کیا ہم ایک اور جنگ کی جانب گامزن ہیں؟

ہندوستان اور پاکستان دونوں ہائی الرٹ پر ہیں، حکمراں سے لے کر عوام میں زبر دست بے چینی ہے، اگر پاکستان نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو خطہ میں جنگ ہو سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز تجزیہ

14 فروری کو پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے مابین جو تناؤ بڑھا تھا وہ اب جنگ کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ منگل کی صبح ہندوستان نے پوری احتیاط کے ساتھ جیش محمد کے ٹھکانو ں پر غیر فوجی حملہ کرتے ہوئے بالاکوٹ میں فضائی حملے کیے تھے۔ لفظ احتیاط اس لئے کیونکہ ہندوستان نے فوجیوں اور شہریوں کو اپنی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا تھا۔ زبردست اور کامیاب کارروائی کے بعد ہندوستان کو امید تھی کہ پاکستان اس کارروائی کو مثبت انداز میں لے گا اور اس کارروائی کو اپنے ملک کے خلاف نہیں بلکہ اس کو صرف اور صرف جیش کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف ہی تسلیم کرے گا، لیکن آج صبح پاکستان کے ذریعہ سرحد کی خلاف ورزی نے خطہ میں جنگ کا ماحول بنا دیا ہے۔

ہندوستانی سرحد کے قریب واقع تمام شہری ائیرپورٹ بند کر دیئے گئے ہیں اور پورے ملک میں ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ادھر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان آج قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس سے خطاب کر نے جا رہے ہیں۔ یہ وہ حساس ادارہ ہے جو جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ عمران خان کے اس عمل سے خطہ کے عوام میں بے چینی اور خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے محکمہ کی ایک اہم میٹنگ طلب کی ہے جس میں پورے ملک میں چوکسی بڑھانے پر زور دیا۔ یہ چوکسی پاکستان کے ماضی کو ذہن میں رکھتے ہوئے بڑھائی گئی ہے کیونکہ پاکستان دہشت گردانہ کارروائیاں بھی کر سکتا ہے۔

خطہ کے امن کے لئے یہ انتہائی تشویش کا وقت ہے اور پاکستان نے اگر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو پوری دنیا کے لئے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ جنگ کسی بھی صورت میں کسی کے بھی حق میں نہیں ہے۔ پاکستان کو یہ سمجھنا چاہیے کے دہشت گردوں کے لئے پوری دنیا کے امن ومان کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا جا سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔