رفاہ تسکین... ننھی سی جان میں چھپا طوفان
میسور سے تعلق رکھنے والی بے بی رفاہ مختلف نوعیت کی کثیر پہیہ گاڑیوں کو چلانے کا ہنر رکھتی ہیں جس سے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے اور ملاقات کر کے نیک خواہشات پیش کیں۔
بے بی رفاہ تسکین تیز رفتاری کے ساتھ موٹر سائیکل چلانے کا ہنر جانتی ہے، چار پہیہ گاڑیاں فراٹے کے ساتھ چلانا بھی اسے خوب آتا ہے اور وہ 10 پہیہ لاری چلانے میں بھی کمال رکھتی ہے۔ کرناٹک کے میسور سے تعلق رکھنے والی رفاہ ایسی گاڑیاں چلانے میں بھی مہارت حاصل کر چکی ہے جس کے بارے میں عام لوگ ٹھیک سے جانتے بھی نہیں اور کچھ نے تو شاید دیکھا بھی نہ ہو۔ آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ ڈرائیونگ کی دنیا کے اس درخشاں ستارے کی عمر 8 سال ہے اور اس کم عمری میں ہی وہ کرناٹک اور ملک کا نام روشن کر رہی ہے۔ رفاہ کی صلاحیت اور اس کی شہرت کا نتیجہ ہی ہے کہ گزشتہ 19 جولائی کو کانگریس صدر راہل گاندھی اور یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی نے اسے اہل خانہ سمیت بطور خاص دہلی مدعو کیا اور ملاقات کر کے انھیں نیک خواہشات پیش کیں۔
رفاہ تسکین کے لیے 5 نومبر 2017 کا دن ایک یادگار لمحہ تھا جب اسے ’گولڈن بُک آف ورلڈ ریکارڈس‘ میں جگہ ملی۔ متعدد قسم کی کثیر پہیہ گاڑیوں کو ڈرائیو کرنے کے لیے اس کا نام اس ریکارڈ بُک میں درج کیا گیا۔ جب ’گولڈن بُک آف ورلڈ ریکارڈس‘ کے رکن رفاہ کو بے جھجک اور بہ آسانی الگ الگ نوعیت کی گاڑیاں چلاتے ہوئے دیکھ رہے تھے تو وہ بھی ششدر اور انگشت بدنداں تھے۔ انھوں نے رفاہ کے والد تاج الدین اور والدہ بی بی فاطمہ کو مبارکباد بھی دی۔ اس کے بعد تو یہ کمسن بچی کرناٹک کے اہم اخبارات کی سرخیاں بن گئی۔
لیکن رفاہ تسکین کا یہ سفر بہت آسان نہیں تھا۔ ایک غریب گھر سے تعلق رکھنے والی بچی کے لیے یہ آسان ہو بھی نہیں سکتا کہ وہ طرح طرح کی گاڑیوں کی ڈرائیونگ سیکھ سکے۔ وہ تو اس کے والد کا جنون اور ان کی قربانی ہے جنھوں نے ایک ننھی سی جان کو طوفان کی شکل دے دی۔ تاج الدین نے رفاہ کے اندر چھپے ہنر کو پہچانا اور اس کو نکھارنے کے لیے اپنا مکمل وقت اسے دینے کا فیصلہ کیا، حتیٰ کہ اپنا ذریعہ معاش بھی ترک کر دیا۔ اس ہونہار بچی کی والدہ بی بی فاطمہ ’قومی آواز‘ کو بتاتی ہیں کہ ”رفاہ تسکین کی عمر اس وقت 3 سال ہوگی جب وہ ماروتی 800 چلانے میں ماہر ہو چکی تھی۔ اس کے والد نے بچی کو اس مقام تک پہنچانے کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں۔ انھوں نے سب کچھ چھوڑ کر اس کی ڈرائیونگ پر دھیان دیا اور گھر سنبھالنے کی پوری ذمہ داری مجھ پر آ گئی۔ میں آج جب اپنی بیٹی کو اس مقام پر دیکھتی ہوں تو خوش ہوتی ہوں کہ ہماری قربانیاں رائیگاں نہیں ہوئیں۔“ اس وقت بی بی فاطمہ مدرسہ میں پڑھا رہی ہیں اور جو کچھ حاصل ہوتا ہے اس سے چار لوگوں کا گزارہ ہوتا ہے۔ چار لوگ یعنی رفاہ، اس کے والدین اور اس کی بڑی بہن شفا سحر۔ شفا سحر نے اس مرتبہ دسویں کے امتحان میں تقریباً 80 فیصد نمبرات کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے اور وہ بھی اپنی بہن کو خوب سپورٹ کرتی ہے۔
میسور کے بنّیمنٹپ واقع ہدیٰ پبلک اسکول میں تیسرے درجے کی طالبہ رفاہ تسکین سے جب ’قومی آواز‘ نے اس کی کامیابی کے سفر اور سونیا گاندھی و راہل گاندھی جیسی شخصیتوں سے ملاقات کے بارے میں پوچھا تو وہ چہک اٹھی۔ اس نے بتایا کہ بچپن سے ہی اسے گاڑیاں چلانے کا بہت شوق ہے اور وہ انڈین ائیر فورس میں فائٹر پائلٹ بننے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس نے کہا کہ ”میرے والد نے بچپن سے ہی مجھے بہترین ٹریننگ دی ہے اور آگے میرا فائٹر پائلٹ بننے کا ارادہ ہے۔ میں فائٹر پائلٹ بن کر ملک کی حفاظت کرنا چاہتی ہوں اور اس کے لیے اگر میری جان بھی چلی جائے تو کوئی غم نہیں۔“ سونیا اور راہل سے ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے اس نے کہا کہ ”مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ میری ملاقات دو بڑی شخصیتوں سے ہوئی۔ ان سے ملاقات میرے لیے فخر کا لمحہ تھا جسے میں کبھی نہیں بھولوں گی۔ انھوں نے میری ڈرائیونگ صلاحیت کے بارے میں سن کر حیرانی ظاہر کی اور ورلڈ ریکارڈ بُک میں نام درج کرانے کے لیے مبارکباد بھی دی۔“ رفاہ نے مزید کہا کہ ”سونیا گاندھی نے مجھے دعائیں دیں اور اسی طرح دنیا میں ملک کا نام روشن کرنے کے لیے کہا۔ راہل سَر نے بھی زندگی میں ترقی اور کامیابی کے لیے نیک خواہشات پیش کیں۔“
’قومی آواز‘ کو بی بی فاطمہ نے کئی تصاویر بھیجی ہیں جن میں رفاہ تسکین مختلف نوعیت کی گاڑیاں چلاتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ ایک تصویر بہت دلچسپ ہے جس میں چند ماہ کی رفاہ گاڑی کا اسٹیئرنگ پکڑے ہوئی ہے۔ اس کے بارے میں بی بی فاطمہ نے بتایا کہ ”اس تصویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ رفاہ کا کتنی کم عمر میں گاڑیوں سے لگاﺅ ہو گیا تھا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ میری بچی تقریباً 7 ماہ کی تھی جب اس کے ابو نے پہلی بار اسے ڈرائیونگ سکھانے کی کوشش کی۔“ وہ مزید بتاتی ہیں کہ ”تاج الدین خود ریسر بننا چاہتے تھے لیکن ان کا خواب پورا نہیں ہو سکا، لیکن اب وہ اپنی بچی کے ذریعہ اپنا خواب شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں۔“ یقینا رفاہ تسکین اس وقت اپنے والد کا خواب پورا کرنے کی طرف تیز رفتاری کے ساتھ اور طوفانی انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ ’قومی آواز‘ دعا گو ہے کہ وہ اپنے والد کا خواب بھی پورا کرے اور فائٹر پائلٹ بننے کا اس کا ارادہ بھی تکمیل تک پہنچے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Jul 2018, 2:28 PM