عظیم انقلابی چندر شیکھر آزاد: ساورکر کی 50 ہزار کی امداد ٹھکرائی مگر مسلمانوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے
مجاہد آزادی اور ادیب یش پال نے اپنی کتاب میں لکھا ’’ساورکر 50 ہزار روپے اس شرط پر دینے کو راضی تھے کہ آزاد اور دیگر انقلابی انگریزوں سے پہلے مسلمانوں اور جناح سے نبردآزما ہوں‘‘
ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن آرمی (ایچ ایس آر اے) کے رکن اور معروف ادیب یش پال نے اپنی سوانح عمری ’سنگھاولوکن‘ میں لکھا ہے ’’ساورکر 50000 روپے دینے پر راضی ہو گئے تھے لیکن اس شرط پر کہ آزاد اور ایچ ایس آر اے کے انقلابی انگریزوں سے پہلے مسلمانوں اور جناح سے نبردآزما ہوں۔ جب آزاد کو ساورکر کی تجویز کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے اس پر سخت اعتراض ظاہر کیا اور کہا- یہ ہمیں کرائے کے قاتل سمجھتے ہیں۔ ہماری لڑائی انگریزوں سے ہے، ہم مسلمانوں کو کیوں ماریں گے؟‘‘
ہندوستان کے عظیم مجاہد آزادی چندر شیکھر آزاد 23 جولائی کو پیدا ہوئے تھے اور کل ان کا 116واں یوم پیدائش تھا۔ آزاد نے ہندوستان کی معروف انقلابی ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن آرمی کی کمان اس وقت سنبھالی جب رام پرساد بسمل، اشفاق اللہ، روشن سنگھ اور راجندر لہری کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اعلیٰ انگریز حکام ایچ ایس آر اے کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئے تھے۔ بجہت تنظیم کے وجود پر بھی خطرے کے بادل منڈرانے لگے۔ ایسی نازک گھڑی میں تنظیم کو مالی تعاون کی اشد ضرورت تھی چنانچہ چندر شیکھر نے ایچ ایس آر اے کے رکن یش پال کو امداد کی طلب میں ہندو مہاسبھا کے ونائک دامودر ساورکر کے پاس بھیجا۔
جس کے بارے میں یش پال اپنی تصنیف ’سنگھاوالوکن‘ میں لکھتے ہیں مجھ سے بابا (ساورکر) نے کہا کہ ”قوم کو غیر ملکی غلامی سے آزاد کرانا ہمارا مقصد ہے۔ قوم کی آزادی کا مقصد قومیت کو فروغ اور تحفظ دینا ہوگا، انگریز راج کے علاوہ ملک میں ایک اور قومی دشمن ہے اور وہ ہیں مسلمان، جو اپنے آپ کو ہندو برادری اور ملک کی روایتی ثقافت سے الگ سمجھتے ہیں۔ ہمیں ثقافتی طاقت اور اتحاد قائم کرنے کے لیے پہلے مخالفین سے آزادی حاصل کرنی ہوگی۔ ہمیں آپ کے مقصد سے پوری ہمدردی ہے لیکن تعاون اسی وقت ہو سکتا ہے، جب پروگرام میں یکسانیت ہو۔ بابا (ساورکر) نے میری خاموشی کو شاید رضامندی سمجھا اور کہا اس وقت قوم کے لیے سب سے خطرناک چیز جناح ہے۔ اگر آپ لوگ اس شخص کا خاتمہ کرنے کی ذمہ داری لیں تو آزادی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ دور ہو جائے گی۔ اس کے لیے ہم 50 ہزار روپے تک کا انتظام کرنے کی ذمہ داری لے سکتے ہیں۔‘‘
یش پال لکھتے ہیں ’’میں نے عاجزانہ مسکراہٹ کے ساتھ بابا کی تجویز سے اختلاف کرتے ہوئے انکار کر دیا۔ اسے دگرگوں حالت میں پچاس ہزار روپے کی امید کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ دہلی واپس آ کر میں نے بھگوتی بھائی اور بھیا چندر شیکھر آزاد کو سفر کی روداد بتائی۔ ساورکر کی تجویز جان کر بھیا چندر شیکھر جھنجھلا گئے اور کہا- یہ لوگ کیا ہمیں پیشہ ور قاتل سمجھتے ہیں؟
سلام ہے ایسے مجاہدین آزادی اور گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار کو، جن کی جاں نثاریاں اور لہو کا عکس ہمارے قومی پرچم ترنگے میں واضح طور پر جھلکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔