دہلی کی جامع مسجد میں دراڑیں، اے ایس آئی ٹیم کا دورہ
شاہی اما م کے چھوٹے بھائی طارق بخاری نے بتایا کہ ابھی ایک مختصر معائنہ کیا ہے اور جلد ہی اے ایس آئی افسران کی سینئر ٹیم بھی مسجد کا دورہ کرے گی۔
نئی دہلی :دہلی وقف بورڈ اور آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کی ٹیم نے آج دوپہر جامع مسجد دہلی کی تاریخی شاہی جامع مسجد کا دورہ کیا اور مسجد میں جو دراڑیں آئی ہیں اور جو پلاسٹر وغیرا اکھڑا ہے اس کا معائنہ کیا ۔ شاہی اما م کے چھوٹے بھائی طارق بخاری نے بتایا کہ ابھی ایک مختصر معائنہ کیا ہے اور جلد ہی اے ایس آئی افسران کی سینئر ٹیم بھی مسجد کا دورہ کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اے ایس آئی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ راجندر دیوری اور اسسٹنٹ انجینئر ڈی سی شرما اس ٹیم میں شامل تھے ۔ٹیم نے دورہ کے دوران اس بات پر غور کیا کہ کہیں یہ دراڑیں حال میں زلزلوں کی وجہ سے تو نہیں ہیں ۔
واضح رہے تاریخی شاہی جامع مسجد آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) اور دہلی وقف بوردڈکی لاپروائی اور عدم توجہی کی وجہ سے بہت خراب حالت میں ہے ۔ مسجدکا اندرونی پلاسٹر اکھڑ رہا ہے اور کئی جگہ پر دراڑیں پڑ رہی ہیں۔ 361سال پرانی اس عالیشان تاریخی مسجد کے مرکزی گنبد جس کے نیچے شاہی امام خطبہ دیتے ہیں اور نماز پڑھاتے ہیں اس کی حالت اتنی خراب ہے کہ اس کے اندر کا پلاسٹر اکھڑ رہا ہے اور برسات میں اندر پانی آرہا ہے۔ مسجد کی چھت کے چاروں طرف بنی منڈیر کا بھی پلاسٹر اکھڑ گیا ہے اور اس کی بھی حالت بہت خراب ہے۔ یہاں یہ بات بتانی ضروری ہے کہ جو گنبد سامنے سے نظر آتا ہے اس کے اندر بھی ایک گنبد ہے اور یہ جو پانی ٹپکتا ہے وہ باہر کی گنبد سے اندر کی گنبد میں ٹپکتا ہے اور اندر کی گنبد سے وہ مسجد کی چھت پر آتا ہے جس کی وجہ سے چھت میں سیلن صاف نظر آتی ہے اور یہ مرکزی گنبد کے نیچے بہت واضح ہے۔ مسجد کے چاروں طرف کی دالان و دیو واروں اور چھت کا بہت برا حال ہے اور ان میں کئی جگہ دراڑیں واضح نظر آ رہی ہیں۔
اس تعلق سے مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیر اعظم اور اے ایس آئی دونوں کو خط لکھ کر اس صورتحال سے آگاہ کیا ہے مگر دونوں ہی جانب سے اس تعلق سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ انہوں نے بتایا کہ 5فروری 2014کو اے ایس ٓئی کو تحریری طور پر حالات سے مطلع کیا تھا اور پھر 16اگست2016کوایک خط لکھ کر اس سنگین صورتحال کے بارے میں بتایا تھا لیکن ابھی تک اس تعلق سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
اے ایس آئی کے ترجمان ڈی ایم ڈمری کا کہنا ہے کہ اس سنگین صورتحال کے بارے میں اے ایس آئی کو علم نہیں ہے جبکہ فرش اور کچھ مرمت کے کام پائپ لائن میں ہیں اور اس تعلق سے ٹنڈر وغیرہ ہو چکے ہیں۔ واضح رہے جامع مسجد کا رکھ رکھاؤ اے ایس آئی کی ذمہ داری نہیں بلکہ اس کی تمام ذمہ داری دہلی وقف بورڈ کی ہے۔
حکومت کی مداخلت کے بعد سن 1956 میں دس سال کے لئے اے ایس آئی سے اس کی مرمت کے لئے کہا گیا تھا لیکن اس کے بعد بھی حکومت کے کہنے پر اے ایس آئی مسجد میں مرمتی کام کرتا رہتا ہے اور سال 2005-06 میں بھی اے ایس آئی نے کافی کام کیا تھا۔ ادھر وقف بورڈ کی مالی حالت ایسی ہے کہ وہ مسجد کی مرمت کا کام نہیں کر سکتا۔
مسجد میں آنے والے سیاح اور مقامی لوگ جو مینار پر جاتے ہیں تو اس پرجانے کا ایک ٹکٹ ہے اور ٹکٹ کے فروخت سے جو رقم آتی ہے اس سے مسجد کے ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات پورے ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مینار کے ٹکٹ اور پارکنگ سے آنے والی رقم کا 7فیصدحصہ ھدہلی وقف بورڈ کو بھی جاتا ہے۔ مسجد کو حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے اگر اس پر جلدی توجہ نہیں دی گئی تو صورتحال سنگین شکل اختیار کر سکتی ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Dec 2017, 11:41 AM