ربیع الثانی- ہجری سال کا چوتھا مہینہ
ربیع الثانی جسے ربیع الآخر بھی کہا جاتا ہے ہجری سال کا چوتھا مہینہ ہے ۔ ربیع الثانی کی قرآن وسنت سے کوئی خاص متعین فضیلت ثابت نہیں ہے اور نہ ہی شریعت نے اس مہینے کے حوالے سے کوئی خاص حکم دیا ہے
گریگورین کیلنڈر کے مطابق اسلامی کیلنڈر کا آغاز 622 عیسوی میں ہوا۔ اسلامی کیلنڈر کے مطابق موجودہ سال 1445ھ ہے۔ 622 عیسوی کو پہلے سال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی۔ اسلامی یا ہجری کیلنڈر 12 مہینوں پر مشتمل ہے اور چاند کی پوزیشن پر مبنی ہے۔ اسلامی مہینے نئے چاند کی رویت سے شروع ہوتے ہیں اور 29 یا 30 دن طویل ہوتے ہیں۔ قمری کیلنڈر وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے، اور ہر سال، ہر مہینے کا تعین پچھلے سال سے مختلف ہوتا ہے۔اسلامی سال موسموں کے مطابق نہیں ہوتا اور شمسی سال سے تقریباً 10 دن چھوٹا ہوتا ہے۔
اسلامی کیلنڈر پہلی بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت 638 عیسوی میں استعمال جب ابو موسیٰ اشعری نے بتایا کہ واقعات میں حقیقی تاریخوں کا فقدان ہے۔ چنانچہ عالم اسلام میں ہجری تاریخ سے دن شمار ہونے لگے۔ اسلامی سال کا ہر مہینہ اہمیت کا حامل ہے اور تاریخ اسلام سے جڑا ہوا ہے، اس میں چار مقدس مہینے ہیں ـ رجب،محرم، ذوالحجہ اور ذوالقعدہ جن کے بارے میں علماء متفق ہیں کہ ان مہینوں میں نیک اعمال و عبادات ضروری ہیں۔
اسلامی کیلنڈر میں ہر مہینہ اپنے لحاظ سے اہم ہے اور ایک خاص معنی کی علامت ہے۔ ربیع الثانی کا مہینہ، جسے ربیع الآخر بھی کہا جاتا ہے ہجری سال کا چوتھا مہینہ ہے ۔علامہ ابن کثیر نے لکھا ہے کہ ’ربیع‘، ’ارتباع ‘سے نکلا ہے ، جس کے معنی ہیں ’موسم بہار میں قیام کرنا‘ چونکہ عرب لوگ ربیع الاوّل اور ربیع الثانی ان دو مہینوں میں سفر کرنے کے بجائے موسم بہار گزارنے کی غرض سے گھروں میں قیام پذیر ہوتے تھے ، اس لیے پہلے مہینے کا نام ’ ربیع الاوّل ‘ اور دوسرے مہینے کا نام ’ربیع الثانی ‘ رکھا گیا اور ان دونوں مہینوں کو ’ربیعین‘ (دو ربیع)بھی کہتے ہیں۔
ربیع الثانی کے چند اہم واقعات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ آمد کے بعد ربیع الثانی 1 ہجری میں فرض نمازوں میں اضافہ ہوا۔ قبل ازیں شب معراج میں مغرب کے علاوہ تمام نمازوں کی دو رکعت مقرر ہوئی تھیں البتہ مغرب کی شروع ہی سے تین رکعات مقرر ہوئی تھیں ۔
اسی سال عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اسلام کی دولت سے مالامال ہوئے۔ ان کے ہمراہ اہل خانہ اور ان کی پھوپھی خالدہ بنت حارث نے بھی اسلام قبول کیا ۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب آپؐ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ابھی ابو ایوب میزبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف نہ لائے تھے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا۔ اس موقع پر ان کے ہی حق میں دو آیات مبارکہ نازل ہوئی تھیں۔ مہاجرین و انصار میں اخوت یا بھائی چارہ بھی اسی ماہ میں ہوا۔
اگلے سال یعنی 2 ربیع الثانی 3 ہجری کو ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا کا وصال ہوا۔ ان کی کنیت ام المساکین تھی۔ فقرا و مساکین کو فیاضی کے ساتھ کھانا کھلایا کرتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں ۔
ربیع الثانی 6 ہجری میں غزوہ ذی قرد پیش آیا۔ اس غزوہ کو غزوہ الغابہ بھی کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی کہ بن حض نے چالیس سواروں کے ساتھ آپؐ کے مویشیوں پر ڈاکہ ڈالا ہے ۔ آپؐ نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں جانشین بنایا، تین سو افراد کو مدینہ منورہ کے پہرےپر مقرر فرمایا اور خود پانچ یا سات سو غازیوں کے ہمراہ تعاقب میں نکل گئے۔ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ تن تنہا پیدل سب سے آگے نکل گئےاور مشرکوں پر تیر برساتے ہوئے مویشی واگزار کرا لئے ۔ وہ تنہا اونٹوں کو واپس لا رہے تھے کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام پہنچ گئے ۔ آپؐ وہیں سے مدینہ منورہ واپس آگئے۔
ربیع الثانی 6 ہجری میں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کا غزوہ الجموم میں تھا۔ یہ وہ جگہ ہے جو مدینہ سے زیادہ دور نہیں ہے اور اس میں قریش پیروکار بنی سلیم قبیلہ آباد تھا۔ وہ مسلمانوں سے دشمنی رکھتے تھے اور قریش، ہوازن اور دیگر قبائل کے ساتھ تقریبات میں شریک ہوتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو جموم کی طرف روانہ ہونے کا حکم دیا۔ بعد میں سلیم قبیلے نے اسلام قبول کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عزت بخشی۔
ربیع الثانی کی فضیلت
ربیع الثانی کی قرآن وسنت سے کوئی خاص متعین فضیلت ثابت نہیں ہے اور نہ ہی شریعت نے اس مہینے کے حوالے سے کوئی خاص حکم دیا ہے۔تاہم یہ پچھلے مہینوں پر غور کرنے اور آنے والے مہینوں کی عبادت کو بڑھانے کے لیے تیاری کرنے کا ایک اچھا وقت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس ماہ کوسمجھداری سے استعمال کریں۔ ربیع الثانی 16 اکتوبر کو شروع ہوچکا ہے لہذا اللہ تعالیٰ سے مزید انعامات حاصل کرنے کے لیے، ہم زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھ سکتے ہیں، نفلی نمازیں اور روزے رکھ سکتے ہیں، بیماروں کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں یا صدقہ خیرات کر سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔