مہاراشٹر: عوام ناکام مہایوتی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے تیار
عوام میں مہایوتی حکومت کے تئیں غم و غصہ شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے اور وہ بے چینی سے انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ اس ناکام حکومت کو اقتدار سے بے دخل کر سکیں
مہاراشٹر میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے بعد موجودہ مہایوتی حکومت کی رخصتی اب کافی حد تک یقینی مانی جانے لگی ہے۔ چھترپتی شیواجی کے مجسمے کے منہدم ہونے کے واقعے کے بعد سے تو اب یہ تک کہا جانے لگا ہے کہ خود چھترپتی نے اس حکومت کی رخصتی پر اپنی مہر ثبت کر دی ہے! صورت حال یہ ہے کہ حکومت کی صفوں میں پائی جانے والی بے چینی اور شندے و اجیت پوار گروپ کے مابین اتحاد کے فقدان و آپسی چپقلش چھپائے نہیں چھپ رہی ہے۔ دونوں دھڑوں کے درمیان اختلافات دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں اور بی جے پی کی حالت ’ٹک ٹک دیدم، دم نہ کشیدم‘ والی ہو گئی ہے، کیونکہ کسی ایک کو ڈانٹ پلانے کا مطلب مہایوتی میں اختلافات کا اعلانیہ اعتراف ہوگا، جس کی پوری مہایوتی انکاری ہے۔
یوں تو مہایوتی میں سر پھٹول کی شروعات لوک سبھا انتخابات کے فوراً بعد ہی ہو گئی تھی، مگر اس میں عروج کا پیش خیمہ خواتین کے لیے شروع کی جانے والی ’مکھیہ منتری لاڈلی بہین یوجنا‘ بنی۔ اس کی وجہ یہ رہی کہ مہایوتی میں شامل تینوں پارٹیاں اس اسکیم کا کریڈٹ تنہا لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ کریڈٹ لینے کی اس ہوڑ میں وہ ایک دوسرے کو نیچا بھی دکھانے سے بھی باز نہیں آ رہی ہیں۔ اجیت پوار چونکہ نائب وزیر اعلیٰ ہیں، اس لیے ان کے گروپ نے اس اسکیم کے نام میں سے ’مکھیہ منتری‘ لفظ ہی غائب کر دیا ہے۔ وہ ریاست بھر میں ’جن سمّان یاترا‘ نکالے ہوئے ہیں جن میں خواتین کے ذریعے وہ اس بنیاد پر استقبال قبول کر رہے ہیں کہ لاڈلی بہنوں کے لیے یہ اسکیم ان کے ذہن کی اختراع یا ان کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
لیکن مصیبت اس وقت ہو گئی جب پورے سرکاری خزانے کا دہانہ لاڈلی بہن کی جانب موڑ دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں ریاست میں تعمیر و ترقی کے لیے فنڈ کم پڑ گیا۔ ٹھیکیداروں کی حالت یہ ہے کہ انہیں ان کے واجبات تک نہیں مل پا رہے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے مختلف مقامات پر اپنے منصوبے ادھورے چھوڑ دیے ہیں۔ بارش کی وجہ سے سڑکوں پر گڑھے بن جانا عام بات ہوتی ہے، اس سے قبل نہایت تیزی سے ان گڑھوں کو بھر بھی دیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ یہ گڑھے آنے جانے والوں کا منھ چڑھا رہے ہیں، جو ٹریفک جام اور حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔ ریاست کے مختلف علاقوں میں شدید بارش سے کسانوں کی پوری کی پوری فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، لیکن حکومت کے پاس کسانوں کو معاوضہ دینے کے لیے پیسہ نہیں ہے۔
ریاست کے گڑھ چرولی ضلع میں نظام صحت کی ایک ایسی دلدوز صورت سامنے آئی ہے، جس نے نہ صرف مہاراشٹر بلکہ پورے ملک کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ہوا یہ کہ ایک غریب والدین کے دو بچے شدید بیمار تھے۔ وہ اپنے بچوں کو سرکاری اسپتال لے گئے جہاں ان کی موت ہو گئی۔ اپنے بچوں کو گھر تک لانے کے لیے انہیں ایمبولینس میسر نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے والدین نے اپنے بچوں کی لاشوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر 15 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اس کی خبر اور تصویر میڈیا میں آنے کے بعد لوگوں کو صحت کے بنیادی نظام کی خستہ حالی کا انداز ہوا۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اس ضلع یعنی گڑھ چرولی کے نگراں وزیر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست بھر سے ایسے المناک واقعات دیکھنے اور سننے کو مل رہے ہیں کہ دور دراز کے گاؤں کے لوگ اپنے مریضوں کو چارپائی کے ذریعے اسپتال لے جاتے ہیں، جن میں بہتوں کی راستوں میں ہی موت ہو جاتی ہے۔
دوسری جانب مہایوتی حکومت میں شامل پارٹیوں کی حالت یہ ہے کہ وہ اپنی پوزیشن مضبوط کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ وہ بڑے بڑے اشتہارات کے ذریعے اپنی خود ساختہ کامیابیوں کا ڈھول پیٹ رہی ہیں اور خود کو اس طرح پیش کر رہی ہیں گویا ریاست کی کشتی کی وہی کھیونہار ہیں۔ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے کہ عوام میں ان کے تئیں غم و غصہ شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے اور وہ بے چینی سے انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ اس ناکام حکومت کو اقتدار سے بے دخل کر سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔