مہاراشٹر انتخابات: نہ پہلے جیسے اتحاد، نہ پہلے جیسے سیاسی حالات

مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے جا رہا ہے، تاہم اس بار نہ تو پچھلے انتخابات جیسے اتحاد ہیں اور نہ ہی سیاسی حالات ویسے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد سیاسی حالات تبدیل نظر آ رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن تاریخوں کا اعلان کرنے جا رہا ہے۔ ریاست میں سابقہ اسمبلی انتخابات اکتوبر 2019 میں ہوئے تھے۔ اس انتخاب میں ریاست کی تمام 288 سیٹوں پر 61.4 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ انتخابات سے پہلے کے اتحاد کی بنیاد پر بی جے پی اور شیوسینا کے اتحاد والے این ڈی اے نے کافی کچھ حاصل کر لیا تھا۔ لیکن وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان اختلافات کے باعث حکومت نہیں بن پائی اور این ڈی اے کا یہ اتحاد ٹوٹ گیا تھا۔

چونکہ کسی ایک جماعت کو مکمل اکثریت نہیں ملی تھی اور ایک متعین وقت کے اندر حکومت کا قیام نہیں ہو پایا تھا، اس لیے ریاست میں صدر راج نافذ کر دیا گیا تھا۔ اسی دوران 23 نومبر 2019 کو علی الصبح این سی پی کے رہنما اجیت پوار نے بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا تھا اور راج بھون میں ہونے والے پروگرام میں بی جے پی کے دیویندر فڈنویس کو وزیر اعلیٰ اور اجیت پوار کو نائب وزیر اعلیٰ کا حلف دلایا گیا تھا۔ لیکن دونوں رہنما نے اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے سے پہلے ہی 26 نومبر 2019 کو استعفیٰ دے دیا۔


اس کے بعد ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں شیوسینا، شرد پوار کی قیادت میں این سی پی اور کانگریس نے مہا وکاس اگھاڑی نامی اتحاد بنایا اور حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا۔ اتحاد نے ادھو ٹھاکرے کو وزیر اعلیٰ بنایا۔ یہ حکومت تقریباً تین سال تک چلی، لیکن شیوسینا میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ کے باعث ادھو ٹھاکرے کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ شیوسینا کے رکن اسمبلی ایکناتھ شندے نے پارٹی کے اراکین کے ساتھ بغاوت کی تھی۔

آخرکار ایکناتھ شندے نے باغی اراکین کے ساتھ بی جے پی سے اتحاد کر لیا اور انہیں وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف دلایا گیا۔ اس حکومت میں بی جے پی کے دیویندر فڈنویس نائب وزیر اعلیٰ بنے۔ کچھ وقت بعد شرد پوار کی قیادت والی این سی پی میں بھی ٹوٹ پھوٹ ہوئی اور ان کے بھتیجے اجیت پوار نے بغاوت کی اور نئی بنی ایکناتھ شندے کی حکومت سے ہاتھ ملا لیا۔ انہیں نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ دیا گیا۔


سال 2019 میں ہوئے انتخابات میں بی جے پی اور شیوسینا کے ساتھ ہی دیگر جماعتوں نے این ڈی اے کے بینر تلے الیکشن لڑا تھا۔ اس الیکشن میں بی جے پی نے مجموعی طور پر 164 سیٹوں پر انتخاب لڑا، جس میں سے 105 پر کامیابی حاصل کی تھی۔ جبکہ شیوسینا نے 126 سیٹوں پر انتخاب لڑا اور 56 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ اس کے علاوہ یو پی اے کے تحت این سی پی نے کل 121 سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا اور 54 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ کانگریس نے 147 سیٹوں پر انتخاب لڑا اور 44 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔

ان کے علاوہ بی ایس پی نے 3، اے آئی ایم آئی ایم اور سماج وادی پارٹی نے 2-2 سیٹیں جیتی تھیں۔ کانگریس کی قیادت والے یو پی اے کو راجو شیٹی کی سوابھیمانی شیتکاری سنگٹھنا، کسان-مزدور پارٹی، سماج وادی پارٹی، بہوجن وکاس اگھاڑی اور سوابھیمان سنگٹھنا کی حمایت حاصل تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔