مرزا غالب کے مداح، اقتصادی اصلاحات کے معمار - ڈاکٹر منموہن سنگھ... یومِ پیدائش کے موقع پر

ڈاکٹر منموہن سنگھ کا مزاج سکون سے بھرپور ہے اور وہ کم بولتے ہیں لیکن ان کے حوالے سے ایک واقعہ آج بھی لوگوں کو یاد ہے، جب پارلیمنٹ میں بی جے پی لیڈر سشما سوراج اور ان کے درمیان شاعری کا تبادلہ ہوا تھا

ڈاکٹر منموہن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
ڈاکٹر منموہن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے پہلے سکھ وزیر اعظم رہے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ہندوستان میں اہم اقتصادی اصلاحات کا معمار قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے 2004 سے 2014 تک وزیر اعظم کے عہدے کا فریضہ سر انجام دیا۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ صرف ملک کے وزیر اعظم ہی نہیں رہے بلکہ انہوں نے کئی اہم عہدوں پر بھی فائز رہنے کا اعزاز حاصل کیا۔

ڈاکٹر منموہن سنگھ کا مزاج سکون سے بھرپور ہے اور وہ کم بولتے ہیں لیکن ان کے حوالے سے ایک واقعہ آج بھی لوگوں کو یاد ہے، جب پارلیمنٹ میں بی جے پی کی سینئر رہنما سشما سوراج اور ان کے درمیان شاعری کا تبادلہ ہوا تھا۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو شاعری کے ذریعے جواب دیا تھا۔

پارلیمنٹ میں بحث کے دوران سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے مشہور شاعر مرزا غالب کا ایک شعر پڑھا تھا، ’ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے۔‘

سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی حکومت میں وہ 1985 سے 1987 تک ہندوستانی منصوبہ بندی کمیشن کے صدر رہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے ساتھ بھی کام کیا۔ اس کے علاوہ وہ 1982 سے 1985 تک ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر بھی رہے، جہاں انہوں نے بینکنگ کے شعبے میں کئی اصلاحات کیں، جن کے لئے آج بھی انہیں یاد کیا جاتا ہے۔


سال 1987 سے 1990 تک ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اقوام متحدہ میں ساؤتھ کمیشن کے سیکرٹری جنرل کے طور پر ذمہ داری سنبھالی۔ منموہن سنگھ 1991 میں آسام سے راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ 1995، 2001، 2007 اور 2013 میں بھی ایوانِ بالا کے رکن رہے۔ 1998 سے 2004 تک، جب مرکز میں اٹل بہاری واجپائی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت تھی، تو منموہن سنگھ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے رہنما تھے۔

سال 1999 میں وہ جنوبی دہلی سے انتخابی میدان میں اترے، مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس نے 2009 کا لوک سبھا انتخاب منموہن سنگھ کی قیادت میں لڑا، مگر خود وہ انتخابی میدان میں نہیں اترے۔ راجیہ سبھا کے رکن رہتے ہوئے وزیر اعظم بننے کا ریکارڈ بھی انہی کے نام ہے۔

ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ملک میں ہوئے اقتصادی اصلاحات میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ 1991 میں پی وی نرسمہا راؤ کی حکومت میں وزیر خزانہ بھی رہے۔ انہوں نے بجٹ کے دوران آزاد کاری، نجکاری اور عالمی کاری سے متعلق کئی اعلانات کیے، جن سے ملک کی معیشت کو نئی رفتار ملی۔

منموہن سنگھ کو 1987 میں ہندوستان کے دوسرے اعلیٰ شہری اعزاز ’پدما وبھوشن‘ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں 1995 میں ’جواہر لال نہرو برتھ سینٹینیری ایوارڈ آف دی انڈین سائنس کانگریس’، 1993 میں سال کے بہترین وزیر خزانہ کے لیے ’ایشیاء منی ایوارڈ‘ اور 1956 میں کیمبرج یونیورسٹی کے ’ایڈم اسمتھ ایوارڈ‘ جیسے کئی اعزازات دیے گئے۔ اس کے علاوہ کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹی سمیت کئی یونیورسٹیوں کی جانب سے انہیں اعزازی ڈگریاں بھی دی گئی ہیں۔


منموہن سنگھ کی پیدائش 26 ستمبر 1932 کو صوبہ پنجاب (پاکستان) میں ہوا تھا۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی اور برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے 1962 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے معاشیات میں ڈی فل بھی کیا۔

ڈاکٹر منموہن سنگھ کی خدمات اور ان کے کردار نے ہندوستانی سیاست اور معیشت میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا ہے اور انہیں ایک عالمی رہنما کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔