راجیو گاندھی آج 80 سال کے ہو گئے ہوتے... یومِ پیدائش کے موقع پر

راجیو گاندھی (20 اگست 1944 - 21 مئی 1991) صرف ایک پانچ سالہ مدت کے لیے وزیر اعظم رہے، مگر انہوں نے ایسی اصلاحات متعارف کرائیں جنہوں نے ہندوستان کو تبدیل کر کے رکھ گیا

سونیا گاندھی اور راجیو گاندھی کی فائل تصویر
سونیا گاندھی اور راجیو گاندھی کی فائل تصویر
user

شالنی سہائے

راجیو گاندھی (20 اگست 1944 - 21 مئی 1991) صرف ایک پانچ سالہ مدت کے لیے وزیر اعظم رہے، مگر انہوں نے ایسی اصلاحات متعارف کرائیں جنہوں نے ہندوستان کو تبدیل کر کے رکھ گیا۔ ہر ضلع میں ایک 650 نوودیہ اسکول، اسی سلسلے کی ایک مثال ہے۔ اس کے علاوہ 1988 وہ واحد سال تھا جب ہندوستان کی جی ڈی پی نے چین کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

وہ 40 سال کی عمر میں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے اور محض سات سال اور حیات رہے۔ اگر طویل عرصے تک زندگی ان کا ساتھ دیتی اور وہ 1991 کے انتخابات میں کامیاب ہوتے تو رائے عامہ کے مطابق، ان کی وزارت عظمیٰ کی دوسری مدت کار پہلی سے بھی زیادہ کامیاب ہوتی۔ مگر ایسا نہ ہو سکا کیونکہ انہیں 33 سال پہلے قتل کر دیا گیا، نتیجتاً، 1980 کی دہائی میں پیدا ہونے والے زیادہ تر ہندوستانیوں کے لیے ان کے دور کی یادیں دھندلی پڑ گئیں۔

نئی دہلی میں لوگ جب جواہر لال نہرو اسٹیڈیم، سری فورٹ آڈیٹوریم اور ایشین گیمز ولیج کے قریب سے گزرتے ہیں تو انہیں احساس نہیں ہوتا کہ یہ سب راجیو گاندھی کے وزیر اعظم بننے سے پہلے 1981-82 میں تعمیر کرائے گئے تھے۔ دراصل، راجیو گاندھی اگست 1981 میں پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے، تاہم ان عمارتوں کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کیا۔ رنگین ٹیلی ویژن بھی ایشین گیمز کے دوران ہندوستان آیا اور ٹی وی نے راجیو گاندھی کے وزیر اعظم کے دور میں تیزی سے ترقی کی۔

ان کی مدتِ کار کے دوران 1986 میں مہانگر ٹیلی فون نگم لمیٹڈ (ایم ٹی این ایل) کا قیام ہوا، ریلوے کی ریزرویشن کمپیوٹرائزڈ ہوئی اور ووٹنگ کی عمر 21 سے 18 سال کر دی گئی۔ انہوں نے 1985 میں اینٹی ڈیفیکشن ایکٹ (دل بدل قانون) کو پاس کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا، ہتھیاروں کے سودوں میں کمیشن پر پابندی لگانے کی کوشش کی اور آئین میں 73 ویں ترمیم کا آغاز کیا، جو ان کی وفات کے بعد نرسمہا راؤ حکومت نے 1992 میں منظور کی۔ انہوں نے پنجاب، آسام اور میزورم میں امن بحال کیا اور تاریخی معاہدے کیے جو وقت کی آزمائش پر کھرے اترے ہیں۔


ان کی مدتِ کار کے دوران 3 بڑے تنازعات ہوئے: بوفورس ہتھیاروں کے سودے، شاہ بانو کے مقدمے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو تبدیل کرنے والا قانون اور ایودھیا میں رام کی موری کی پوجا کرنے کی اجازت دینا۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ اگر انہیں دوسرا موقع ملتا تو موقف میں بہتری لاتے۔

سابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے ’آؤٹ لک‘ کو دئے ایک انٹرویو میں راجیو گاندھی کے بارے میں کہا، ’’ہم قریبی دوست تھے۔‘‘ سوامی نے یاد کیا کہ جب وہ چندرشیکھر حکومت میں وزیر قانون تھے، تو انہوں نے بوفورس سودے سے متعلق دستاویزات کا جائزہ لیا اور انہیں اس وقت کے وزیر اعظم کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ راجیو گاندھی، جو اس وقت اپوزیشن کے رہنما تھے، نے پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں ان کا سامنا کیا اور پوچھا، "میں نے سنا ہے کہ آپ بوفورس کاغذات کا مطالعہ کر رہے ہیں، آپ نے کیا پایا؟" سوامی نے جواب دیا، ’’میں نے پایا کہ آپ کو آپ کے نام پر دوسرے لوگوں نے لوٹ کی!‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔