روزے کو تزکیہ نفس اور تقویٰ کا عمل قرار دیا گیا ہے
اگر انسان ایک مہینہ میں آداب ظاہری و باطنی کو بجالاتے ہوئے اس کے روزے رکھ لے تو پھر اس کی برکات سے بندہ مومن مالا مال ہو جاتاہے
اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ روزہ ایسی عبادت ہے جسے ایک تربیت کا نام دیا جا سکتا ہے۔ اس عبات کےذریعہ جو اس میں تقوی پیدا ہوتا ہے اوراپنے نفس پر جو پورا کنٹرول حاصل ہوتا ہے وہ اس کے لئے پورے سال مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ روزہ ہی کی عبادت ہے کہ تمام تر نعمتیں سامنے موجود ہوتے ہوئے بھی وہ اپنی رب کے احکام پر عمل کرتے ہوئےاس وقت تک ان نعمتوں کو ہاتھ نہیں لگاتا جب تک وہ مقررہ وقت نہ آ جائے جو اس کےرب نے طے کیا ہوا ہے۔ ایک سچے مسلمان کو لاک ڈاؤن کے ضوابط پر عمل کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہونی چاہئے کیونکہ روزہ اس کی تربیت کرتا ہے کہ اس کو کن چیزوں سےکن اوقات میں دور رہنا ہے ۔اس لئے روزہ دار کو کبھی کسی بھی ضروری پابندی پر عمل کرنے میں دشواری نہیں ہونی چاہئے۔
روزے کو اللہ رب العزت نے تزکیہ نفس اور تقویٰ کا عمل قرار دیا ہے۔ حقیقت واقعی یہ ہے کہ اگر انسان ایک مہینہ میں آداب ظاہری و باطنی کو بجالاتے ہوئے اس کے روزے رکھ لے تو پھر اس کی برکات سے بندہ مومن کی سیرت و کردار میں صدق و اخلاص، زہدو ورع، صبرو استقامت، تحمل و برداشت، عبادت و ریاضت ایسے اوصاف پیدا ہوجاتے ہیں جو پورا سال انسان کو بادیہ ضلالت میں بھٹکنے سے بچائے رکھتے ہیں اور انسان استقامت کے ساتھ نیکی و طہارت کی راہ پر چلتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ پھر رمضان مبارک کا مہینہ آجاتا ہے جس میں پھر وہ ایک ماہ کی روحانی ورکشاپ میں تربیت لے کر رحمت خداوندی کے سایہ میں نئے سال میں قدم رکھتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔