فن تدریس: یوم اساتذہ اور پیش آنے والے بعض واقعات

وطن عزیز میں بعض اسکولوں میں پیش آنے والے حالیہ واقعات سے جی-20 اجلاس سے پہلے ملکی وقار، اساتذہ کے تقدس اور اس کے مقام و مرتبہ کو جو ٹھیس پہونچی ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

ذکی نور عظیم ندوی

فن تدریس ہر زمانہ میں سب سے زیادہ قابل احترام اور عظیم پیشہ رہا ہے۔ اس کے ذریعہ ملک و قوم کی ترقی، اخلاقی، سماجی اور معاشی اعتبار سے بہتری، چہار طرفہ امن و سکون، مطلوبہ فرائض و ذمہ داریوں کی ادائیگی، اس کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس، اس سلسلہ میں ہونے والی کوتاہیوں اور زیادتیوں کا جائزہ اور حسب ضرورت اس کے بارے میں متعلقہ سماج میں شعوری اور غیر شعوری طور پر یاددہانی اور رہنمائی کا جو کام لیا جا سکتا ہے وہ کسی اور ذریعہ سے ممکن نہیں۔

تدریس اور اس سے منسلک تمام افراد اور ادارے سماج کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لینے، اس کی خاطر ضروری منصوبہ بندی کرنے، مناسب لائحہ عمل کی تیاری اور اس کے معقول نفاذ کے پابند ہوتے ہیں، خاص طور پر اساتذہ کرام سماج کے عروج و زوال اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں کے معمار بھی ہوتے ہیں اور ذمہ دار بھی، استاد ہی قوم کے نوجوانوں کو علوم و فنون سے آراستہ و پیراستہ کرتے اور اس قابل بناتے ہیں کہ وہ مستقبل میں ملک و قوم کی ذمہ داریوں کو نبھا سکیں۔ استاد جہاں نوجوانوں کی اخلاقی و روحانی تربیت کرتے ہیں وہیں ان میں مختلف مہارتوں اور صلاحیتوں کا اندازہ لگا کر ان کے اندر ضروری معلومات اور اہلیت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


گویا استاد پر تاریک راہوں میں روشنی دکھانے، معاشرہ میں امن و محبت اور دوستی کا پیغام پہنچانے اور ایک ایسا رہنما بن کر آگے آنے کی ضرورت ہے جو شاگردوں کو زندگی کی گمراہیوں سے نکال کر حقیقی اور کامیاب منزل کی طرف گامزن کر سکے اور اس طرح وہ خود ایسا عظیم رہنما بن سکے جو سماج کے نونہالوں کو سچا، امانتدار، حق شناس اور ایسا حقیقی انسان بنا سکے جو انھیں فرش سے عرش کی بلندیوں تک پہونچانے اور اس کے اسرار و رموز سمجھا کر سیرت سازی اور شخصیت سازی کا وہ کارنامہ انجام دے سکے جو کسی بھی کامیاب اور ترقی یافتہ ملک و سماج کی سب سے بڑی اور اہم ضرورت ہوتی ہے اور جس کے بغیر انسانی زندگی ادھوری ہے۔

استاد کا مقام و مرتبہ انسانی زندگی میں، قوموں کی ترقی و بقا میں، نئی نسل کی تعلیم و تربیت اور کسی بھی ملک و سماج کے فلاح و بہبود اور مستقبل میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ ہر فرد کو علم کی اور علم حاصل کرنے والوں کو استاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ استاد ہی نئی نسل کی ترقی، معاشرہ کی فلاح و بہبود اور افرادکی تربیت سازی کا بیڑا اٹھاتا ہے، اساتذہ وہ عظیم سرمایہ ہیں جو ہر گھڑی نسل نو کو نکھارنے اور انہیں صیقل کرنے میں اپنا سب کچھ لگا دیتے ہیں، ملک و ملت کا روشن مستقبل انہیں کے ہاتھوں پروان چڑھتا اور ترقی کی منزلیں طے کرتا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کسی بھی انسان کی کامیابی کے پیچھے ایک استاد اور اس کی تربیت کا بہت اہم رول ہوتا ہے، یقینا وہ لوگ خوش قسمت ہیں جن کو اچھے استاد میسر آجائیں۔


سماج میں اساتذہ کی اسی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے پوری دنیا میں ایک دن اساتذہ کے لئے خاص کرنے اور ’یوم اساتذہ‘ منانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں ’اساتذہ کا عالمی دن‘ یا ’ورلڈ ٹیچرز ڈے‘ ہرسال 5 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ جب کہ وطن عزیز ہندوستان میں یوم اساتذہ 5 ستمبر کو منایا جاتا ہے جوکہ ہندوستان کے دوسرے صدر جمہوریہ سروپلی رادھا کرشنن کی یوم پیدائش ہے، در اصل ان کے شاگردوں نے صدر جمہوریہ کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد ان سے ان کی یوم پیدائش منانے کی اجازت طلب کی تو انھوں نے معاشرہ میں اساتذہ کا مقام نمایاں کرنے اور ان کی اہمیت لوگوں کے دلوں میں بٹھانے کے لئے ان سے اس کی جگہ یوم اساتذہ مناکر استادوں کی عزت و احترام کرنے کے لئے کہا۔ یاد رہے کہ انہوں نے اپنی عمر کے چالیس سال تعلیم و تربیت میں صرف کئے اورتعلیمی ا ور تحقیق و جستجو کے میدان میں نمایاں خدمات کی وجہ سے بھارت رتن کے ایوارڈ سے بھی نوازے گئے تھے۔

یوم اساتذہ منانے کے ساتھ ہمیں اس کی بھی فکر کرنی چاہئے کہ کیا ہماری تعلیم، اس کا نظام اور نصاب تعلیم ہماری بنیادی ملکی ضرورتوں اور تقاضوں کی تکمیل کرتا ہے؟ کیا ہمارے اساتذہ ایسے افکار و نظریات، اخلاق و کردار اور جذبات اپنے طالب علموں کے تئیں دوران تدریس رکھتے ہیں جو ملک کی ترقی، امن عامہ، خوشحالی ،آپسی پیارو محبت، ذہنی و فکری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں مفید ہو؟ افسوس آج تعلیم اخلاق سے عاری ہے اگر کسی قدر تعلیم اور ہنر کی طرف تھوڑی بہت توجہ بھی ہے تو اخلاق و کردارنہیں، لوگ مادیت کے پجاری اور نفرت کے بیوپاری بنتے جا رہے ہیں۔


وطن عزیز میں بعض اسکولوں میں پیش آنے والے حالیہ واقعات (غیر مسلم طلبا سے مسلم بچہ کی پٹائی، مسلم بچوں سے پاکستان جانے کا مطالبہ اور ثقافتی پروگراموں میں مسلم بچوں کو دیش کا غدار کہنے، انھیں ملک سے نکالنے کے مطالبات اور اس طرح کے دوسرے واقعات) سے جی-20 اجلاس سے پہلے ملکی وقار، اساتذہ کے تقدس اور اس کے مقام و مرتبہ کو جو ٹھیس پہونچی ہے اور اس کے ازالہ کے لئے فوری اور مؤثر اقدام نہایت ضروری ہے۔ یہ واقعات ملک کے لئے یا تدریس کے پیشہ، اساتذہ کرام، ان کے مطلوبہ کردار اور اخلاق و اقدار کے لئے ہی نہیں بلکہ عمومی تعلیمی ماحول، آپسی ہم آہنگی، ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے کس قدر خطرناک اور نقصان دہ ہو سکتے ہیں اس کا تصورنہیں کیا جا سکتا۔

غور کرنے کا مقام ہے کہ ملک کی موجودہ اور مجوزہ تعلیمی پالیسی، تدریس اور انداز تدریس سے ملک کی تاریخی جمہوری ضرورتیں، معیاری اخلاق و اقداراور اس کے تقاضے کس طرح اور کس حد تک پورے ہو سکتے ہیں۔ کیا اساتذہ کے انتخاب اور ان کے فرائض کی انجام دہی میں مطلوبہ امور کی رعایت ہوتی ہے؟ کیا وہ اپنے موضوع کی مکمل صحیح اور دقیق معلومات، تدریس کے لئے مطلوبہ صلاحیت، فن تدریس اور ابلاغ و ترسیل میں مہارت اور طلبہ کے سامنے استاد ہونے کے لئے مطلوبہ اعلی اخلاق اورطریقہ تدریس کے ذریعہ ایک قابل تقلید نمونہ پیش کرسکتے ہیں؟


اس لئے یوم اساتذہ منانے کے ساتھ ساتھ تمام لوگوں خاص طور پر حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اساتذہ کے انتخاب میں شفافیت کو ملحوظ رکھے۔ اہل حضرات کو خدمت کا موقع دے اور نا اہلوں کے انتخاب کے ذریعہ طلباء اور ملک کے مستقبل اور اس کی تعمیر و ترقی سے کھلواڑ کرنے سے بچے۔ اساتذہ کو تمام ضروری سہولتیں مہیا کرائی جائیں اور سماج میں ان کی عزت و احترام اور وقار و عظمت کو پیش نظر رکھ کر ماحول میں ضروری تبدیلیاں کی جائیں۔

اس پہلو پر بھی سنجیدگی سےخصوصی توجہ دی جائے کہ سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں اساتذہ کو ملنے والی سہولتوں اور تنخواہوں کا معیار پرائیویٹ اسکولوں کے مقابلہ کافی بہتر ہونے کے باوجود وہاں تعلیمی معیار باعث تشویش کیوں ہے؟ آخر تعلیم کے سلسلہ میں سنجیدہ افراد ان پرائیویٹ اسکولوں کو ترجیح کیوں دیتے ہیں جہاں تنخواہ بھی نسبتا ً کم ہے اور سہولتیں بھی۔ سرکاری اسکول و کالج، ان کے ذمہ داروں اورسرکاری سہولتوں اور بڑی تنخواہوں سے فیض حاصل کرنے والے اساتذہ کو بھی اس جانب توجہ دینی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔