ہڑپہ تہذیب کی میراث...45 ویں قسط

ہڑپہ کی عظیم تہذیب کا زوال 1900قبل مسیحی کے اس پاس شروع ہوا اور لوگ اپنی زبان، رسم و رواج اور تہذیب لے کر مختلف جگہوں پر اپنی زندگیاں شروع کرنے کی جدوحہد میں لگ گئے

<div class="paragraphs"><p>تصویر وصی حیدر</p></div>

تصویر وصی حیدر

user

وصی حیدر

اس قسط میں بیان کی گئی باتوں کے پس منظر کو سمجھنے کے لیے کچھ خاص تاریخوں کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ ہڑپہ کی عظیم تہذیب کا زوال 1900قبل مسیحی کے اس پاس شروع ہوا اور ان کے بناۓ ہوئے سنسان شہروں پر دھول کی پرتیں جمنے لگیں اور لوگ اپنی زبان، رسم و رواج اور تہذیب لے کر مختلف جگہوں پر اپنی زندگیاں شروع کرنے کی جدوحہد میں لگ گئے۔

1800قبل مسیح کے اس پاس آرینس اپنے گھوڑوں پر سوار چھوٹے چھوٹے گروپ میں اپنی نئی ابھرتی زبان سنسکرت اور ایک نئی تہذیب لے کر ہندوستان کے شمال مغرب میں بسنا شروع ہوئے اور ایک لمبے عرصہ میں یہاں پہلے سے بسے لوگوں میں گھل مل گئے۔

انہیں لوگوں نے ویدوں کو کئی صدیوں میں تخلیق کیا جو اس ملک کی اکثریت کے مذہب کی بنیاد ہے. یہ نہایت پاک چار وید رگوید، سام وید ،یجوروید اور اتھاروید، نے الگ الگ وقتوں میں جنم لیا. یہ چاروں ہندو مذہب کی سب سے پرانی مذہبی کتابیں ہے جو پہلے صرف زبانی پیڑھی در پیڑھی یاد رکھی گئیں۔ تاریخ داں اس پر متفق ہیں کہ یہ 1500 ق م سے لیکر 500 ق م کے دوران زندگی گزارنے اور کائنات کی تخلیق سے متعلق بھجنوں کی شکل میں بنیں۔ سب سے پرانا وید رگوید ہے جس کا ذکر باقی تینوں میں ہے۔


شروع کے ویدوں، مثال کے طور پر رگوید میں ہڑپہ تہذیب کے کوئی اثرات نہیں ہے لیکن بعد کے ویدوں میں ہڑپہ تہذیب کے اثرات بہت صاف ہیں۔ اگر رگوید میں لنگ پوجا (جو ہڑپہ میں عام تھی) کی طرف نہایت حقارت سے ذکر ہے تو یہ نفرت اپنشدوں (جو 500 سے 100 ق م میں بنے ) میں غایب ہے۔

ہڑپہ کی کھدائی میں پائی گئی بہت سی مہروں اور پکے ہوئے مٹی کے برتنوں اور کھلونوں پر بنی تصویروں پر یوگا کرتے ہوئے انسانوں کی تصویریں ہیں لیکن رگوید میں اس کا کوئی صاف ذکر نہیں جبکہ بہت بعد کی کتھا اپنشد میں یوگا کرنے کے فائدوں کا بیان ہے۔

اس میں کوئی تعجب نہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ رفتہ رفتہ آنے والے آرینس نے مختلف جگہوں پر وہاں پہلے سے بسے ہڑپہ کے لوگوں کے رسم رواجوں کو کچھ حد تک اپنایا جس کا اثر بعد کے ویدوں میں موجود ہے۔ اس طرح کی انگنت مثالیں دنیا میں ہیں جہاں بھی نئے لوگ اکر بسے اور انہوں نے کچھ اپنی چیزیں پھلائیں اور کچھ پہلے سے بسے لوگوں کی زندگی کے طریقوں کو وقت گزرنے پر اپنایا۔ اس کے علاوہ عام لوگوں کی روزمرّا زندگی میں ہڑپہ تہذیب کے نشانات اب بھی موجود ہیں جن کا ذکر نیچے ہے۔


گھر بنانے کا طریقہ جس میں آنگن کے چاروں طرف کمرے، بیل گاڑی کا استعمال، چوڑی کی اہمیت اور اس کے کلائی میں پہننے کا رواج، درختوں اور خاص کر پیپل کی پوجا، خاص طرح کا کھانا پکانے کا برتن، ہر دل عزیز کلہڑ، بھینس اور بیل کی اہمیت، زیورات کی بناوٹ، ڈائس کا کھیل، شروعاتی شطرنج، لوٹا، بچوں کے مٹی کے کھلونے، سیندور کا استعمال، چیزوں کو تولنے کے وزن، ہڑپہ تہذیب کی سیکڑوں چیزوں میں سے یہ وہ چند چیزیں ہیں جو ہماری زندگی کا اہم حصّہ ہیں۔ یہ سب ہڑپہ تہذیب کی میراث ہیں۔ ہم اگر ان کی زبان کو سمجھنے میں کامیاب ہو جائیں تو ہڑپہ کی بہت اور چیزوں کو پہچان پائیں گے۔

گجرات کے لوتھل کی کھدائی میں ایک چھوٹا برتن ملا ہے جس پر بہت دلچسپ تصویر بنی ہے۔ اس تصویر میں ایک پتلی گردن کی سراہی جس میں تھوڑا پانی ہے اس کے پاس ایک کوا اور ہرن ہے۔ یہ تصویر اس پنچ تنتر کی اس کہانی کی یاد دلاتی ہے جو ایک ہوشیار پیاسا کوا پتھر کے ڈھیلوں کو برتن میں ڈال کر پانی کی سطح کو اونچا کر کے اپنی پیاس بجھاتا ہے۔ یعنی ہم ابھی بھی وہ کہانیاں اپنے بچوں کو سناتے ہیں جو ہڑپہ کے لوگ سناتے تھے۔

اس لئے 2000 ق م کے آس پاس ہڑپہ تہذیب کا انتظامیہ ڈھانچہ ختم ہوا جو اس عظیم تہذیب کو تقریباً سات سو سالوں تک چلاتا رہا اور اسی کے ساتھ ان کی زبان، مہریں، خاص ناپ کی اینٹیں، یونیکارن اور ان کی مذہبی روایات بھی ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئیں لیکن بہت اور چیزیں اور روایات جو عام لوگوں کی زندگی کا حصّہ تھیں وہ زندہ رہیں۔ یہ ہماری تاریخ اور موجودہ تہذیب کی بنیاد ہیں۔

لمبے عرصہ میں آرینس اور ہڑپہ کے لوگوں کے مل جل کر رہنے سے ہم کو پرانی زبان کی جگہ نئی زبان (سنسکرت) اور ایک ملی جلی تہذیب نے جنم لیا جس میں ہڑپہ اور وید دونوں کی ملاوٹ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔