہ بشریٰ بی بی کی دعا بھی اللہ کے دربار میں قبول نہیں ہوئی اور باقی دو ’اے‘ یعنی آرمی اور امریکہ کی چلی، اور وہ اقتدار سے بے دخل ہو گئے۔ ان کے اقتدار میں بے دخل ہونے کے بعد ان کی مقبولیت میں اضافہ دو وجہ سے ہوا، ایک یہ کہ پاکستانی عوام میں امریکہ کے خلاف غصہ ہمیشہ موجود رہتا ہے اور انہوں نے یہی بیانیہ دیا کہ امریکہ نے انہیں ہٹوایا ہے، یعنی موجودہ حکومت ’بیرونی حکومت‘ ہے، اور دوسرا ملک کی ابتر معاشی صورتحال نے عوام کو ان کے حق میں کر دیا۔ پاکستان کی موجودہ حکومت کو معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے تقریبا ہر چیز کو مہنگا کرنا پڑا تاکہ عالمی قرضوں کی ادائیگی کی جا سکے اور پاکستان کو دوسرا سری لنکا بننے سے روکا جا سکے۔
اس سارے عمل میں پاکستانی سیاست خراب سے خراب تر ہوتی چلی گئی اور پورا سماج دو حصوں میں منقسم ہو گیا ایک وہ جو عمران کے حق میں کھڑا تھا اور دوسرا وہ جو عمران مخالف ہے اس میں ذرائع ابلاغ سے لے کر عدلیہ تک تقسیم ہو گیا ۔ سپریم کورٹ نے عمران کو وہ راحتیں دیں جو عام عوام کو نہیں دی جاتیں جس کے بدلے میں حکومت نے سپریم کورٹ کے پر کترنے کی کوشش کی ۔ لیکن سپریم کورٹ نے حکومت کی ایک نہ سنی جس کا حکومت نے عمران کی کمرہ عدالت سے گرفتاری کی شکل میں بدلا لیا لیکن ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ نے عمران کو راحت پہنچائی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے عمران کی گرفتاری کے فیصلے کو غیر قانونی ٹھہرایا ۔ لیکن اس مرتبہ عمران کی پارٹی کے کارکنان نے جو ہنگامہ کیا اس کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ کی بینچ نے عمران سے اپنے ورکروں کو بعض رہنے کے لئے کہا اور ان کو محتاط راحت دی۔
پاکستانی سیاست میں عمران خان فوج کے کاندھوں پر بیٹھ کر یہاں تک پہنچے لیکن ان کو اب یہ لگنے لگا ہے کہ سب سے پہلے فوج سے ہی نمٹا جائے ، اسی لئے انہوں نے اپنے حملوں کی نالی امریکہ اور پاکستانی حکومت سے ہٹا کر پاکستانی فوج کی جانب کر دی ہے ۔ یہ یا تو ان کی سیاسی زندگی کی اب تک کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوگی یا یہ ان کو پاکستانی سیاست میں ایک کامیاب رہنما بنا دے گی ۔ پاکستانی تاریخ کو نظر میں رکھتے ہوئے اگر ایک مرتبہ پھر تینوں ’اے‘ ایک جگہ جمع ہو گئے تو عمران کے لئے آنے والے دن بہت مشکلوں سے بھرے ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔