کرائسٹ چرچ ہو یا سری لنکا، بند ہونا چاہیے بدلہ لینے کا سلسلہ
ویسے تو یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کس نے سری لنکا میں حملہ کیا اور کیوں کیا لیکن اگر اس کی وجہ کرائسٹ چرچ کا بدلہ ہے تو یہ بدلہ لینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے کیونکہ یہ تباہی کا عمل ہے۔
سری لنکا میں عیسائیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کے موقع پر ایک وحشیانہ حملہ ہوا جس میں ساڑھے تین سو سے زیادہ معصوم افراد کی موت ہوگئی اور پانچ سو سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے۔ تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر ہوئے حملوں سے پوری دنیا کے لوگوں میں ایک زبردست غم و غصہ تھا اور ہر کوئی ان حملوں کی وجہ جاننا چاہتا تھا لیکن کسی بھی ذرائع سے اس کا اشارہ نہیں مل پا رہا تھا کہ آخر ان دہشت گردانہ حملوں کے پیچھے ہے کون۔ کل سے بریکنگ نیوز آنی شروع ہوئی کہ ان حملوں کے پیچھے داعش کا ہاتھ ہے اور پھر خبر آئی کہ داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری لے لی ہے۔ اس کے بعد خبر آئی کہ داعش نے یہ حملہ نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ کی مسجد میں ایک وحشی شخص کے ذریعہ کیے گئے حملہ کا بدلا ہے۔ آج خبر آئی ہے کہ سری لنکا کے ایک وزیر اور سابق فوجی سربراہ نے بیان دیا ہے کہ سری لنکا میں ہوئے حملوں کی تیاری گزشتہ سات آٹھ سالوں سے چل رہی تھی۔ آج کی خبر کل کی اس خبر کی تردید کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ یہ کرائسٹ چرچ کے حملہ کا بدلہ ہے۔
اس بحث میں پڑے بغیر کہ یہ حملہ کس حملہ کا بدلہ ہے اور کون سی تنظیم اس کے پیچھے ہے ایک بات صاف طو ر پر کہی جا سکتی ہے کہ اگر یہ کرائسٹ چرچ کے حملہ کا بدلہ ہے تو پھر امن کے لئے راستہ تاریک تر ہوتا جا رہا ہے اور نفرت و دہشت ناقابل شکست ہوتی جا رہی ہے۔ کرائسٹ چرچ حملہ کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے جس دور اندیشی کا مظاہرہ کیا تھا اس نے ہر ذی شعور شخص کا دل جیت لیا تھا۔ انہوں نے اپنے ہر عمل سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی تھی کہ بدلہ سے کام نہیں چلتا بلکہ ایسی منفی سوچ والے اشخاص کو سماج میں گمنامی کی زندگی دینا ہی اس کا حل ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں اس مجرم کا نام نہ لے کر یہ پیغام دیا تھا کہ ایسے لوگ جو نام اور مقصد کے لئے ایسا کام کرتے ہیں ان کا نام نہ لے کر ان کو گمنام کر دینا چاہیے۔ کرائسٹ چرچ حملہ کے معاملہ میں صرف نیوزی لیند کی وزیر اعظم کا ہی رویہ قابل ستائش نہیں تھا بلکہ ان افراد کا بھی کردار قابل ستائش تھا جنہوں نے ان حملوں میں اپنے قریبیوں کو کھویا تھا۔ ان سب کے بعد اگر کوئی یہ کہے کہ اس نے ان حملوں کا بدلہ لیا ہے تو وہ کسی بھی حالت میں مسلمانوں اور مذہب اسلام کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا بلکہ وہ اسلام کا بد ترین دشمن ضرور ہو سکتا ہے۔
کرائسٹ چرچ کی مسجد میں حملہ کرنے والے دہشت گرد نے کہا تھا کہ اس نے یہ حملہ اس لئے کیا تھا کیونکہ اس نے پیرس میں مسلمانوں کو معصوموں پر حملہ کرتے دیکھا تھا۔ داعش اگر یہ کہے کہ کرائسٹ چرچ حملہ کا بدلہ سری لنکا میں حملہ کرکے لیا ہے تو یہ دونوں ہی انسانیت کے دشمن ہیں۔ سماج کو ایسے انسانیت کے دشمنوں کی نشاندہی کرنی چاہیے اور ان کو گمنام کر دینا چاہیے۔ ویسے تو یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کس نے سری لنکا میں حملہ کیا اور کیوں کیا لیکن اگر اس کی وجہ کرائسٹ چرچ کا بدلہ ہے تو یہ بدلہ لینے کا عمل بند ہونا چاہیے کیونکہ یہ عمل تباہی کا عمل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Apr 2019, 7:10 PM