پنڈت جواہر لال نہرو: خواتین کے کردار کی وکالت اور مستقبل کا وژن
پنڈت جواہر لال نہرو نے 1952 میں خواتین کے کردار کی وکالت کی تھی، جو آج بھی ہندوستان کی سیاسی ترقی میں اہمیت رکھتا ہے اور نہرو کا وژن اس حوالے سے آج بھی مشعلِ راہ ہے
پنڈت جواہر لال نہرو ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم ہمیشہ خواتین کی سیاسی و سماجی شمولیت کے حامی رہے ہیں۔ نہرو کا ماننا تھا کہ خواتین کی ترقی اور شراکت داری کے بغیر ملک کی ترقی ناممکن ہے۔ 18 مئی 1952 کو ملک کے پہلے پارلیمانی انتخابات کے بعد پنڈت نہرو نے وزرائے اعلیٰ کو لکھا کہ "خواتین کی نمائندگی بہت کم ہے اور یہ ہمارے مستقبل کی ترقی کے لیے بہتر نہیں ہے۔" ان کا یہ وژن آج بھی ایک مشعلِ راہ ہے جب خواتین ریزرویشن بل کا معاملہ زیر بحث ہے۔
خواتین کو پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں 33 فیصد نشستیں دینے کے لیے ریزرویشن بل کا مطالبہ کافی عرصے سے کیا جا رہا ہے۔ 1996، 1998 اور 1999 میں پارلیمنٹ میں اس بل پر بحث کے دوران شدید مخالفت اور ہنگامہ آرائی ہوئی۔ سترہویں لوک سبھا میں 78 خواتین (تقریباً 14 فیصد) ارکان ہیں، جو اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے لیکن یہ تعداد اب بھی کافی نہیں۔ نہرو کے وژن کے مطابق، جب تک خواتین کو سیاست اور عوامی زندگی میں مساوی شراکت داری نہیں دی جاتی، ملک کی حقیقی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
نہرو نے 1952 میں خواتین کی شمولیت کی ضرورت پر جو بات کہی تھی، وہ آج بھی درست ہے۔ موجودہ حکومت خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کا بل منظور کر چکی ہے لیکن یہ قدم انتخابات کے قریب اٹھایا گیا تھا، جس پر تنقید کی گئی کہ کہیں یہ انتخابی فائدے کے لیے تو نہیں؟ تاہم، یہ بل خواتین کے حق میں ایک مثبت قدم ہے، جو نہرو کے وژن کی تعبیر کی جانب پیش رفت ہے۔
مصنفہ ندھی شرما نے اپنی کتاب ’شی دا لیڈر: وومین ان انڈین پالیٹکس‘ میں ہندوستانی خواتین کی جدوجہد اور سیاسی بیداری کی تفصیل بیان کی ہے۔ 2015 کے بہار اسمبلی انتخابات میں پہلی بار خواتین کا ووٹنگ ٹرن آوٹ مردوں سے زیادہ رہا۔ یہ رجحان آج تقریباً 15 ریاستوں میں جاری ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستانی خواتین سیاست میں بیدار ہیں اور اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہیں۔
آئین ساز اسمبلی کی رکن پورنیما بنرجی نے 1949 میں خواتین کے لیے ریزرویشن کے خلاف بات کی لیکن وقت کے ساتھ خواتین کارکنوں نے محسوس کیا کہ سیاسی شمولیت میں رکاوٹوں کو دور کرنا ضروری ہے۔ 1980 میں کرناٹک کی حکومت نے پہلی بار پنچایتی راج اداروں میں 25 فیصد ریزرویشن دے کر اس سمت میں قدم اٹھایا۔ 1988 میں راجیو گاندھی نے پنچایتی راج اداروں میں خواتین کے لیے ریزرویشن کو آئینی منظوری دی۔ اس وقت کے وزیر منی شنکر ایر نے اس سلسلے میں اپنی کوششوں کا ذکر کیا ہے کہ کس طرح خواتین کے لیے جگہ بنانے کی ضرورت پر کام ہوا۔
1975 میں اقوام متحدہ نے اسے ’خواتین کا بین الاقوامی سال‘ قرار دیا، جس کے بعد سے دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے لیے ایک نئی بیداری آئی۔ ہندوستان میں خواتین کے حقوق اور ترقی کے لیے کئی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن کی رپورٹ نے حکومت کو خواتین کے مسائل کی جانب توجہ دلائی۔ یہ رپورٹ اب تک کی سب سے جامع رپورٹ سمجھی جاتی ہے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خواتین کی ترقی کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں۔
پنڈت جواہر لال نہرو کے یوم پیدائش کے موقع پر ان کے خواتین کے لیے روشن خیالی اور سیاسی شراکت داری کے وژن کو خراج تحسین پیش کرنا ضروری ہے۔ نہرو کے وژن کے مطابق، ایک مضبوط، خودمختار ہندوستان کی تشکیل میں خواتین کا کلیدی کردار ہے۔ آج جبکہ خواتین کے حقوق اور ان کی سیاسی شراکت داری پر بات ہو رہی ہے، نہرو کا نظریہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مساوات اور انصاف کی اس جدوجہد میں ہمیں سنجیدہ اور عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ ہندوستان کی حقیقی ترقی ممکن ہو سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔