ہندوستان کی پہلی مسلم فائٹر پائلٹ - ثانیہ مرزا، ’اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے‘...ظفر آغا
یاد رکھیے آج کی دنیا میں کوئی بھی معاشرہ محض مرد کے پیروں پر کھڑا ہونے سے پوری طرح ترقی نہیں کر سکتا، مرد کے ساتھ ساتھ عورت کو بھی حلال طریقوں سے کمانا ضروری ہے تب ہی ایک گھر ترقی کرے گا
علامہ اقبال نے ٹھیک ہی کہا تھا کہ ’اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے‘۔ کیونکہ اتر پردیش کے ایک چھوٹے سے شہر مرزاپور کے ایک چھوٹے سے دیہات کی بیٹی ثانیہ مرزا نے یہ سچ بھی کر دکھایا۔ ثانیہ ایک معمولی غریب میکنک باپ کی بیٹی ہے جو اب ہندوستانی فضائیہ کی فائٹر پائلٹ کا امتحان پاس کر چکی ہے۔ وہ پہلی مسلم لڑکی اور ملک بھر میں دوسری عورت ہے جو ایئرفورس کی فائر پائلٹ بن کر ہوائی جہاز اڑائے گی۔ پورے ملک اور خصوصاً ایک مسلم گھرانے سے نکلی کسی بھی لڑکی کا یہ کام کر دکھانا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اس کے لیے صرف محنت اور جرأت ہی نہیں بلکہ سماجی بندشوں کو بھی توڑ کر آگے نکلنے کا عزم چاہیے جو ثانیہ میں ہے اور اس نے اسی عزم کے ساتھ وہ کام کر دکھایا ہے جو اس سے قبل ناممکن سمجھا جاتا ہے۔ لڑکیاں سارے ہندوستان میں اور خصوصاً مسلم سماج میں بہت ہی دبی کچلی ہوتی ہیں۔
پتہ نہیں کیوں مسلم معاشرے میں یہ خیال گھر کر گیا ہے کہ عورت کی جگہ اس کا گھر ہے۔ یہ بات بہت حیرت انگیز ہے کیونکہ اسلام غالباً دنیا کا وہ پہلا نظام ہے جس نے کم و بیش ہر میدان حیات میں عورت کو مرد کے برابر جگہ دی۔ صرف یہی نہیں بلکہ خود قرآن نے عورت کو جس قسم کے حقوق سے بخشا عورتوں کے لیے ان حقوق کا تصور کر پانا بھی ممکن نہیں تھا۔ مثلاً اسلام وہ پہلا نظام ہے جس نے عورت کو سب سے پہلے خلاء یعنی طلاق کا حق دیا۔ یہ اس وقت ہوا جب عورت خلاء تو کیا خود اپنی مرضی سے شادی کرنے کا بھی خواب نہیں دیکھ سکتی تھی۔ اسی طرح قرآن نے عورت کو اپنے شوہر اور والدین کے اثاثہ میں مالی حقوق دیے۔ ظاہر ہے کہ اس کا مقصد عورت کو معاشی طور پر خود اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا حق دیا۔ صرف اتنا ہی نہیں، اسلام اور قرآن و خود رسول نے عورت کو کسی قسم کے جائز کام کرنے سے روکا نہیں۔ ارے بھائی، خود رسول کی بیوی خدیجہ مکہ کی ایک انتہائی کامیاب تاجر تھیں۔ اس کے بعد مدینہ میں رسول کی زندگی میں اور بھی مثالیں مل جاتی ہیں کہ عورت کام کرتی تھی۔ پھر قرآن میں جتنے بھی احکامات ہیں وہ محض مردوں کے لیے نہیں ہیں۔ مثلاً جب قرآن اقرا کہتا ہے تو وہ یہ شرط نہیں لگاتا ہے کہ تعلیم محض مرد ہی حاصل کر سکتا ہے۔ اور تو اور رسول کی زندگی میں امہات مومنین سے لے کر مدینہ کی دوسری عورتیں خود رسول کے ساتھ مدیان جنگ تک جاتی تھیں۔ تب ہی تو جنگ جمل میں حضرت عائشہ ایک اونٹ پر سوار ہو کر جنگ کے دوران خود میدان جنگ میں موجود رہیں۔
لب و لباب یہ کہ مذہبی اعتبار سے اسلام عورت کو گھر کی چہار دیواری تک قید رکھنے کا خاکہ پیش نہیں کرتا ہے۔ مگر اکثر مذہب کچھ کہتا ہے اور سماج کچھ الگ ہی رسم و رواج میں قید ہو جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ محض مسلم معاشرہ ہی نہیں ساری دنیا میں عورت کو مرد سے کمتر سمجھا گیا۔ رسول کی وفات کے بعد بہت ساری ایسی چیزیں ہوئیں جو ان کے دور میں نہیں تھیں۔ آہستہ آہستہ مسلم سماج بھی قبائلی اور زمیندارانہ رسم و رواج میں جکڑتا گیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلم عورت بہت ساری پابندیوں میں جکڑتی چلی گئی۔ لیکن زمانے کے ساتھ بہت تبدیلی آتی ہے۔ اب قبائلی اور زمیندارانہ قدریں ٹوٹ رہی ہیں۔ آج عورت کو گھر تک باندھ کر رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اسی کا اثر ہے کہ وہ ایران ہو یا سعودی عرب یا پھر ہندوستانی مسلم معاشرہ، ہر جگہ عورت آزاد زندگی گزارنے کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ ثانیہ مرزا اسی بدلتے مسلم معاشرے کی ایک نمائندہ لڑکی ہے۔ ثانیہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ایک مسلم لڑکی اور تو اور محض ہوائی جہاز ہی نہیں اڑا سکتی ہے بلکہ وہ تو جہاز اڑا کر میدان جنگ میں بھی جا سکتی ہے۔ اس جرأت کے لیے ثانیہ مرزا قابل مبارکباد ہیں۔
لیکن اب بھی ثانیہ مرزا جیسی لڑکیاں مسلم سماج میں خال خال ہی ملتی ہیں۔ اب اس جھجک کو توڑنے کا وقت آ گیا ہے۔ آج مسلم لڑکے دنیا کا ہر کام کر رہے ہیں، اسی طرح مسلم عورتیں بھی ہر کام کر سکتی ہیں۔ لیکن اس کے لیے سب سے پہلے والدین کو لڑکیوں کو ویسے ہی تعلیم دلوانے کی ضرورت ہے جیسے وہ لڑکوں کو تعلیم دلواتے ہیں۔ بیٹیاں ویسے ہی تعلیم حاصل کریں جیسے بیٹے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ مسلم عورتیں ایک زمانے سے ڈاکٹری اور ٹیچری کے میدان میں سرگرم ہیں، لیکن ثانیہ مرزا نے یہ مثال قائم کر دی ہے۔ مسلم خواتین دنیا کا ہر مشکل کام کر سکتی ہیں۔ مثلاً وہ نرسنگ کا کورس کر سکتی ہیں۔ عموماً مسلم لڑکیاں بہترین کھانا پکاتی ہیں۔ لیکن اپنے اس ہنر سے وہ پیسہ نہیں کما سکتی ہیں۔ اگر وہ اس کے لیے ایک کورس کر لیں تو فائیو اسٹار ہوٹل سے لے کر خود اپنے گھر سے بیٹھے بیٹھے بریانی، کبان بیچ سکتی ہیں۔ اسی طرح درجنوں ہنر ہیں جن کی ڈگری حاصل کر لڑکیاں اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہیں۔ ضرورت صرف یہ ہے کہ خود ڈر کی بیڑیوں کو توڑ کر پورے عزم اور نئی تعلیم کے ساتھ دنیا کو اپنی مٹھی میں کر لینے کا عزم ہونا چاہیے۔ اگر یہ عزم اور ہمت ہو تو پھر آج مسلم سماج نے ایک ثانیہ مرزا پیدا کی ہے تو جلد ہی یہی معاشرہ ایک درجن ثانیہ مرزا پیدا کر کر سکتا ہے۔
یاد رکھیے کوئی بھی معاشرہ آج کی دنیا میں محض مرد کے پیروں پر کھڑا ہونے سے پوری طرح ترقی نہیں کر سکتا۔ آج کے دور میں مرد کے ساتھ ساتھ عورت کو بھی حلال طریقوں سے کمانا ضروری ہے تب ہی ایک گھر ترقی کرے گا۔ جیسا عرض کیا کہ اسلام، قرآن اور رسول عورت کو اس قسم کی آزادی سے روکتا نہیں ہے۔ یہ تو طالبان جیسے کٹر قسم کے افراد ہی عورت کی آزادی سے ڈرتے ہیں۔ عورت کو اللہ نے مرد کی طرح آزاد پیدا کیا ہے۔ قرآن اور رسول نے اس کو کم و بیش مرد جیسی آزادی دی ہے۔ بس جس دن مسلم معاشرے میں یہ فکر پیدا ہو جائے گی، اس دن زندگی کے ہر شعبہ میں درجنوں ثانیہ مرزا پیدا ہو جائیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔