نیلابھ مشرا کی کمی صحافت میں ہمیشہ محسوس کی جائے گی .. ظفر آغا
نیلابھ مشر ایک عظیم صحافی تھے اور ان کی کمی صحافت میں سب سے زیادہ محسوس کی جائے گی کیوں کہ اب ان کے جیسا ایڈیٹر ملنا مشکل ہے۔
نیلابھ اب نہیں رہے، اس بات پر ابھی تک یقین نہیں ہو رہا ہے۔ کسی نے نہیں سوچا تھا کہ جس شخص نے پیوش جین (سی ای او ، نیشنل ہیرالڈ گروپ) کے ہمراہ جواہر لال نہرو کے نیشنل ہیرالڈ اخبار گروپ کو پھر سے کھڑا کیا، وہ ہمیں اتنی جلدی چھوڑ کر چلا جائے گا۔ نیلابھ کے چلے جانے سے جو خلاء پیدا ہو گیا ہے اسے پُر کر پانا مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی ہے۔ ہم جانتے تھے کہ یہ ہونے جا رہا ہے ، کافی دنوں سے اس انہونی کے اشارے ملنے لگے تھے پھر بھی یہ ناقابل یقین اور حیران و پریشان کر دینے والا واقعہ ہے۔
میری نیلابھ سے ملاقات بہت دیر سے ہوئی، میں یہیں نیشنل ہیرالڈ میں ان سے پہلی بار ملا۔ جہاں تک میں نے انہیں جانا وہ ایک منفرد انسان ، نایاب گوہر اور عظیم صحافی تھے۔ جیسا کہ ہماری ساتھی بھاشا نے اپنے مضمون میں ذکر بھی کیا ہے کہ انہوں نے بہت سے صحافیوں کو درس اور تربیت دی اور انہیں تیار کیا۔ وہ ہمیں اس طرح چھوڑ کر چلے جائیں گے درحقیقت یہ بات ناقابل یقین ہے۔ میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن کے ذریعہ میں نیلابھ کی تعریف بیان کروں ۔ نیلابھ ایک عظیم صحافی تھے اور ان کی غیر موجودگی کو اس پیشہ میں سب سے زیادہ محسوس کیا جائے گا کیوں کہ اب ان کے جیسے مدیران آپ کو نہیں ملیں گے۔ گزشتہ کچھ سالوں سے صحافت کس موڑ پر آ کھڑی ہوئی ہے یہ ہم سب جانتے ہیں۔ صحافت بھی اب دوسرے پیشوں کی طرح ہو گئی ہے۔ لوگ اس پیشہ میں دولت اور نام کمانے کے لئے آ رہے ہیں ۔ اس بے غرض اور بے لوث صحافت کا سلسلہ اب ختم ہو گیا جس کی نیلابھ ایک کڑی تھے۔ اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ نیلابھ ان آخری مدیران میں سب سے آخری کےتھے جو مسکراتے رہتے تھے، جنہوں نے کام کیا، متعدد لوگوں کو تیار کیا اور خاموشی سے چلے گئے۔ وہ خوش مزاج تھے اور ہمیشہ مسکراہٹ بکھیرتے رہتے تھے۔
گزشتہ کچھ مہینوں سے وہ جس درد سے دو چار تھے اس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ کیا منفرد انسان تھے وہ جو کبھی مایوس نہیں ہوئے، انہوں نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔ ان کے چینئی جانے سے کچھ گھنٹے قبل (اس مہینے کی شروعات میں) میری ان سے ملاقات ہوئی تھی اور اس دوران وہ ایک کتاب کے بارے میں مجھ سے بات کر رہے تھے۔ اس وقت ان کی صحت کافی خراب تھی اس کے باوجود وہ کتاب کا ذکر کر رہے تھے۔ انہوں نے مجھے وہ کتاب دی اور کہا ’’ظفر صاحب، یہ بہت اچھی کتاب آئی ہے، آپ اسے لیتے جائیے۔‘‘ تصور کیجئے کہ علاج سے چند گھنٹے قبل وہ ایک کتاب کی باتیں کر رہے ہیں۔
جیسا کہ ہم سب واقف ہیں کہ وہ محض ایک صحافی نہیں تھے اور ہم جب بھی کچھ وقت کے لئے ساتھ بیٹھتے تھے تو سیاست پر باتیں کرتے تھے۔ لیکن ان کے ادب، آرٹ اور کلچر پر باتیں کرنے میں مجھے بہت مزہ آتا تھا۔ میں ان سے کہا کرتا تھاآپ صحافی سے زیادہ ادب و ثقافت کو سمجھنے والے شخص ہیں۔ ان کے اندر کتابوں کے تئیں محبت تھی، ادب و ثقافت کے تئیں ایک جنون تھا اور سب سے اہم بات یہ کہ وہ ایک مہذب اور سادہ طبیعت شخص تھے جو ادب و ثقافت کا ایک خزانہ تھے۔
نیلابھ کو ہم صرف یہی خراج عقیدت پیش کر سکتے ہیں کہ جس ادارے ’نیشنل ہرالڈ گروپ‘ کی انہوں نے از سر نو تعمیر کی اور جس مقام پر پہنچانے کا انہوں نے خواب دیکھا اسے شرمدہ تعبیر کرنے کے لئے ہمیں خود کو وقف کر دینا چاہئے۔ انہیں الفاظ کے ساتھ میں نیلابھ مشر کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔