پینسٹھ کی جنگ میں پاکستان کے ’پیٹن ٹینک‘ تباہ کرنے والا ’پرم ویر‘ عبدالحمید... یومِ شہادت کے موقع پر
حال ہی میں 'پرم ویر' نامی ایک فلم بنانے کا اعلان ہوا ہے جس میں ہندوستانی فوج کے بہادر ’پرم ویر چکر‘ کے فاتح عبدالحمید کی بہادری کو دکھایا جائے گا
عبدالحمید ایک ایسا نام ہے جسے سن کر پاکستان لرز اٹھتا ہے۔ 10 ستمبر 1965 کو میدان جنگ میں پاکستانی ٹینکوں کو تباہ کرتے ہوئے عبدالحمید نے عظیم قربانی پیش کی تھی۔ آج عبدالحمید کی شہادت کو 59 سال مکمل ہو چکے ہیں لیکن ان کی بہادری کی کہانیاں آج بھی لوگوں کی یادوں میں تازہ ہیں۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جنگ پر کئی فلمیں بنائی گئی ہیں۔ حال ہی میں 'پرم ویر' نامی ایک فلم بنانے کا اعلان ہوا ہے جس میں ہندوستانی فوج کے بہادر ’پرم ویر چکر‘ (ہندوستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز) کے فاتح عبدالحمید کی بہادری کو دکھایا جائے گا۔
عبدالحمید کی پیدائش یکم جولائی 1933 کو اتر پردیش کے دھاموپور گاؤں (ضلع غازی پور) میں ہوئی تھی۔ ان کے والد محمد عثمان درزی تھے۔ عبدالحمید نے کم عمری سے ہی تعلیم کے ساتھ ساتھ اکھاڑے میں پہلوانی شروع کر دی تھی۔ انہیں لاٹھیاں چلانے میں بھی مہارت حاصل تھی اور ان کی گولی سے نشانہ لگانے کی مہارت بھی بے نظیر تھی۔
حمید ایک ماہر تیراک بھی تھے۔ انہوں نے کم عمری میں سیلاب کے دوران دو لڑکیوں کی جان بچائی تھی۔ انہوں نے 20 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کی۔ ملک کی خدمت کے جنون سے لبریز عبدالحمید نے فوج کی تربیت مکمل کرنے کے بعد 1955 میں 4 گرینیڈئیرز میں پوسٹنگ حاصل کی۔
سال 1965 میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کی صورت حال پیدا ہو گئی۔ عبدالحمید کو فوری طور پر بلاوا آیا اور انہوں نے بغیر کسی تاخیر کے اپنی چھٹی منسوخ کی اور ڈیوٹی جوائن کر لی۔ پاکستان نے ہندوستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے جموں و کشمیر میں دراندازی کی سرگرمیاں تیز کر دی تھیں۔
پاکستان کے تقریباً 30000 چھاپہ مار حملہ آور تیار تھے۔ دریں اثنا، 8 ستمبر 1965 کو پاکستان نے ہندوستان پر حملہ کر دیا۔ اس وقت عبدالحمید پنجاب کے ترن تارن ضلع کے کھیم کرن سیکٹر میں تعینات تھے۔ پاکستان کو امریکہ سے ملے 'پیٹن ٹینک' پر بھروسہ تھا اور اسے فتح یقینی نظر آ رہی تھی۔
دوسری جانب ہندوستانی فوجی پاکستان کو سبق سکھانے کے لیے تیار تھے۔ پاکستان کے ٹینکوں نے کھیم کرن سیکٹر کے 'اسل اتر' گاؤں پر حملہ کر دیا۔ ہر طرف افرا تفری کا عالم تھا۔ ہندوستانی بہادر فوجی رائفل اور ایل ایم جی کی مدد سے پاکستان کو شکست دینے میں مصروف تھے۔
نو ستمبر 1965 کی صبح تقریباً 9 بجے عبدالحمید چیما گاؤں کے باہر گنے کے کھیتوں میں جیپ سے گزر رہے تھے۔ اسی دوران انہیں پاکستانی ٹینکوں کی آواز سنائی دی۔ وہ گنے کے کھیتوں میں چھپ گئے اور انتظار کرنے لگے۔ جیسے ہی ٹینک ان کی رینج میں آیا، انہوں نے جیپ پر نصب چھوٹی توپ سے گولہ داغ دیا۔
گولہ ٹینک پر ایسی جگہ لگا کہ وہ تباہ ہو گیا، اس کے بعد عبدالحمید نے یکے بعد دیگرے 4 پاکستانی ٹینک تباہ کر دئے۔ 10 ستمبر کو بھی عبدالحمید نے اپنی بہادری کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کے 4 ٹینکوں کو تباہ کیا۔ عبدالحمید ایک اور ٹینک کو نشانہ بنانے کے لیے آگے بڑھے، اسی دوران پاکستانی فوج کی نظر ان پر پڑی اور ان پر فائرنگ شروع کر دی گئی۔
عبدالحمید کے چاروں طرف سے فائرنگ ہو رہی تھی۔ انہوں نے پاکستان کے آٹھویں ٹینک کو بھی تباہ کر دیا۔ گولیاں چلتی رہیں اور عبدالحمید ڈٹے رہے۔ آخرکار، انہوں نے ملک کی خاطر اپنی جان قربان کر دی۔ عبدالحمید کو ان کی بے مثال بہادری کے لیے بعد از مرگ ’پرم ویر چکر‘ سے نوازا گیا۔
امریکہ بھی حیران تھا کہ اس کے 'پیٹن ٹینک' کو اس طرح کیسے تباہ کر دیا گیا! ہندوستانی ڈاک محکمے نے 28 جنوری 2000 کو عبدالحمید کے اعزاز میں ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا، جس میں پرم ویر عبدالحمید کی تصویر تھی اور وہ جیپ بھی شامل تھی، جس کے ذریعے عبدالحمید نے پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا۔
ہندوستانی فوج کے جانباز پرم ویر چکر کے فاتح عبدالحمید کی بہادری کا کتابوں بھی ذکر ہے۔ مصنفہ رچنا بشٹ راؤت نے انگریزی میں مشہور کتاب 'دی بریو: پرم ویئر چکر اسٹوریز' لکھی۔ اس کتاب میں پرم ویر چکر حاصل کرنے والے ہندوستانی فوج کے 21 بہادر سپاہیوں کی بہادری کی کہانیوں کا ذکر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔