اگر آپ حکومت سے اتفاق نہیں رکھتے تو آپ شہری نکسل ہیں

ملک کے دانشوروں میں بے چینی ہے کہ آج حکومت سے عدم اتفاق رکھنے کا مطلب ہے کہ وہ شہری نکسل ہیں اور ملک دشمن ہیں ۔ اپنی رائے رکھنا اور اس کا اظہار کرنا ہی جمہوریت کی سب سے بڑی خوبصورتی ہے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

اجے سنگھ

اس دن ہندی کے کوی پون کرن نے دلچسپ لیکن موضوع ترین تبصرہ کیا ۔ وہ 15 ستمبر 2018 کو لکھنؤمیں تھے جہاں ترقی پسند مصنفین کی تقریب میں اوشا رائے کا مجموعہ کلام ’سہیل میرے دوست‘ کا اجرا ہوا اور اس پر گفتگو بھی ہوئی ۔ گفتگو میں خاص طور سے شرکت کرنے آئے کوی پون کرن نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک میں جو حکومت بر سر اقتدار ہے اس سے کسی بھی طرح کا عدم اتفاق کا مطلب ہے کہ اس پر اربن نکسل ، ماؤوادی کا ٹھپا لگا دیا جائے ۔انہونے طنزیہ انداز میں کہا کہ ہم لوگ جو یہاں موجود ہیں ،وہ موجودہ نظام کی تنقید بھی کرتے ہیں اور اتفاق بھی نہیں رکھتے ہم سب اربن نکسل ہیں۔

ایسا لیبل لگاکر حکومت دراصل یہ بتانا چاہتی ہے کہ وہ تو عوام کے لئے کام کرنا چاہتی ہے لیکن یہ اربن نکسل ہر جگہ رکاوٹ ڈال رہے ہیں ۔ بھارت بھوسشن نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ اربن نکسل بتائے جانے یا اعلان کئے جانے کے لئے کسی خاص پارٹی یا نطریہ سے جڑا ہونا ضروری نہیں ہے۔ کوئی بھی شخص یا ادارہ جو دلتوں، مسلمانوں، عیسائیوں، آدیواسیوں ، خواتین، غریببوں کے حق میں آواز اٹھائے یا تحریک چلائے وہ مودی حکومت کی نگاہ میں اربن نکسل یعنی شہری نکسل ہے ۔ انہوں نے کہا تھا اس میٹنگ میں موجود ہم سب لوگ ہی شہری نکسل کے زمرے میں آتے ہیں ۔

اس تعلق سے مصنف اور اداکار گریش کرنارڈ کی اس تصویر کو یاد کیجئے جو گزشتہ دنوں اخباروں میں شائع ہوئی۔ ہندوتو اور فاشزم مخالف صحافی گوری لنکیش کے قتل کی پہلی برسی پر5 ستمبر 2018 کو بنگلور میں ایک تقریب منعقد ہوئی تھی جس میں مصنفین، صحافی، دانشور، اور سماجی حقوق کی لڑائی لڑنے والے شامل ہوئے تھے ۔ اس میں بیمار ہونے کے باوجود گریش کرنارڈ بھی شامل ہوئے تھے ۔ انہوں اپنے گلے میں ایک تختی لٹکا رکھی تھی جس پر انگریزی میں لکھا تھا ’می ٹو اربن نکسل‘(میں بھی شہری نکسل ہوں )۔

یہ گوری لنکیش کے قتل پر ہندوتو فاشزم کے خلاف کھلا مظاہرہ تھااور اس بات کا بھی اعلان تھا کہ حکومت سے عدم اتفاق کی وجہ سے ہمیں اگر اربن نکسل مانا جاتا ہے تو پھر ہم ہیں۔اس میں دانشوروں کی حال میں ہوئی گرفتاریوں کے خلاف بھی کھلا احتجاج ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔