راشٹرواد کی جیت کے شور میں گم ہوتی گجرات کے بچوں کی چیخیں!

دو روز قبل راشٹرواد کے رتھ پر سوار ہو کر نریندر مودی نے دوسری مرتبہ جو تاریخی جیت حاصل کی ہے، تو ایسے موقع پر ان بچوں کے والدین کے غم سے کسی کو کیا مطلب!

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

عمران خان

از: عمران خان

بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 کی جیت کو ہموار بنانے کے لئے جس گجرات ماڈل کا ڈھنڈورا پیٹا تھا اس ماڈل کی حقیقت لوگوں کے سامنے ہے۔ اس گجرات ماڈل کی حقیقت یہ ہے کہ سورت کی ایک کمرشیل عمارت میں کوچنگ کلاسز لینے گئے 20 بچے آگ کے شعلوں میں لقمہ اجل ہو گئے۔ اتنی تعداد میں بچوں کی ہلاکت کے بعد کسی بھی ملک کی روح کانپ جانی چاہیے تھی لیکن ہمارے ملک ہندوستان میں ایسا نہیں ہوا، کیونکہ نظام پر قابض لوگ اور ملک کی اکثریت جیت کے خمار میں ہے۔ دو دن قبل راشٹرواد کے رتھ پر سوار ہو کر نریندر مودی نے دوسری مرتبہ جو تاریخی جیت حاصل کی ہے، تو ایسے موقع پر ان بچوں کے والدین کے غم سے کسی کو کیا مطلب!

واضح رہے کہ 24 مئی کو گجرات کے سورت شہر میں پیش آئے دردناک واقعہ میں اب تک 20 طالب علموں کی موت ہو چکی ہے اور کئی انتہائی سنگین حالت میں اسپتال میں داخل ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ مہلوکین میں کافی تعداد میں لڑکیاں بھی شامل ہیں جو کہ یا تو آگ میں جھلس گئیں یا پھر اپنی جان بچانے کے لیے عمارت سے کود گئی تھیں۔


کسی بھی ملک کو عظیم بنانے میں جن چیزوں کا ہاتھ ہوتا ہے ان میں انفراسٹرکچر کی ترقی سب سے اہم ہونی چاہیے نہ کہ خام خیالی والا کوئی راشٹرواد یا اندھی قوم پرستی۔ اس مرتبہ کے انتخابات میں نریندر مودی نے خود کو اس ملک کے اکلوتے ایسے محافظ کے طور پر پیش کیا کہ اگر وہ وزیر اعظم نہ ہوں تو ملک ایک لمحہ میں درہم برہم ہو جائے گا! کبھی سرحد پار کا خوف دکھایا تو کبھی ملک کی اس اقلیت سے خوفزدہ کیا جو بیچاری کسی خانہ میں ہی نہیں آتی!

بہر حال، سورت میں جو واقعہ پیش آیا ہے وہ کسی بھی ریاست یا ملک میں ہو سکتا ہے لیکن دیکھا یہ جاتا ہے کہ اس ریاست یا ملک نے حادثہ کے وقت کتنی تیز روی سے کام کیا۔ لیکن سورت میں اس طرح کا کچھ نہیں ہوا، مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ لگنے کے آدھے گھنٹہ بعد تک موقع پر نہیں پہنچیں اور جب پہنچیں تو ان کے پاس آپریشن چلانے کے لئے ضروری آلات ہی نہیں تھے جن سے ان بچوں کو بچایا جا سکتا۔ ذرائع ابلاغ کا رویہ بھی افسوسناک رہا جس نے کچھ گھنٹوں کے بعد اس درد ناک خبر کو پیچھے دکھیل دیا۔ انتخابات کے دوران کسی کے چھینکنے سے لے کر ہر بات پر ٹوئٹ کرنے والی ٹولی بھی خاموش تماشائی بنی رہی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جمعہ کے روز پوری دنیا نے گجرات ماڈل کو اپنی آنکھوں سے دھو دھو کر جلتے دیکھا۔


سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس وقت بچے اپنی جان بچانے کے لئے عمارت سے چھلانگ لگا رہے ہیں اس وقت فائر بریگیڈ کی گاڑیاں سامنے کھڑی ہیں لیکن ان کی سیڑھیاں بالائی منزل تک نہیں پہنچ پا رہیں ہیں۔ یہ حال تو اس گجرات ماڈل کا ہے جسے مبینہ طور پر نریندر مودی نے اپنے دور اقتدار میں بے مثال بنا دیا تھا، ذرا سوچیں کہ جب سورت شہر کی یہ حالت ہے تو ملک کے دیگر شہروں کا حال کیا ہوگا!

اس سانحہ کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ ہمارا پورا زور صرف اور صرف سرحد کے پار بیٹھے دشمنوں کو مٹانے پر رہتا ہے۔ جنگ ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے یہ ہر وقت نہیں ہوتی لیکن جیسا حادثہ گجرات میں پیش آیا وہ کسی بھی شہر میں کسی بھی وقت پیش آ سکتا ہے۔ دفاعی نظام پر ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے والا ہندوستان کیا اس قابل بھی نہیں کہ آگ لگ جانے کی صورت میں سورت جیسے شہر کے لوگوں کی جان بچا سکے!


سوال یہ ہے کہ جو ہیلی کاپٹر دشمن پر بم برساکر اسے نیست و نابود کر سکتا ہے کیا وہی ہیلی کاپٹر اپنے معصوم بچوں کو آگ لگ جانے پر عمارت سے باہر نہیں نکال سکتا!

ہمارے پاس دشمن کو مٹانے کا تو سامان ہے پر اپنے بچوں کو پڑھانے کے لئے معقول اور محفوظ انتظام نہیں ہے۔ ہم نے کل ملک کے مستقبل کو 4 منزل سے نیچے گر کر مرتے دیکھا ہے، آگ میں جھلس کر دم توڑتے دیکھا ہے لیکن ہم پھر بھی ہمیشہ گجرات ماڈل کی تعریف کرتے رہیں گے اور چند دن بعد گجرات کے سپوت کے پھر وزیر اعظم بننے کی خبریں شائع اور نشر کرتے رہیں گے۔ افسوس صد افسوس!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 May 2019, 8:10 PM