بی جے پی راہل گاندھی کی پچ پر کھیلنے پر مجبور

تھوڑے دنوں بعد وزیر اعظم نریندر مودی بھی امریکہ کے دورے پر جائیں گے، اگر انہوں نے اس دوران حزب اختلاف یا کانگریس کی قیادت پر حملہ کیا تو انہیں کم فائدہ ہوگا لیکن حزب اختلاف کو زیادہ فائدہ ہوگا

<div class="paragraphs"><p>واشنگٹن میں راہل گاندھی / تصویر بشکریہ ایکس / @INCIndia</p></div>

واشنگٹن میں راہل گاندھی / تصویر بشکریہ ایکس / @INCIndia

user

سید خرم رضا

ہندوستانی سیاسی رہنماؤ، ں کا آج کل امریکہ جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو امریکہ جانا ہے اور ان کے دورے سے پہلے لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی امریکہ کے دورے پر ہیں۔ اس وقت امریکہ میں صدارتی انتخابات کا شور زوروں پر ہے اور ایسے میں ہندوستانی سیاسی رہنماؤں کی وہاں موجودگی نے وہاں کی سیاسی گرمی کو ہندوستان میں بھی پہنچا دیا ہے۔ امریکہ میں سیاسی ماحول کا گرم ہونا سمجھ میں آتا ہے، کیونکہ وہاں چار سال بعد صدارتی انتخابات ہونے ہیں لیکن ہندوستان میں سیاسی پارہ چڑھنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی، کیونکہ ہندوستان میں تو عام انتخابات ہو چکے ہیں اور ان کے نتائج بھی جون میں آ چکے ہیں۔

ہندوستان میں دو ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں جس کی وجہ سے راہل گاندھی کی زبان سے نکلا ہوا ہر لفظ ہندوستانی سیاست میں موضوع بحث بن جاتا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اپنے امریکی دورے میں جہاں یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کر رہے ہیں، وہیں وہ ذرائع ابلاغ سے بھی بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران راہل گاندھی نے کوئی نئی بات نہیں کی، انہوں نے جو بھی باتیں کیں وہ وہی باتیں تھیں جو وہ ہندوستان میں بھی کہتے رہے ہیں۔ یہ ضرور ہے کہ مقام، سننے والے اور سوال پوچھنے والے الگ ہیں، جس کی وجہ سے ان کا انداز تھوڑا مختلف ہے لیکن انہوں نے کوئی ایسی بات نہیں کی جو یہاں کہی گئی باتوں سے مختلف ہو، لیکن کیونکہ راہل گاندھی کے منہ سے نکلی ہوئی ہر بات پر بی جے پی کا رد عمل ضروری ہے اور ان کے اس رد عمل کی وجہ سے راہل گاندھی کے بیان پر خوب تبصرے ہو رہے ہیں۔


تھوڑے دنوں بعد ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی بھی امریکہ کے دورے پر جائیں گے۔ اگر وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران حزب اختلاف یا کانگریس کی قیادت پر حملہ کرتے ہیں تو اس سے انہیں کم فائدہ ہوگا لیکن حزب اختلاف کو ان کے حملوں کا زیادہ فائدہ ہوگا۔ وزیر اعظم کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ وہ ملک کے وزیر اعظم بن گئے ہیں لیکن ان کو ایوان میں پوری اکثریت حاصل نہیں ہے، اس لئے ان کو اپنی نئی حیثیت کو بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ زیادہ تر لوگوں کی رائے ہے کہ دراصل وزیر اعظم اس نئی حیثیت کو چھپانے اور حزب اختلاف کو دبانے کے لئے حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنائیں گے۔

لوک سبھا انتخابی نتائج نے جہاں کانگریس اور حزب اختلاف میں جان ڈال دی ہے، وہیں ان نتائج نے وزیر اعظم کی قیادت پر بھی سوال کھڑے کر دیے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں سیاسی پارہ نیچے ہی نہیں آ رہا ہے۔ سیاسی پارہ کے نیچے نہ آنے کے لئے زیادہ ذمہ دار بی جے پی ہے کیونکہ اس کو نئی حقیقت کی روشنی میں خاموشی کے ہتھیار کو اپنانا چاہئے تھا، لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ راہل گاندھی کے ہر بیان کو اپنے انداز سے توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے بی جے پی نہ صرف راہل گاندھی کی تشہیر کر رہی بلکہ وہ کانگریس کو جواب دینے کا ایک موقع بھی فراہم کر رہی ہے۔


حقیقت یہ ہے کہ راہل گاندھی نے کوئی نئی بات نہیں کی لیکن ان کی ہر بات کی بی جے پی نے اس طرح تشہیر کی ہے جس سے ان کی اس بات کو اہمیت دی جا رہی ہے جو نئی نہیں ہے۔ بی جے پی کو اپنی حکمت عملی بدلنے کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہیں کیا تو صرف ہریانہ یا جموں و کشمیر میں نہیں بلکہ بہت جلد ہی وہ ان ریاستوں میں بھی کچھ نہیں کر پائے گی جہاں آنے والے مہینوں میں انتخابات ہونے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی راہل گاندھی کی پچ پر کھیل رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔