طنز و مزاح: مودی جی کا نیا تیر، اگنی پتھ پر چلا کر نوجوانوں کو بنائیں گے اگنی ویر!...وِشنو ناگر

مسلم نوجوانوں کو تو ان سے کوئی امید تھی نہیں، لہذا وہ مایوس بھی نہیں ہوئے، ان کے حامی نوجوانوں بھی یہ مان چکے تھے کہ دو کروڑ روزگار بھی ایک جملہ تھا، بھول جاؤ اسے، دکھی ہونے میں اپنا ہی نقصان ہے

وزیر اعظم مودی / یو این آئی
وزیر اعظم مودی / یو این آئی
user

وشنو ناگر

اپنے مودی جی بھی غضب کے گولے ہیں، گزشتہ 74 سالوں میں ایسے غضب کے گولے کم ہی دیکھے ہوں گے، دیکھے بھی ہوں گے تو غیر ممالک میں۔ جب سے غیر ملکی مال یہاں آسانی سے دستیاب ہونے لگا، تب سے یہ بھی نظر آنے لگے۔

اب جیسے پہلے کے وزیر اعظم چاہتے تھے کہ ان کے ملک میں امن قائم رہنا چاہئے، غلطی ہوتی تھی تو فوراً پیچھے ہٹ جاتے تھے۔ مودی جی سے وہ عقل میں غالباً کم رہے ہوں گے۔ مودی جی چونکہ ان سے زیادہ عقل مند ہیں، اس لئے وہ نہیں چاہتے کہ ان کے رہتے سب سکون سے رہ سکیں۔ آگ لگتی رہنی چاہئے، دھواں اتھتے رہنا چاہئے، گھر اور زندگیاں برباد ہوتی رہنی چاہئے!

اب دیکھئے مودی جی نے وزیر اعظم بننے کے لئے دو کروڑ روزگار ہر سال دینے کا وعدہ کیا تھا۔ بہت اچھا وعدہ تھا۔ میں بھی 2014 میں اگر نوجوان بیروزگار ہوتا تو مودی جی کو ہی ووٹ دیتا۔ میری خوش قسمتی اور مودی جی کی بدقسمتی، ایسا نہیں تھا اور وہ میرے ووٹ کے بغیر ہی جیت گئے۔

تو خیر صاحب، یہ نوجوان بھی جلد ہی سمجھ گئے کہ دو کروڑ کیا دو ہزار روزگار بھی یہ دینے والے نہیں۔ یہ اس لئے آئے ہی نہیں تھے! ان کے پاس ایک ہی روزگار ہے، دنگہ فساد بریگیڈ کا رکن بنانا۔ نوجوانوں نے سوچا یہ بھی برا نہیں، کچھ تو ہے کرنے کے لئے!


مسلم نوجوانوں کو تو ان سے کوئی امید تھی ہی نہیں، لہذا وہ مایوس بھی نہیں ہوئے، باقی ماندہ نوجوانوں کا ایک بڑا حصہ ان کے ساتھ تھا، جنہوں نے مان لیا کہ دو کروڑ روزگار بھی ایک جملہ تھا، بھول جاؤ اسے، دکھی ہونے میں اپنا ہی نقصان ہے۔ بیچ بیچ میں روزگار کے اشتہار نکلتے تو نوجوان درخواست پیش کر دیتے تھے۔ سال بھر بعد تحریری امتحان ہوتا، پھر اس کا نتیجہ چھ مہینے یا سال بھر لٹکتا، پھر انٹرویو ہوتا تو پھر سے گاڑی اٹک جاتی۔ بالآخر ہوتا کچھ بھی نہیں تھا اور یہ سب کچھ معمول کی بات بن چکی تھی۔

فوج میں جانے کے خواہشمند نوجوانوں کے ساتھ بھی یہی کھیل ہوتا تھا۔ بعض اوقات احتجاج ہوتا مگر ہندو مسلم کے آگے سب دب جاتا۔ غریب لوگوں کے بچے خالی میدانوں میں دو تین سال تک دوڑ لگاتے اور محنت کرتے رہتے تھے۔ ان کے والدین انہیں فوجی بنانے کو بےتاب تھے اور کھیل ہمیشہ کی طرح آگے بڑھ رہا تھا، بلڈوزر چل رہا تھا۔ جنہیں جیل میں ہونا چاہئے تھا، وہ چھپن انچ استاد کے چیلے بنے مزے میں گھوم رہے تھے۔ جنہیں سچ اور صحیح بولنے لکھنے کرنے کی عادت تھی، ان میں سے کچھ جیل میں تھے۔ کچھ ابھی ویٹنگ لسٹ میں تھے۔ ادھر ای ڈی، سی بی آئی وغیرہ کا کھیل بھی چل رہا تھا۔ مطلب آگ لگی ہوئی تھی مگر اس سے سب ناراض بھی نہیں تھے۔ بہت سے مانتے تھے کہ آگ لگتی رہنی چاہئے۔ نیا نارمل چل رہا تھا، ملک ایک جگہ پر قدم تال کر رہا تھا۔


بہت وقت سے ایسا کچھ نہیں ہو رہا تھا کہ مودی جی کو مزہ آئے۔ تو مودی جی نے سوچا چلو روزگار روزگار کھیل کھیلا جائے۔ مکھن پر لکیر بہت کھینچ چکے تھے، اب پتھر پر لکیر کھینچی جائے اور نیا تیر کمان سے چھوڑا جائے۔ تو کھینچ دیا صاحب، انہوں نے چار سال کے لئے نوجوانوں کو اگنی پتھ پر چلا کر انہیں اگنی ویر بنانے کی لکیر! چار سال بعد 21 سال کی عمر میں ہی انہیں بے روزگار کرنے کی گہری لال خونیں لکیر۔ جب ٹرینیں جلیں، بسیں کاریں پھونکی گئیں، جب ٹریف جام ہوا، بی جے پی کے دفاتر جلے، ایم ایل اے تک کو نہیں بخشا گیا تو مودی جی کو اصلی کک ملی۔ انہیں لگا اب سب کچھ ہوا سا ہے۔ نئے نارمل کا لیول کچھ بڑھا سا ہے۔ اب ان نوجوانوں کے طور پر مجھےپ نئے دشمن ملے ہیں۔ مودی جی کی پالیسدی یہ ہے کہ نئے نئے دشمن بناؤ، اسی بنیاد پر نئے دوست بنیں گے اور اپنی زمین مزید پختہ ہوگی۔

تو بھگتو! اس کا اب تم مزہ لو۔ دال روٹی کھاؤ، مودی کے گُن گاؤ۔ آخر میں ایک مشورہ ملکی مفاد میں۔ مودی جی آپ اعلان کر دیجئے کہ 21 سال کے بعد نوجوان اب فوج کے لئے بوڑھا ہو چکا ہے تو میں 71 سال کا بوڑھا ملک کے لئے اپنے کو جوان کیسے مان سکتا ہوں؟ بیس سال سے زیادہ ہو گئے کرسی پر بیٹھے بیٹھے، لیٹے لیٹے، کھاتے کھاتے، کھلاتے کھلاتے! اب میں قیادت سے دستبردار ہوتا ہوں۔ اب آؤ ملک کے نوجوانوں گدی سنبھالوں۔ جے جے مودی، ہر ہر مودی کا کھیل اب ختم ہوا۔ ارے بھائی کہاں ہے مجھ فقیر کا جھولا! اس کی دھول جھاڑ کر تپ کرنے جانے دو۔ اور سنو، وہاں کسی کیمرامین کو مت نے دینا۔ لو میرا موبائل بھی لے لو۔ اگلے وزیر اعظم کو دے دینا ورنہ کیا پتہ میں وہاں سیلفی لینے لگ جاؤں!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔