جمہوریت پر چھائے اندھیروں کے خلاف سیاہ لباس میں عوام کو بیدار کرنے والا احتجاج
وزارت داخلہ کے ماتحت پولیس نے 'شاہی' مشورے پر جمہوری فرائض کی انجام دہی کر کے اقتدار سے سوال کرنے کی جرأت کرنے والوں کے ساتھ جو سلوک کیا، اس نے پوری دنیا میں جمہوریت پر کئے گئے حملوں کی یاد دلا دی
’’جمہوریت فوت ہو رہی ہے، یہ صرف ہماری یادوں میں باقی رہ گئی ہے…‘‘ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعہ کے روز مہنگائی، بے روزگاری، اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی وغیرہ کے خلاف کانگریس کے دن بھر چلنے والے ملک گیر احتجاج کے آغاز سے قبل پریس کانفرنس کے دوران ان الفاظ کا کیا۔
اس کے بعد جب کانگریس کارکنان کی بڑی تعداد سڑکوں پر اتری، تو قائدین، کارکنان، ارکان پارلیمنٹ، پارٹی عہدیداروں وغیرہ نے احتجاج کے رنگ والے یعنی سیاہ کپڑے پہن کر احتجاجی مارچ شروع کیا۔ عوامی مفاد کے مسائل پر کسی بھی احتجاج کو دبانے کے لیے گزشتہ برسوں میں پولیس فورس کا استعمال کرنا روایت بن چکی ہے، چنانچہ کئی کانگریسی لیڈروں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
مرکزی حکومت کی وزارت داخلہ کے ماتحت پولیس کو دیے گئے 'شاہی' مشورے کے بعد جمہوری فرائض کی انجام دہی کر کے اقتدار سے سوال کرنے کی جرأت کرنے والوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، اس نے پوری دنیا میں جمہوریت پر کئے گئے حملوں کی یاد دلا دی۔
اس شاندار ملک کی جمہوری فطرت میں آزادی کی جدوجہد کی وہ تمام یادیں، جن میں اظہار رائے کی آزادی اور پرامن اختلاف رائے اہم اجزاء تھے، خواہ وہ پڑوسی ممالک میں آزادی اظہار پر فوج کا ظلم و ستم ہو یا یورپ میں تین دہائیوں تک اظہار رائے پر حملہ ہو، یہی سب کچھ اب ہمارے ملک میں بھی ہو رہا ہے اور ہندوستان کی جمہوری فطرت ایک گہرے درد اور خوف سے دو چار ہے۔
ایسے وقت میں جب حزب اختلاف کی جماعتوں کو پارلیمنٹ میں حکومت، پارلیمنٹ کے باہر آئینی ادارے اور سڑکوں پر اقتدار کے سامنے سرنگوں کرنے والا میڈیا ’بلیک آؤٹ‘ کرنے پر آمادہ ہو، احتجاج کا طریقہ بدلنا ضروری ہو جاتا ہے۔ غالباً اسی خیال سے کانگریس لیڈروں نے جمعہ کے احتجاج میں سیاہ لباس کا استعمال کیا۔
ویسے بھی سیاہ رنگ میں یہ خوبی ہے کہ کسی کی طرف داری نہیں کرتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحول میں جو بھی منفیت ہوتی ہے، سیاہ رنگ اسے جذب کر لیتا ہے اور اس سے سچائی کی روشنی پھوٹتی ہے، کیونکہ ویسے بھی 'سچائی کو رکاوٹیں ڈال کر نہیں روکا جا سکتا' سیاہ رنگ کی اس خوبی کی وجہ سے ہماری عدلیہ کے معزز جج صاحبان سیاہ لباس زیب تن کرتے ہیں۔
مشہور سوشلسٹ ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کا ایک بہت مشہور قول ہے کہ ’جب سڑکیں خاموش ہو جاتی ہیں تو پارلیمنٹ آوارہ ہو جاتی ہے...' ایسے میں سڑکوں کی خاموشی، جمہوری اقدار کی پامالیوں سے حران ششدر ذہنوں جمود کو توڑنے اور عوام مخالف حکومت کو عوام کی آواز سنانے کے لئے سیاہ رنگ کے کپڑوں میں سڑکوں پر نکلنا ہی آئین کے مطابق جمہوری ذمہ داریوں کی پاسداری ہے۔
ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تحریک چلانے والے یا انشن کرنے والوں نے سیاہ لباس میں احتجاج کیا ہو۔ تھیٹر کے کارکن جب بھی سماج کی برائیوں یا طاقت کے ہاتھوں ہونے والے عوام دشمن کاموں کے خلاف احتجاج کے لیے اسٹیج پر آتے ہیں تو اکثر وہ سیاہ کپڑے ہی پہنتے ہیں۔ احتجاج کے طور پر سیاہ پٹی باندھنے کا رواج تو نہ جانے کب سے وجود میں ہے!
جمعہ کے روز سیاہ لباس میں عوام کو بے دار کرنے کے لئے کانگریس نے ایک بار پھر مہنگائی، بے روزگاری جیسے ان مسائل کو فلک پر تحریر کر دیا ہے، جن سے موجودہ حکومت مختلف بہانوں سے منہ موڑ رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔