صرف اپنے نام کی تختی لگوانے کے لیے نتیش کمار خرچ کر رہے 337 کروڑ روپے!
پٹنہ میوزیم اور بہار میوزیم کے درمیان نتیش کمار 373 کروڑ روپے لاگت سے ’سَب وے‘ بنوا رہے ہیں، ٹھیک ویسا ہی سَب وے جیسا دہلی کے پالیکا بازار میں ہے۔
چاہے وزیر اعظم نریندر مودی ہوں یا پھر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، جتنا کام کرتے ہیں اس سے زیادہ شور۔ لیکن اس چکر میں جو اصل اور ضروری کام ہے، انھیں وہ بھلا دیتے ہیں۔ پٹنہ میں 100 سال سے زیادہ قدیم میوزیم موجود ہے۔ نتیش کمار پہلی بار وزیر اعلیٰ بنے تو انھوں نے نیا میوزیم بنانے کے لیے 500 کروڑ کی ایک بلڈنگ جاپانی کمپنی سے تیار کرائی۔ ایک ایک کر پٹنہ میوزیم کی زیادہ پرانی چیزیں یہاں لانے کا حکم ہوا۔ 2017 میں عوام کے لیے یہ میوزیم کھول دیا گیا۔ اسے نام دیا گیا ’بہار میوزیم‘۔ اب پٹنہ میوزیم اور بہار میوزیم کے درمیان نتیش کمار 373 کروڑ کی لاگت سے ’سَب وے‘ بنوا رہے ہیں۔ ٹھیک ویسا ہی سَب وے جیسا دہلی کہ پالیکا بازار میں ہے۔
اب اس چمکدار پروجیکٹ کی ضرورت کو سمجھیے۔ دونوں میوزیم کی دوری تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر ہے اور بہار کے حساب سے پوچھیے تو 15 منٹ۔ بہار میں اب بھی دوری کی پیمائش کلومیٹر میں نہیں بلکہ وقت میں ہوتی ہے۔ نتیش سڑکوں کے ڈیولپمنٹ کو لے کر ضلعوں میں جانے پر خود بھی بتاتے ہیں کہ 6 گھنٹے میں راجدھانی پہنچائیں گے۔ سالوں سے پٹنہ میں میٹرو بنا رہی دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کو اس کام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ یہ سَب وے بہار میوزیم سے پٹنہ ویمنس کالج، انکم ٹیکس گولمبر ہو کر ودیاپتی مارگ سے گھوم کر پٹنہ میوزیم پہنچے گی۔ اس کا راستہ پٹنہ میوزیم کے صدر دروازے سے کیوں نہیں ہے، اس کی بھی ایک وجہ ہے۔ دراصل پٹنہ میوزیم کے سامنے سات آٹھ سال پہلے نالے کے لیے کھدائی ہونے لگی تو کسی قدیم ثقافت کے آبی نکاسی نظام کا ثبوت ملنے لگا۔ مردبھانڈ (پاٹری) بھی نکلنے لگے۔ کچھ ماہرین نے اس پر کام کرنے کی ضرورت بتائی تو کچھ نے اسے تباہ نہ کرنے کی۔ اس جگہ پر کام کرتے تو ہندوستانی آرکیولوجیکل سروے (اے ایس آئی) کے ماہرین کی مدد سے تاریخ سامنے آتی۔ لیکن جھٹ پٹ اسے بھر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : غیر مسلموں کی شبیہ مت خراب کیجئے: سید خرم رضا
اس وقت اس واقعہ کی کوریج کر چکے صحافی انوپم کہتے ہیں کہ ’’پٹنہ میں ڈاک بنگلہ چوراہے کے آس پاس جب بھی کھدائی ہوگی تو کچھ اہم آثار قدیمہ ضرور نکلیں گی۔ غالباً اس لیے میٹرو کا روٹ بھی اِدھر پہلے نہیں دیا گیا ہے۔ اس وقت پٹنہ میوزیم کے سامنے کھدائی میں ملنے مردبھانڈوں کو ہٹا دیا گیا۔ قدیم ثقافت کے نالے دفن کر دیے گئے۔ کچھ وقت تک تذکرہ ہوا، پھر لوگ بھول گئے کہ یہاں کیا نکلا تھا۔ اس لیے سَب وے کا روٹ بھی ڈائیورٹ کرتے ہوئے غار بنایا جائے گا۔‘‘ اس سَب وے کا فائدہ بس اتنا ہی ہے کہ جو لوگ دونوں میوزیم ایک بار میں دیکھنے آئیں گے، وہ اس سے ہو کر آ جا سکیں گے۔
ویسے دکھاوٹی پروجیکٹ پر اس قسم کا بڑا خرچ بس یہیں نہیں ہو رہا۔ نتیش حکومت پٹنہ کے آرٹس اینڈ کرافٹس کالج کو بڑے سنٹر کی شکل میں بھلے ہی تیار نہیں کر سکی اور نہ ہی فنکاروں کو روزگار سے جوڑ سکی ہے، لیکن وہ 30 کروڑ روپے کی لاگت سے ملک کا پہلا کرافٹس میوزیم اور 6.2 کروڑ روپے سے پاٹلی پترا کالونی میں آرٹ ڈسپلے سسٹم بھی تیار کرائے گی۔ یہ بھی آنے والے کچھ سالوں میں تیار ہوگا۔ ان میں بھی نتیش کمار کے نام کی چمکتی ہوئی تختی لگ جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔